Inquilab Logo

مودی سرکار کادعویٰ ، کوئلہ سپلائی میں کوئی کمی نہیں ہے، بجلی بھی نہیں جائے گی

Updated: October 13, 2021, 8:43 AM IST | new Delhi

مرکزی وزیر کوئلہ پرہلاد جوشی کے مطابق ملک میں اب تک کا سب سے زیادہ کوئلہ سپلائی کیا گیا ہے ،ریاستوں سے رابطہ میں ہیں

Union Minister Pralhad Joshi.
مرکزی وزیر پرہلاد جوشی

ملک میں کوئلے کی قلت کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران کو مودی حکومت نے غیرضروری بحث قرار دیتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں کوئلہ سپلائی میں کوئی کمی نہیں ہے بلکہ یہ اب تک کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے۔ اس سلسلے میںکوئلہ کے مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے کوئلہ کی کمی کی وجہ بتائی اور ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ہندوستان میں اب تک کا سب سے زیادہ کوئلہ سپلائی کیا گیا ۔ جوشی نے نیوز ایجنسی اے این آئی سے بات چیت میں کہا کہ بارش کی وجہ سے کوئلہ کی کمی ہوگئی  ہے لیکن یہ اتنی بھیانک نہیں ہے جتنا میڈیا میں بتایا جارہا ہے۔ یہ کمی ہر سال ہوتی ہے لیکن اس مرتبہ کوئلہ گیلا ہونے کی وجہ سے معاملہ تھوڑا بڑھ گیا ہے مگر اس کی وجہ سے بجلی سپلائی میں کوئی قلت نہیں آنے دی جارہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت کوئلہ کی بین الاقوامی قیمتوں میں ۶۰؍ روپے سے۱۹۰؍ روپے فی ٹن کا اضافہ ہوا ۔  اس کے بعددرآمد شدہ  کوئلہ پاور پلانٹس تک نہ پہنچنے سےکچھ پلانٹس بند ہو گئے تھے لیکن  اب یہ بحال ہورہے ہیں ۔
  پرہلاد جو شی نے مزید کہا کہ گزشتہ روز ہی ہم نے ۹۴؍   ملین ٹن  سے زائد کوئلہ سپلائی کیا ہے   جبکہ ہم نے  ریاستوں سے اپنا اپنا اسٹاک بڑھانے کی درخواست بھی کی ہے ۔ انہوں نے  ایک مرتبہ پھر یقین دہانی کرائی کہ کوئلے کی کمی نہیں ہوگی۔  یاد رہے کہ کوئلے کی کمی کی وجہ سے دہلی، پنجاب اور چھتیس گڑھ جیسی ریاستوں نے کوئلے کا اسٹاک ختم ہونے اور بلیک آئوٹ ہونے کی وارننگ دی ہے ۔
  ادھر دہلی کے وزیر توانائی ستیندر جین نے کہا کہ بی جے پی اور مرکزی حکومت  بجلی کی پیداوار اور کوئلے کی سپلائی کے سلسلے میں افواہیں پھیلارہی ہے۔ جین  نےکوئلے کی قلت کی وجہ سے بجلی بحران کے سلسلے میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن لمیٹڈ نے کئی ریاستوں کو بجلی کی سپلائی آدھی کردی ہےجن میں دہلی بھی شامل ہے۔    انہوں نے مرکزی حکومت سے پوچھا کہ کیا واقعی ملک میں کوئلے کی قلت ہے یا جان بوجھ کر بجلی کی کٹوتی  کی  جارہی  تاکہ ریاستوں کو پریشان کیا جاسکے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK