• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بجلی کی قیمت نے سکھادی بجلی کی بچت

Updated: September 07, 2023, 9:00 PM IST | Farha Haider | Lucknow

آج کی اہم ضروریات کا حصہ ہے بجلی۔ دورِ حاضر کا شاید ہی کوئی کام ہو جو مشین سے نہ ہوتا ہو، اور اس کے لئے تو بجلی بہت ہی ضروری ہے۔جب ہم چھوٹے تھے تو برابر ڈانٹ پڑتی تھی کہ جب بھی کمرے سے نکلو پنکھا لائٹ سب بند کر کے نکلو مگر وہ بچپن کا زمانہ تھا، عیش کے دن تھے۔ ۱۰؍ میں سے ۴؍ بات سنتے تھے، ۲؍بار کسی اور پر الزام لگادیا اور ۴؍ بار کھلی چھوڑ دیتے تھے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

آج کی اہم ضروریات کا حصہ ہے بجلی۔ دورِ حاضر کا شاید ہی کوئی کام ہو جو مشین سے نہ ہوتا ہو، اور اس کے لئے تو بجلی بہت ہی ضروری ہے۔جب ہم چھوٹے تھے تو برابر ڈانٹ پڑتی تھی کہ جب بھی کمرے سے نکلو پنکھا لائٹ سب بند کر کے نکلو مگر وہ بچپن کا زمانہ تھا، عیش کے دن تھے۔ ۱۰؍ میں سے ۴؍ بات سنتے تھے، ۲؍بار کسی اور پر الزام لگادیا اور ۴؍ بار کھلی چھوڑ دیتے تھے۔ ہمارا گھر ایسی جگہ پر تھا جہاں پانی ہر وقت آتا رہتا تھا اس لئے نہ پانی کی قدر تھی نہ بجلی کی۔ بجلی کی اصلی قدر ماموں کے گھر جا کر معلوم ہوتی تھی۔ وہاں بڑی سختی کا سامنا کرنا پڑتا تھا کیونکہ یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ پمپ چلانے میں بجلی خرچ ہوتی ہے۔ ان کا گھر تیسری منزل پر تھا تو پانی چڑھانے کے لئے پمپ لازمی تھا۔ اس وقت ممانی پنکھے، کولر، ٹی وی، لائٹ سب بند کروا دیتی تھیں، پھر ماموں کے کہنے پر ایک جگہ کا لائٹ پنکھا کھول کر سب ایک جگہ جمع ہو جاتے تھے، مگر پھر پمپ کے بعد اُن کی واشنگ مشین لگ جاتی تھی جس کے لئے سب بند ہی رہتا تھا کیونکہ وہ اسکول میں پڑھاتی تھیں اس لئے ان کے سب کام شام ہی میں ہوتے تھے۔ اب سوچئے ہمارے دل پر کیا گزرتی ہوگی۔ اُن دِنوں نیا نیا کیبل چلا تھا۔ ہر چینل پر بہترین ڈیلی سوپ چل رہا ہوتا تھا۔ ایسے میں نئی قسط نکل جانے کا غم کیا ہوتا ہے، وہ اس وقت ہم سے بہتر کوئی نہیں بتا سکتا تھا۔ جیسے ہی وہ اِدھر اُدھر ہوتیں ہم جلدی سے ٹی وی کھول کر ایک سین دیکھ لیتے تھے ۔ خیر ان کی سختی نے بجلی کی اہمیت سمجھا دی تھی۔ آج جب ذمےداری پڑی ہے تو ہم بھی بچّوں کو ایسے ہی ٹوکتے ہیں، تب سمجھ میں آتا ہے کہ کچھ صحیح کرنے کے لئے دوسروں کی نظروں میں غلط ہونا پڑتا ہے۔ اور اب تو سونے پہ سہاگہ یہ ہوگیا کہ پری پیڈ میٹر ہو گئے ہیں۔ ایک ساتھ دو اے سی چلاتے وقت سوچنا پڑتا ہے، مگر ایک طرح سے صحیح بھی ہے۔ ہمیں اپنی حد کا اندازہ رہتا ہے کہ اب بجٹ اُوپر ہو رہا ہے تو کفایت سے بجلی خرچ کرنی ہے اور بچّوں کو بھی معلوم ہے کہ کتنے روپے کتنے دن چلانے ہیں۔ 
اب تو اتنی جدید لائٹ، پنکھا، فریج، ٹی وی سب ایسے آ گئے ہیں جن میں بجلی کم خرچ ہوتی ہے۔ مگر پھر بھی ہر چیز کی مشین بھی تو ہے۔ کپڑے دھونا، مسالہ پیسنا، آٹا گوندھنا، واٹرپیوریفائر، صفائی کے لئے ہر چیز میں بجلی کا خرچ۔ لیکن ایک بات تھی۔ پہلے جب بجلی چلی جاتی تھی تب انورٹر تو تھا نہیں، تو اسکی قدر تو پتہ لگتی ہی تھی لیکن ہمارے مزے  ہو جاتے تھے۔ ایک تو پڑھائی سے آزادی اور دوسرے کھیلنے میں کوئی روک ٹوک نہیں۔ ورنہ بچے کریں کیا، ہاں بس اتنی تاکید ہوتی تھی کہ کوئی شور نہیں کریگا۔ اس میں بھی سب خوش۔ ایک ڈراما آتا تھا ’’شانتی‘‘ جسے اس وقت کا شاید ہی کوئی شخص نہیںدیکھتا ہو۔ اس کے آنے کی وقت اگر بجلی چلی جاتی تھی تو ریڈیو پر لگا کر آنگن میں رکھ دیا جاتا تھا جسے سب لوگ سنتے تھے۔ اب نہ وہ زمانہ رہا نہ وہ بے فکری۔ 
بجلی کی قیمت کا اندازہ اب ہوتا ہے۔ آج کل سوشل میڈیا پر ایک میم چلا ہے’’ سب اے سی میں مزے سے سو رہے ہیں، بس وہ بندہ جاگ رہا ہے کہ سب کے سونے کے بعد اے سی بند کر کے وہ سوئے گاکیونکہ اسے بجلی کا بل دینا ہے۔‘‘ یہی اصل حقیقت ہے ہر گھر کی۔ ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کو بجلی کی قدر و قیمت سمجھا کر کفایت سے استعمال کرنے کی تاکید کرنی چاہئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK