EPAPER
Updated: October 21, 2023, 02:47 AM IST | Khalida Fodkar | Toronto
عالمی منظر نامے میں کئی ممالک اندرونی و بیرونی سورشوں اور بد امنی کا شکار ہو کر کسی نہ کسی طور ممکنہ جنگوں کے دہانے پر ہیں۔ حالیہ اسرائیل فلسطین تنازع بھی اسی قیامت خیزصورت حال سےدوچار ہے۔برسوں سےظلم و جبر کا شکار، بنیادی انسانی حقوق،اپنی زمین و شناخت سے محروم عوام پر اپنے جائزحقوق کے مطالبے کی پاداش میں اگر جنگ بھی مسلط کر دی جائےتو اس سے بڑا ظُلم اورکوئی نہیں ، فلسطین کی تاراجی اور تباہی،معصوم بچوں کا قتل، اناج پانی ادویات اور بجلی کی فراہمی پر لگی ہوئی روک نے جس طرح وہاں زندگی قیامت بنا دی ہے اس کا تصور ہی محال ہے، یہ تلخ حقیقت ہے کہ جنگوں کا ایندھن صرف اور صرف عوام ہی بنتے ہیں،ہنستے بستے گھر ویران اور شہر قبرستان ہو جاتے ہیں۔ ہر تعمیر تخریب کا شکارہوکر زندگی کو صدیوں پیچھے دھکیل دیتی ہے۔جنگ ختم بھی ہوجائے تو اپنے عزیزوں کو ہمیشہ کیلئے کھو دینے والوں کیلئے ساری زندگی کا نہ ختم ہونے والا انتظار اور اپنے آشیانوں کی تباہی و بربادی کی داستانیں چھوڑ جاتی ہے۔ اس وقت ضروری ہے کہ تمام انصاف پسنداور خصوصاً اسلامی ممالک اپنے ذاتی مفادات کو طاق پر رکھ کرسفارتی تعلقات اور اثر ورسوخ کا استعمال کر کےفلسطینی جنگ زدہ بھائی بہنوں اور معصوم بچوں کی خیر خواہی اورامداد کیلئے بر وقت آگے آئیں کہ لاکھوں غم زدہ اورمنتظر آنکھیں اپنوں کی جانب سے ہر طرح کی امدادکی راہ تک رہی ہیں۔فلسطین اور دیگر تمام جنگ زدہ ملکوں و خطوں کے محکوم کمزور اور بے گناہ عوام کی تکلیف اور بے بسی کا مکمل احساس رکھتے ہوئے ہم دعاگو ہیں کہ ہٹ دھرمی،برتری، طاقت کے نشے میں چوراور عالمی تباہی کے ہلاکت خیز ہتھیاروں سے لیس حکومتیں اپنے عوام کی فلاح اور تعمیرو ترقی کیلئے لازم امن وآشتی کی اہمیت سمجھ لیں اور یہ بھی مان لیں کہ مسائل کے دیرپا حل جنگ سے نہیں بلکہ افہام وتفہیم سےہی ممکن ہوسکتے ہیں ،جابر حکومتیں عالمی انسانی بقاکیلئے درکار امن و آشتی کی اہمیت کو سمجھ لیں اور بس انسانیت کے قتل عام سے باز آجائیں۔کاش کہ ظلم واستبداد،جارحیت اور جنگی عزائم کی وجہ سے امن عالم کو جو لاحق خطرات لاحق ہیں اُن سب سے پوری انسانیت کو دائمی راحت نصیب ہو اور ہر خطۂ زمیں پر امن وامان کا دور ہو۔