EPAPER
Updated: October 21, 2023, 02:48 AM IST | Nizamuddin Fakhruddin | Pune
دوسری جنگ عظیم کےبعد اقوام متحدہ کی تشکیل وجود میں آئی ہے۔ جس کا ظاہر کچھ اورباطن کچھ اور ہے۔ ظاہر یہ ہے کہ اس عالمی تنظیم کا مقصد دنیائے ا نسانیت کو جنگ کےخطروں سے بچانا، ایک دوسرےکےخلاف مظالم کا سدِ باب، عالمی سطح پر عدل وانصاف قائم کرنا ہے۔ مگر باطن کچھ اور ہی ہے، اس لئے کہ اب اس تنظیم پر مغربی مما لک کا قبضہ ہے جو اپنے مفادات کیلئے اس تنظیم کو استعمال کررہے ہیں ۔ حالات اور واقعات پر گہری نظر ڈالنےکےبعد نتیجہ یہ سامنےآتاہے کہ اب تک کوشش یہی ہے کہ مسلم ممالک میں نت نئے خطرات پیدا کرکے عالم ِاسلام کو کمزور کیا جائے اور ایسا ہوبھی رہا ہے۔ ۱۹۴۱ء میں امریکہ کےصدر ’ روزالٹ ‘ نے اقوام متحدہ کےقیام کااعلان کیا، ۲۵؍ اپریل ۱۹۴۵ء کو اس تنظیم کاچارٹ تیارہوا اور ۵ ؍ماہ بعد اکتوبر ۱۹۴۵ء میں اس کی باقاعدہ بنیادڈالی گئی، منصوبہ بندطریقہ سے۱۹۴۷ء میں فلسطین کامسئلہ اقوام متحدہ میں پیش کیا گیا، اقوام متحدہ نے نہایت چالاکی کےساتھ انتہا ئی تیزی سے اسی سال نومبر میں فلسطین کوعربوں اور یہودیوں کےدرمیان تقسیم کرنےکافیصلہ دے دیا، اس کےبعد کیا ہوا ؟ عربوں اورفلسطینیوں کے درمیان ایسی جنگ کا آغاز ہوگیا جوآج تک جاری ہے۔ فلسطینیوں پر تشدد اورمظالم کاسلسلہ ہے کہ بڑھتا ہی چلا گیا، مقامات مقدسہ کی تخریب کاری کے ناپاک منصوبےجاری ہیں ۔ آخر ظلم سہنے کی بھی حد ہوتی ہے، ایک دن آتاہے کہ مظلوم اپنےسر سے کفن باندھ لیتا ہے، اپنی جان ومال کےتحفظ کا حق اس کو بھی توحاصل ہے، اب جب یہ مظلوم اپنے حقوق کی لڑائی کیلئے تیارہوجاتاہے اور اقدام کرتا ہے تو اس کو’دہشت گرد ‘کہاجاتا ہے اور یہ کہہ کر اس پر مزید ظلم کےپہاڑ توڑے جاتے ہیں ۔ فلسطین میں موجودہ صورتِ حال اسی ظلم کی تصویر پیش کررہی ہے۔ حماس کا فطری ردِ عمل کیا سامنے آیا، اس کو’ دہشت گردی‘ کانام دے کر انسانی حقوق کے محافظ علمبردار غزہ پر ٹوٹ پڑے۔ اسرائیل کی مسلسل بمباری جاری ہے، عام شہریوں کا جینا دوبھر ہوگیا ہے، بجلی، خوراک، پانی کی سپلائی روک دی گئی۔ سوال یہی پیدا ہوتا ہے کہ کہاں ہیں حقوق انسانی کے علمبردار ؟ بات یہی ہے کہ ہرقدم پر زندگی کاقافلہ لٹتارہا راہ زن جب سےامیرِکارواں بنتےگئے۔