۲۳؍ اگست ۲۰۲۳ء کو ’’چندریان۳‘‘ کی چاند پر کامیاب لینڈنگ کے بعدحکومت نے ہر سال ’’نیشنل اسپیس ڈے‘‘ منانے کا اعلان کیا تھا، جانئے خلائی سائنس میں ہم کتنے طاقتور ہیں۔
EPAPER
Updated: August 23, 2024, 3:02 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai
۲۳؍ اگست ۲۰۲۳ء کو ’’چندریان۳‘‘ کی چاند پر کامیاب لینڈنگ کے بعدحکومت نے ہر سال ’’نیشنل اسپیس ڈے‘‘ منانے کا اعلان کیا تھا، جانئے خلائی سائنس میں ہم کتنے طاقتور ہیں۔
آج ہندوستان اپنا پہلا ’’یوم خلاء‘‘ منا رہا ہے۔ ٹھیک ایک سال پہلے یعنی ۲۰۲۳ء میں ہماری خلائی ایجنسی ’’اسرو‘‘ (انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن) کی جانب سے بھیجے گئے ’’چندریان ۳‘‘ نے چاند کی سطح پر کامیاب لینڈنگ کی تھی۔اس کامیابی کے بعد ہندوستان چاند کی سطح پر لینڈ کرنے والا چوتھا ملک بن گیا تھا۔ دنیا میں ۱۹۵؍ ممالک ہیں جن میں ۳۷؍ کو ترقی یافتہ قرار دیا جاتا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ) نے ۱۵۲؍ ممالک کو ترقی پذیر قرار دیا ہے۔ ہمارا شمار ترقی پذیر ممالک میں ہوتا ہے مگر خلائی سائنس میں ہم نے اپنی صلاحیتوں اور طاقت کا لوہا منوالیا ہے۔ ۳۷؍ ترقی یافتہ ممالک میں سے ۴؍ ( امریکہ، روس، چین اور جاپان) کو چھوڑ کر ہم نے گزشتہ سال ہی خلائی سائنس میں اپنی شناخت بنالی تھی۔چاند کی سطح پر کامیاب لینڈنگ کرنا اور پھر وہاں کی سطح کے متعلق تحقیق کرنا، موجودہ دور کی اہم ترین پیش رفت ہے۔ حکومت نے اس دن کو منانے کا آغاز اسی مقصد کے تحت کیا کہ خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی سے نوجوانوں کو جوڑا جاسکے۔ آج ملک بھر میں اس عزم کے ساتھ جشن منایا جارہا ہے کہ نئی صلاحیتیں خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی کی اہمیت کو سمجھیں گی اور اس سے وابستہ ہونے کی کوشش کریں گی۔
ڈاکٹر وکرم سارا بھائی کی سفارش پر اس وقت کے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے ۱۹۶۲ء میں انڈین نیشنل کمیٹی فار اسپیس ریسرچ (آئی این سی او ایس پی اے آر) قائم کیا تھا جسے ۱۹۶۹ء میں انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) میں تبدیل کردیا گیا۔ یہ ادارہ ہندوستان کیلئے باعث ِ فخر ہے۔ ۱۲۴؍ خلائی جہازوں کے مشن اور ۹۴؍ لانچ کے ساتھ یہ دنیا کی بہترین خلائی تنظیموں میں سے ایک ہے۔ اس کی حالیہ کامیابی ’’آدتیہ ایل وَن‘‘ ہے جس کی مددسے سورج پر تحقیق کی جائے گی۔ اس سے قبل اسرو نے ’چندریان۳‘ لانچ کرکے چاند کے جنوبی قطب پر اترنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا تھا۔
اسرو کے کامیاب مشن
آریہ بھٹ (۱۹۷۵ء)
ہندوستان کا پہلا سیٹیلائٹ ملک کے مشہور فلکیات داں آریہ بھٹ سے موسوم تھا۔ اسے مصنوعی سیارہ کو مکمل طور پر ہندوستان میں تیار، ڈیزائن اور اسمبل کیا گیا تھا۔ ۳۶۰؍ کلوگرام سے زیادہ وزنی اس سیٹیلائٹ کو ۱۹؍ اپریل ۱۹۷۵ء کو روس کے وولگوگراڈ لانچ اسٹیشن سے سوویت کوسموس تھری ایم راکٹ کے ذریعے لانچ کیا گیا تھا۔ اس کی کامیاب لانچنگ نے ملک میں مستقبل کے کامیاب مشنز کی راہ ہموار کی تھی۔
انڈین نیشنل سیٹیلائٹ سسٹم (آئی این ایس اے ٹی) (۱۹۸۳ء)
اسے ’’اِن سیٹ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ۱۹۸۳ء میں شروع کی گئی اس سیریز نے ملک کے ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر میں انقلاب برپا کردیا تھا۔ جیو اسٹیشنری مدار میں نو آپریشنل کمیونیکیشن سیٹیلائٹس کے ساتھ ’’اِن سیٹ‘‘ سسٹم ایشیا پیسیفک کے علاقے میں سب سے بڑے گھریلو مواصلاتی سیٹیلائٹ سسٹمز میں سے ایک ہے۔ یہ ٹیلی ویژن ٹرانسمیشن، سیٹیلائٹ نیوز گیدرنگ، سماجی اپلی کیشنز، موسم کی پیشین گوئی، تباہی کی وارننگ، اور تلاش اور بچاؤ کی سرگرمیوں میں سہولت فراہم کرتا ہے۔
جی سیٹ سیریز (۱۹۷۵ء)
جی ایس اے ٹی (جیو سنکرونس سیٹیلائٹ) مصنوعی سیارہ ایک مواصلاتی سیٹیلائٹ ہے جسے ہندوستان میں بنایا گیا ہے۔ یہ سیٹیلائٹ بنیادی طور پر ڈجیٹل آڈیو، ڈیٹا اور ویڈیو ٹرانسمیشن کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسرو کے ذریعہ لانچ کئے گئے بہت سے جی سیٹ سیٹیلائٹس میں سے ۱۸؍ اب بھی کام کر رہے ہیں۔
چندریان۔وَن (۲۰۰۸ء)
یہ چاند پر ہندوستان کا پہلا مشن تھا۔ ۲۲؍ اکتوبر ۲۰۰۸ء کو اسے کامیابی کے ساتھ لانچ کیا گیا تھا۔ یہ مشن سب سے بڑی سائنسی کامیابیوں میں سے ایک ثابت ہوا کیونکہ اس نے چاند کی سطح پر پانی کے سالمات کی موجودگی کا پتہ لگایا۔ خیال رہے کہ چندریان۔وَن کی بدولت ہی دنیا کو چاند پر پانی کے بارے میں معلوم ہوا۔
مارس آربیٹر مشن (ایم او ایم، ۲۰۱۴ء)
ایم او ایم کے ساتھ، ہندوستان اپنی پہلی ہی کوشش میں سرخ سیارے مریخ تک پہنچنے والا پہلا ملک بن گیا تھا۔ یہ ملک کا پہلا بین السطور مشن بھی تھا۔اسے ۵؍ نومبر ۲۰۱۳ء کو سری ہری کوٹا سے لانچ کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی اسرو چوتھی خلائی ایجنسی بن گئی جس نے کامیابی کے ساتھ مریخ کے مدار میں خلائی جہاز روانہ کیا۔ اس مشن کی مدت ۶؍ ماہ ہونے کے باوجود ایم او ایم ۲۴؍ ستمبر ۲۰۲۱ء تک مدار میں رہا تھا۔
چندریان ۳ (۲۰۲۳ء)
چندریان۲؍ کی ناکامی کے بعد ’’چندریان ۳‘‘ میں ہندوستان چاند کی سطح پر اترنے میں کامیاب ہوگیا۔ یہ کامیابی پوری دنیا کیلئے ایک اہم تاریخی واقعہ ہے کیونکہ ہندوستان چاند کے قطب جنوبی پر کامیابی سے اترنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا تھا۔
ڈاکٹر وکرم سارا بھائی کون تھے؟
وکرم امبا لال سارا بھائی ۱۲؍ اگست ۱۹۱۹ء کو احمد آباد میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد تحریکِ آزادیٔ ہند کے اہم لیڈران میں سے ایک تھے۔ وہ ایک صنعتکار بھی تھے۔ سارا بھائی نے ملک میں کئی اداروں کی بنیاد رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا جن میں نہرو فاؤنڈیشن فار ڈیولپمنٹ (احمد آباد)، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (آئی آئی ایم، احمد آباد) اور احمد آباد ٹیکسٹائل انڈسٹریز ریسرچ اسوسی ایشن کے نام قابل ذکر ہیں۔