• Sat, 21 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

۷؍ مشہور کہانیوں کے ۷؍ سبق، اِن اسباق کی ۷؍ خوبیوں کے حامل ہوجایئے

Updated: September 21, 2024, 4:22 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

کہانیاں قاری کو اچھی اور مثبت باتوں کی طرف مائل کرتی ہیں۔ یہ انسان کی شخصیت سازی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں اگر قاری انہیں صرف تفریح کا ذریعہ نہ سمجھے بلکہ اس کی ہر سطر کا مطالعہ تجزیاتی نظروں سے کرے۔ آپ کو کہانیوں کے ذریعے بتایا گیا ہوگا کہ ’’غرور کا سر نیچا‘‘ (غرور کرنے والا شرمندہ ہوتا ہے)، ’’لالچ بری بلا ہے‘‘ (لالچی انسان کسی مصیبت کا شکار ہوجاتا ہے) اور ’’کامیابی، جہدِ مسلسل کا نام ہے‘‘ (مسلسل محنت کرنے سے کامیابی ضرور ملتی ہے) وغیرہ۔ ذیل میں ۷؍ مشہور کہانیوں کا مختصر خلاصہ اور ان سے حاصل ہونے والے اسباق بتائے گئےہیں۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان اسباق سے اخذ کی گئیں کون سی ۷؍ خوبیاں طلبہ میں ہونی چاہئیں۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

۷؍ خوبیاں
جذبۂ ایثار
وقت کی قدر
سوچ سمجھ کر فیصلہ 
اطراف سے باخبری
مشکلات کا ڈٹ کر سامنا 
تھوڑے میں قناعت
 ہدف پر نظر، جہدِ مسلسل
عیدگاہ (مصنف: منشی پریم چند)


گھروں میں پکوان بن رہے تھے اور بچے عید گاہ جانے کی تیاریوں میں مصروف تھے۔ نماز کے بعد بچے میلے کا رخ کرتے ہیں۔حامد کو اس کی دادی امینہ نے میلے میں خرچ کرنے کیلئے ۳؍ پیسے دیئے تھے۔ میلے میں سبھی بچے مٹی کے کھلونے خریدتے ہیں جبکہ حامد اپنی دادی کیلئے دست پناہ خریدتا ہے تاکہ اس کی دادی کے ہاتھ توے پر روٹی پکاتے وقت نہ جلیں۔ جب دوسرے بچوں کو اس بات کا علم ہوتا ہے کہ حامد نے دست پناہ خریدا ہے تو سبھی اس کا مذاق اڑاتے ہیں مگر حامد اس کی اتنی خوبیاں گنواتا ہے کہ سبھی خاموش ہوجاتے ہیں۔

سبق: اپنی خواہش سے پہلے دوسروں کی ضرورت کا خیال رکھنا چاہئے۔
سبق سے اخذ کی گئی اہم ترین خوبی: جذبۂ ایثار۔
یہ خوبی کیوں؟ مثالی زندگی کیلئے جذبۂ ایثار کا ہونا بہت ضروری ہے۔

گزرا ہوا زمانہ (مصنف:سرسید احمد خاں) 


سال کی آخری رات میں ایک بوڑھا شخص اندھیرے میں گھر میں تنہا ہے۔ وہ اپنے گزرے زمانے کو یادکرکے غمگین ہے۔ وہ لڑکپن کے زمانے کو یاد کرتا ہے جب اسے کسی چیز کا غم اور کسی بات کی فکر نہیں تھی۔ اسی اثناء میں وہ کھڑکی کھول کر باہر دیکھتا ہے تو اسے ایک خوبصورت دلہن نظر آتی ہے جو دراصل ہمیشہ رہنے والی نیکی ہے جس کا اجر انسان کو اگلی دنیا میں ملے گا۔ بوڑھا غور کرتا ہے کہ اس نے کوئی نیکی نہیں کی ہے۔ وہ بے قرار ہو کر چلا اٹھتا ہے۔کچھ دیر بعد اسے احساس ہوتا ہے کہ اس کی ماں پاس کھڑی ہے اور وہ سب ایک خواب تھا۔

سبق: وقت رہتے قوم کی بھلائی کیلئے کام کرو اور نیکیاں کماؤ ۔
سبق سے اخذ کی گئی اہم ترین خوبی: وقت کی قدر۔
یہ خوبی کیوں؟ وقت اور طاقت رہتے ہوئےانسانیت کی بھلائی کیلئے کام کیجئے۔

کابلی والا (مصنف: رابندرناتھ ٹیگور)

یہ ایک افغان شخص کی کہانی ہے جو خشک میوے بیچتا ہے۔ منی نام کی ایک چھوٹی بچی ابتداء میں اس سے ڈرتی ہے مگر پھر منی کے والد کابلی والے کو گھر میں مدعو کرکے بیٹی کا ڈر دور کردیتے ہیں۔ آہستہ آہستہ کابلی والے اور منی میں پکی دوستی ہوجاتی ہے۔ ایک مرتبہ غصے میں آکر کابلی والا کسی شخص کا قتل کردیتا ہے جس کے جرم میں اسے ۸؍ سال کی جیل ہوجاتی ہے۔ جب ۸؍ سال بعد وہ جیل سے لوٹتا ہے تو منی کی شادی ہورہی ہوتی ہے۔ اسی دوران کابلی والے کو احساس ہوتا ہے کہ ان ۸؍ برسوں میں اس کی بیٹی کی بھی شادی ہوگئی ہوگی۔

سبق: جلد بازی میں کئے گئے کام پر طویل عرصہ تک پچھتانا پڑسکتا ہے۔
سبق سے اخذ کی گئی اہم ترین خوبی: سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنے کی قوت۔
یہ خوبی کیوں؟ سوچ سمجھ کر کئے گئے فیصلے کا مثبت نتیجہ سامنے آتا ہے۔

دی ہیپی پرنس (مصنف: آسکر وائلڈ) 


یہ ایک ایسے شہزادے کی کہانی ہے جو مجسمہ ہے مگر قیمتی جواہرات سے لدا ہوا ہے۔ ایک دن ایک ابابیل اسکے کندھوں پر آبیٹھتا ہے اور شہزادہ ملک میں موجود ضرورتمندوںکی مدد کرنے پر اسے راضی کرتا ہے۔ شہزادہ، ابابیل کو شہر کے غریب اور ضرور تمندوں کے حالات کے متعلق آگاہ کرتا ہے اور اپنے جسم پر لگے قیمتی جواہرات ایک ایک کرکے ابابیل کے ذریعے ان تک پہنچاتا ہے۔ ایک دن ایسا آتا ہے جب مجسمہ بالکل بدصورت ہوجاتا ہے۔ اسی دوران سخت سردی کی وجہ سے ابابیل کی بھی موت ہوجاتی ہے۔

سبق: دوسروں کی مدد کیلئے ہمہ وقت تیار رہنا۔ 
سبق سے اخذ کی گئی اہم ترین خوبی:  اطراف سے باخبر رہنا۔
یہ خوبی کیوں؟ اطراف سے باخبر رہتے ہوئے ہی خاموشی سے مدد ممکن ہے۔

ابوخاں کی بکری (مصنف: ڈاکٹر ذاکر حسین)


 ابوخاں کی بکریاں موقع ملتے ہی پہاڑوں کی طرف فرار ہوجاتی ہیں۔ ابوخاں غمگین رہتے ہیں کہ اب کبھی بکریاں نہیں پالیں گے۔ اسی دوران انہیں ایک ننھی بکری ملتی ہے جو اس قدر خوبصورت ہوتی ہے کہ ابوخاں اس کا نام چاندنی رکھ کر اسے پالنا شروع کردیتے ہیں۔ مگر پھر ایک دن ایسا آتا ہے جب چاندنی بھی پہاڑوں کی طرف نکل جاتی ہے۔ کہتے ہیں وہاں ایک خونخوار بھیڑیا رہتا تھا۔ چاندنی آزادی پاکر خوشی خوشی گھومتی پھرتی رہتی ہے۔ تبھی بھیڑیا سامنے آجاتا ہے۔ چاندنی اسے دیکھ کر گھبراتی نہیں بلکہ ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہے۔

سبق: آزادی سبھی کو عزیز ہے۔ پنجرہ سونے ہی کا کیوں نہ ہو، پنجرہ ہے۔
سبق سے اخذ کی گئی اہم ترین خوبی: مشکلات کا ڈٹ کر سامنا کرنا۔
یہ خوبی کیوں؟ کئی پریشانیاں آتی ہیں، ان کے سامنے ثابت قدم رہئے۔

دی گولڈن ٹچ (مصنف: نیتھنل ہوتھورن)


  ایک دیوتا، بادشاہ سے پوچھتا ہے کہ اسے کیا چاہئے؟ جس کے جواب میں بادشاہ کہتا ہے کہ اسے ایسی طاقت دی جائے کہ وہ جس چیز کو چھوئے وہ سونے کی بن جائے۔ اسی دوران بادشاہ کے قریب ایک سیب گرتا ہے۔ جیسے ہی وہ اسے اٹھاتا ہے سیب سونے کا بن جاتا ہے۔ بادشاہ یہ دیکھ کر حیران رہ جاتا ہے لہٰذا وہ سیب کے درخت کو چھوتا ہے، درخت فوراً سونے کا بن جاتا ہے۔ بادشاہ خوشی خوشی محل میں داخل ہوتا ہے۔ اسی دوران اس کی چہیتی بیٹی میری گولڈ دوڑتی ہوئی اس کے پاس آتی ہے ۔ بادشاہ اسے جونہی چھوتا ہے وہ سونے کی بن جاتی ہے۔

سبق: لالچ اور حرص انسان کو بڑی مشکلات میں ڈال سکتے ہیں۔
سبق سے اخذ کی گئی اہم ترین خوبی: تھوڑے میں قناعت۔
یہ خوبی کیوں؟ جتنا ہی اتنے ہی پر اکتفا کیجئے کیونکہ لالچ بری بلا ہے۔

کچھوا اور خرگوش (مصنف: ایسپ)


یہ کہانی آپ نے بچپن میں سنی ہوگی یا ابتدائی جماعتوں میں ضرور پڑھی ہوگی۔ اس میں کچھوا اور خرگوش میں دوڑ کا مقابلہ ہوتا ہے۔ کچھوا ایک سست رفتار جانور ہے جو بہت آہستہ چلتا ہے جبکہ خرگوش کا شمار تیز دوڑنے والے جانوروں میں ہوتا ہے۔ ان دونوں کے درمیان دوڑ کا آغاز ہوتا ہے تو خرگوش تیزی سے آگے نکل جاتا ہے اور پھر ایک جھاڑی میں آرام کی غرض سے لیٹ جاتا ہے۔ کچھ دیر میں اسے نیند آجاتی ہے جبکہ کچھوا آہستہ آہستہ چلتا ہوا، اس مقام تک پہنچ جاتا ہے جہاں دوڑ ختم ہوتی ہے ۔اس طرح کچھوا مقابلہ جیت جاتا ہے۔

سبق: رفتار بھلے ہی کم ہو، مگر مسلسل جدوجہد سے کامیابی ضرور ملتی ہے۔
سبق سے اخذ کی گئی اہم ترین خوبی: ہدف پر نظر اور جہدِ مسلسل۔
یہ خوبی کیوں؟ کامیابی وقت طلب عمل ہے اس لئے محنت کرنا نہ چھوڑیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK