• Wed, 29 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

۷۶؍ واں یوم ِجمہوریہ : تاریخ سے لے کر دورِ جدید تک کا سفر

Updated: January 25, 2025, 5:52 PM IST | Aliya Sayyed | Mumbai

ہندوستان کو جمہوری ملک بنے ہوئے ۷۵؍سال مکمل ہوگئے، تین دن بعد ہم اپنی جمہوریت کا جشن منائیں گے۔ جانئے جمہوریت کیا ہے؟ اس کی خصوصیات کیا ہیں اور اس نے ہمیں کیا عطا کیا ہے۔

To celebrate the Republic Day, various events are organized in schools and educational institutions in which students of all ages participate with enthusiasm and celebrate. Photo: INN
یوم جمہوریہ کا جشن منانے کیلئےاسکولوں اور تعلیمی اداروں میں مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے جن میں ہر عمر کے طلبہ جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیتے ہیں اور خوشیاں مناتے ہیں۔ تصویر: آئی این این

۲۶؍جنوری ۱۹۵۰ء کو ’’آئین ‘‘کو منظوری ملنے کے بعد ہندوستان ایک جمہوری ملک بنا تھا اورہمیں جمہوریت ملی تھی۔’’گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ ۱۹۳۵ء‘‘ کی جگہ آئین کا نفاذ عمل میں آیا تھا۔ تین دن بعد ہمارے ملک ہندوستان یا بھارت کو ’’جمہوری ملک‘‘کا اعزاز ملے ’’۷۵؍سال‘‘ مکمل ہوجائینگے۔ اس دن کا انتخاب اس لئے کیا گیا تھا کیونکہ ۱۹۳۰ء  میںاسی دن کانگریس نے ’’پورن سوراج‘‘کا اعلان کیا تھا۔ اب تک ہم نے ۷۵؍ مرتبہ یوم جمہوریہ کا جشن منایا ہے۔ آج کے دن کا جشن منانے کیلئے رنگا رنگ تقریبات اور پریڈ ہوتی ہے اور جگہ جگہ مختلف پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا کہ کسی بھی ملک کا جمہوری ہونا کیوںاہم ہے؟ اور ہم  جمہوری ملک کیوں ہیں؟
  کسی بھی ملک میں جمہوریت شہریوں کیلئے کس طرح فائدہ مند ثابت ہوتی ہے اور انہیں کیا عطا کرتی ہے۔ جمہوریت کے تعلق سے اس سوال کے جواب سے واقف ہونا ہر طالب علم کیلئے بہت ضروری ہے کیونکہ جمہوریت ہی نے ہمیں بنیادی اور انسانی حقوق عطا کئے اور ہمیں اپنی حکومت منتخب کرنے کا حق دیا چنانچہ ہم ووٹ دیتے ہیں۔ یوم جمہوریہ کے عظیم الشان موقع پر آج تعلیمی انقلاب میں جمہوریت کے تعلق سے پانچ اہم سوالوں کے جواب دیئے جارہے ہیں۔

جمہوریت کیا ہے؟
لفظ ’’ڈیموکریسی‘‘ یونانی لفظ ’’ڈیموکریٹیا‘‘ سے اخذ کیا گیا ہےجو ’’ڈیموس‘‘ (جس کامعنی ہے عوام) اور ’’کراتیا‘‘ (حکمرانی) کا مجموعہ ہے۔ اسی لئے جمہوریت کا مطلب ہے ’’عوام کی طاقت یا ایک ایسی حکومت جو عوام کی خواہش یا عوام کی مرضی سے چلائی جائے۔‘‘کسی بھی جمہوری ملک کی تشکیل کیلئے شہریوں کا ووٹ اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ ہندوستان میں ۱۸؍ سال کی عمر میں شہریوں کو ووٹ دینے کا حق حاصل ہوتا ہے۔ جمہوریت ایک ایسی حکومت ہوتی ہے جہاں منتخب کئے گئے لیڈران کے پاس اختیارات ہوتے ہیں۔  ووٹ کے ذریعے شہری  اپنے لیڈران یعنی نمائندوں کا انتخاب کرتے ہیں جو قانون ساز اداروںمیں شہریوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔جمہوریت کی دوسری تعریف یہ ہے کہ ’’شہریوں کو ’’شہری آزادی ‘‘ اور ’’انسانی حقوق‘‘ کی ضمانت یا گارنٹی دی جائے۔ وقت کے ساتھ ’’جمہوریت‘‘ کے نظریے میں بھی تبدیلی آئی۔ جدید زمانے میں جمہوریت ایسی حکومت کو کہتے ہیںجہاں ’’شہریوں کو یہ حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ حکومت کی کارگزاری میں ووٹوں کے ذریعے شراکت داری کریں اور انہیں بھی فیصلہ سازی کا حق حاصل ہو۔‘‘تاریخ میں ’’بالواسطہ جمہوریت‘‘ کے ثبوت ملتے ہیں جہاں شہری مجلس کے ذریعے فیصلے کرتے تھے۔تاہم، جدید زمانے میں ’’نمائندہ جمہوریت‘‘ کو فروغ حاصل ہوا۔آج زیادہ تر ممالک میں نمائندہ جمہوریت ہی پائی جاتی ہے۔

جمہوریت کہاں سے آئی ہے؟
۵۰۷؍تا ۵۰۸؍ قبل مسیح میں ایتھنز میں ’’جمہوریت‘‘ اور ’’آئین‘‘ کے تصورات حکومت کی ایک شکل میں تشکیل پائے۔اس وقت یونان کے مختلف شہریوں یا ریاستوں میں مختلف حکومتیں ہوتی تھیں جبکہ ’’حکومت ِاشرافیہ‘‘ یا’’رئیس افراد ‘‘جمہوریت کے برخلاف تھےکیونکہ اس وقت سماج میں سب سے زیادہ اہمیت انہیں ہی حاصل تھی۔ پانچویں صدی قبل مسیح میں ایتھنز کو پہلی ریاست سمجھا جاتا ہے جس نے ایک جدید ترین نظام حکمرانی وضع کیا جسے آج ہم ’’جمہوریت‘‘ کہتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جمہوریت کے تعلق سے پیش قدمی آزادانہ طور پر مشرقی وسطیٰ یا برصغیر میں ہوئی ہوگی۔ برصغیر میںہندوستان میں ’’گانا‘‘ (کوئی اسمبلی یا گروہ جو مذہبی یا دیگر اُمور پر گفتگو کرنے کیلئے بنائی گئی ہو) اور ’’سانگھا‘ ‘ (مذہبی اسمبلی یا کسی بادشاہت یا جمہوریت کی اسمبلی ) پائے جاتے تھے۔ ’’گانا‘‘ اور ’’سانگھا‘‘میں جمہوریت کے آثار ملتے ہیں۔ ’’گانا‘‘میں ایک بادشاہ ہوا کرتا تھا۔ ان  کے دور حکومت میں ایک اسمبلی بھی ہوتی تھی جو روزانہ کی بنیاد پر ریاستی اُمور پر تبادلہ خیال کرتی تھی۔ اس اسمبلی کو ریاست کی مالی، انتظامی اورعدالتی ذمہ داریاں حاصل تھیں۔ ایک یونانی تاریخ داں دیودورس نے لکھا ہے کہ ’’ہندوستان میں آزادانہ اور جمہوری ریاستیں موجود تھیں۔‘‘ماہرین نے میسوپوٹامیا (دعراق) میں بھی آثارِ جمہوریت تلاش کئے ہیں۔ بہر کیف، جمہوریت قدیم تصور ہے۔ اسلامی مملکتیں بنیادی طور پر جمہوری تھیں۔

جمہوریت کہاں کہاں ہے؟
ہمارے وہم و گمان سے زیادہ جمہوریت ہماری زندگیوں پر اثر انداز ہوتی ہے جیسے ’’سیاستدانوں کا مختلف سیاسی پارٹیوں سے رابطے میں ہونا، اخباروں کو حکومت سے متفق نہ ہونے کا حق، شہریوں کی حکومت سے کسی قانون میں ترمیم یا تبدیلی کیلئے آن لائن یا آف لائن درخواست پر دستخط کرنے کی آزادی۔‘‘ یہ تمام حقوق ہمیں جمہوریت کے ذریعے ہی حاصل ہوتے ہیں۔ جمہوریت شہریوں کو یہ حق دیتی ہے کہ وہ حکومت سے اپنے مطالبات منوا سکیں۔ اگر جمہوریت نہ ہوتی تو ملک کے اکثریتی طبقے کو اقلیتی طبقےپر سبقت حاصل ہوتی لیکن آئین تمام شہریوں کو یکساں حقوق دیتا ہے۔ جمہوریت کے تحت ہم پر امن طریقے سے مختلف مسائل کا حل نکال سکتے ہیں۔ جمہوریت کے ذریعے انسانی شناخت اور شہریوں کے حقوق کی قدر کی جاتی ہے۔ جمہوریت حکومت کوجوابدہ بناتی ہے کیونکہ شہریوں کی ذمہ داری حکومت پر ہے۔

جمہوریت کی کتنی قسمیں ہیں؟
جمہوریت کی دو قسمیں ہیں، ’’بلاواسطہ جمہوریت۔‘‘ اور ’’نمائندہ جمہوریت۔‘‘ 
 ’’بلاواسطہ جمہوریت‘‘ (Direct Democracy)کو ’’خالص جمہوریت‘‘ بھی کہتے ہیں۔ اس طرز جمہوریت میں قوم خود براہ راست فیصلہ کرتی ہے اور قوم کی مرضی کا اظہار براہ راست افراد کی رائے سے ہوتا ہے۔ اس طرح کی جمہوریت صرف ایسے ممالک میں قائم ہوسکتی ہے جس کا رقبہ محدود اور ریاست کے عوام کا یکجا ہوکر غوروفکر کرنا ممکن ہو۔ قدیم یونان میں متعد د ریاستوں میں اس طرز کی جمہوریت پائی جاتی تھی۔ سوئزرلینڈ میں اس طرز کی جمہوریت پائی جاتی ہے۔سوئزرلینڈ کو ’’بلاواسطہ جمہوریت‘‘ کی جائے پیدائش قرار دیا جاتا ہے۔’’نمائندہ جمہوریت‘‘ (Representative Democracy) کو ’’بالواسطہ جمہوریت‘‘ (Indirect Democracy) بھی کہتے ہیں۔ اس طرز کی جمہوریت میں شہری ووٹ کے ذریعے نمائندہ کا انتخاب کرتے ہیں۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور ہندوستان میں ’’نمائندہ جمہوریت ‘‘ پائی جاتی ہے۔ زیادہ تر ممالک میں ایوان نمائندگان ہی قوانین بناتے ہیں۔ جب کوئی قانون بہت بڑا ہویا اسے منظوری دینے کیلئے زیادہ تنازع ہوتو عوام کو حق دیا جاتا ہے کہ وہ اس قانون کے تعلق سے ووٹ دیں۔ اس عمل کو ’’استصواب رائے‘‘ (انگریزی میں ریفرینڈم) کہتے ہیں۔ جمہوریت میں کون سے ممالک سرفہرست ہیں یہ آپ صفحہ اول پر دیکھ چکے ہیں۔

جمہوریت کی خصوصیات کیا ہیں؟
’’انتخابات‘‘ سے لے کر ’’لوگوں کے حقوق تک ‘‘جمہوریت کی بہت سی خصوصیات ہیں۔ مختلف ممالک میں جمہوریت کی خصوصیات بھی مختلف ہوتی ہیں مثلاً متعدد ممالک میں شہریوں کو  اظہار رائے کی آزادی ہوتی ہے جبکہ چند ملکوں میں  شہریوں کو یہ حق نہیں ملتا۔ بعض ملکوں میں اظہار رائے کی آزادی محدود ہے۔ تاہم، جمہوریت کی خصوصیات درج  ذیل ہیں:
(۱)آزاد، غیر جانبدار اور کثیر الوقع انتخابات (Independent, Fair And Frequent election )
(۲) اقلیتوں کی نمائندگی (Representation Of Minorities)
(۳)قانونی کی حکمرانی(Rule Of Law)
(۴) بنیادی اور انسانی حقوق (Fundamental And Human Rights)
(۵)رائے، اظہار،انتخاب اور تعلیم کی آزادی(Freedom Of Speech, Expression , Choice And Education)
(۶)منتخب شدہ نمائندگان( Elected Representatives)
(۷) اتحاد اور یکساں حقوق (Equality And Equal Rights)
(۸)آزاد  عدلیہ (Independent judiciary) 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK