اب فائنل امتحان میں کم و بیش ۱۰۰؍ دن باقی ہیں۔ اگر ذاتی ٹائم ٹیبل بنا کر پڑھائی کی جائے تو ۱۰۰؍ دن کم نہیں ہوتے، اچھی پڑھائی ہوسکتی ہے۔
’’ملٹری میتھڈ‘‘ کا معنی ہے ’’فوجی طریقہ‘‘، جب کوئی کام کم وقت میں تیزی اور بہترین طریقے سے مکمل کرنا ہو تو یہ طریقہ اپنایا جاتا ہے، آپ ۱۰۰؍ دن میں نصاب مکمل کرنے کا اہم اور ٹھوس کام انجام دینگے۔
آج سے لے کر بورڈ امتحانات میں کم و بیش ۱۰۰؍ دن باقی ہیں۔ خبروں کے مطابق ایچ ایس سی کے امتحانات ۱۱؍ فروری ۲۰۲۵ء اور ایس ایس سی کے ۲۱؍ فروری ۲۰۲۵ء سے شروع ہوں گے۔ اس لحاظ سے ان دونوں جماعتوں کے طلبہ کے پاس بالترتیب ۸۰؍ اور ۹۰؍ دن باقی ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ جب امتحانات کے دن قریب آنے لگتے ہیں تو طلبہ ذہنی تناؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اچھی طرح پڑھائی کرنے والے طلبہ بھی گھبراہٹ کا شکار ہوتے ہیں۔ تعلیمی انقلاب کے صفحات پر امتحان کے دنوں میں پڑھائی کرنے کے مختلف طریقے، نسخے اور ٹپس وغیرہ شائع ہوتی رہی ہیں۔ مگر طلبہ کے پاس ابھی کم وبیش ڈھائی سے تین ماہ ہیں، اس لئے چند تکنیک کی مدد سے وہ اچھی طرح پڑھائی کرسکتے ہیں۔ اس کیلئے انہیں ثابت قدم رہنا ہوگا، اور ایسی تمام چیزوں سے دوری اختیار کرنی ہوں گی جو ذہنی انتشار کا سبب بنتی ہیں۔ جب وقت کم ہو تو پریشان ہونے یا گھبرانے کے بجائے طلبہ کو ان چیزوں سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہئے جن میں ان کا زیادہ وقت صرف ہوتا ہے، مثلاً الیکٹرانک آلات کا بلا ضرورت استعمال، غیر نصابی کتابوں کا حد سے زیادہ مطالعہ، تقریبات میں شرکت اور شاپنگ وغیرہ۔ اگر آپ بطور طالب علم وقت کی کمی سے پریشان ہیں تو آپ کو سب سے پہلے یہی کرنا ہوگا تاکہ غیر ضروری چیزوں میں ضائع ہونے والا وقت پیداواری کاموں میں استعمال ہو سکے۔ ہر طالب علم چاہتا ہے کہ وہ امتحانات کے دنوں میں ذہنی دباؤ کا شکار نہ ہو مگر اس میں وہی کامیاب ہوپاتا ہے جس نے اچھی طرح پڑھائی کی ہوتی ہے اور پُراعتماد ہوتا ہے کہ وہ پرچے میں پوچھے جانے والے تمام سوالات آسانی سے حل کرلے گا۔ آپ بھی ایسا طالب علم بن سکتے ہیں اور آپ کی ایسا ہی طالب علم بننے کی کوشش ہمیشہ رہنی چاہئے۔ اعتماد کے ساتھ پرچہ لکھنے والے طالب علم کو یقین ہوتا ہے کہ اسے نمایاں نمبر ملیں گے۔ پرچہ لکھنے کے دوران بھی وہ ذہنی دباؤ کا شکار نہیں ہوتا۔ چونکہ اس نے پڑھائی کے مختلف طریقے اپنا کر نصاب مکمل کیا ہوتا ہے، اور جانتا ہے کہ اسے کتنے وقت میں اپنا پرچہ مکمل کرنا ہے اس لئے وہ امتحان کے دنوں میں بھی پُرسکون نظر آتا ہے۔ جانئے امتحان میں رہ گئے ۱۰۰؍ دنوں کا استعمال آپ کیسے کرسکتے ہیں۔
ایس ایس سی بورڈ امتحانات کے چند ہفتوں بعد شروع ہوں گے، لیکن یہ طریقے اپنا کر وہ بھی پڑھائی کرسکتے ہیں۔ البتہ آپ کو سالانہ امتحان کیلئے باقی رہ گئے دنوں کو ۳؍ برابر حصوں میں تقسیم کرنا ہوگا۔ اس کے بعد دائیں جانب بتائے گئے دونوں ’’رُولز‘‘ پر عمل کرنا ہوگا۔
۱۰۰؍ دنوں تک آپ کو ان نکات پر سختی سے عمل کرنا ہے، یہی ہے ’’ملٹری میتھڈ‘‘
(۱) ذہنی تناؤ سے بچئے:
ان ۱۰۰؍ دنوں میں اپنے آپ کو ذہنی تناؤ سے بچایئے۔ اگر ذہنی تناؤ ہوگا تو آپ ثابت قدم نہیں رہ سکیں گے۔ ذہنی تناؤ سے بچنے کا ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ اپنے ٹائم ٹیبل پر سختی سے عمل کریں، اور ہر دن اپنے آپ کو بہتر بناتے جائیں۔ صرف پڑھائی اور صحت پر توجہ دیں۔
(۲) ہائیڈریشن ضروری ہے:
طبی ماہرین کہتے ہیں کہ طلبہ میں ایک عام شکایت یہ ہے کہ وہ پانی نہیں پیتے جبکہ ایک صحت مند انسان کو دن بھر میں کم از کم ۲؍لیٹر پانی پینا چاہئے۔ کم پانی پینے سے تھکاوٹ ہوتی ہے۔ یہی نہیں، دماغ کو طاقت بخشنے والے خلیات بھی کمزور پڑنے لگتے ہیں اسلئے طلبہ کو ہائیڈریشن کی جانب خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
(۳) خود اعتمادی ضروری ہے:
یہ سوچ کر مت گھبرایئے کہ نہ جانے مَیں ۱۰۰؍ دن ثابت قدم رہ سکوں گا یا نہیں۔ اگر آپ نے اچھا ٹائم ٹیبل بنایا ہے، اپنی کمزوریوں اور طاقتوں سے واقف ہیں تو پریشان ہونے یا گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
(۴) توانائی کا درست استعمال:
بیشتر طلبہ کو معلوم نہیں ہوتا ہے کہ انہیں اپنی انرجی (توانائی) کا درست استعمال کیسے کرنا ہے۔ کھلاڑیوں کو توانائی کا استعمال سکھایا جاتا ہے تاکہ وہ جب تک میدان پر رہیں، ثابت قدمی سے ڈٹے رہیں اور انہیں تھکاوٹ نہ ہو۔ طلبہ کو ٹھیک اسی طرح اپنی توانائی کو تقسیم کرنا ہے کہ دن کے کون سے حصے میں وہ اپنے آپ میں زیادہ توانائی محسوس کرتے ہیں، اسی دوران انہیں مشکل جوابات کا مطالعہ کرنا چاہئے۔
(۵) پڑھائی سے پہلے کی خوراک:
بھوک لگنے پر کچھ بھی کھا لینا ٹھیک نہیں ہے، خاص طور پر اِن ۱۰۰؍ دنوں میں۔ پڑھائی سے پہلے آپ کو ایسی غذائیں بالکل نہیں کھانی چاہئیں جن سے سستی آئے۔ فاسٹ فوڈ، کولڈ ڈرنکس، حد سے زیادہ میٹھا، باہر کا کھانا، میٹھے مشروبات وغیرہ، سے پرہیز کیجئے۔پڑھائی سے قبل کوئی پھل کھایئے، یا، پھلوں کا رس پیجئے۔ صبح کا آغاز ایک گلاس نیم گرم پانی سے کیجئے،سارا دن تر وتازہ محسوس کریں گے۔
(۶) پڑھائی کی تکنیک:
ہر طالب علم کی پڑھائی کی تکنیک علاحدہ ہوتی ہے۔ ضروری نہیں کہ کلاس کا ٹاپر پڑھائی کی جو تکنیک آزماتا ہے وہ آپ کے حق میں بھی بہتر ثابت ہو۔ بعض طلبہ رات دیر تک جاگ کر اچھی طرح پڑھائی کرتے ہیں تو متعدد کیلئے صبح جلدی اٹھ کر پڑھنا آسان ہوتا ہے۔ ہر طالب علم اپنی طاقت اور صلاحیت سے واقف ہے، اس لئے اس کے حق میں پڑھائی کی جو تکنیک بہتر ہے، اس پر عمل کرنے کی کوشش کرے۔
(۷) گجٹس سے ہر ممکن دوری:
اِن ۱۰۰؍ دنوں میں اسمارٹ فون، کمپیوٹر، ٹیبلٹ ، لیپ ٹاپ، اسمارٹ واچ جیسے تمام گجٹس کا بلاضرورت استعمال مت کیجئے۔ اس طرح آپ کا ٹائم ٹیبل بھی درست ہوگا اور آپ کو ذہنی تھکاوٹ بھی نہیں ہوگی۔
(۸) مثبت خیالات:
اس مدت میں آپ کو ہر منفی بات سے بچنا ہے اور مثبت خیالات کو اپنے دماغ میں جگہ دینا ہے۔یہ مشکل نہیں ہے۔
(۹) امتحان سے قبل اپنا امتحان:
پڑھائی مکمل کرلینے کے بعد اپنا ٹیسٹ لیجئے۔گزشتہ سال کے پرچے حل کیجئے۔ پھر انہیں چیک کیجئے کہ آپ کی تیاری کیسی ہے۔
Understand the 2 Rules
33-33-33-01
۱۰۰l ؍ دنوں کو ۴؍ حصوں میں تقسیم کیجئے، ۳۳؍ دن، ۳۳؍ دن، ۳۳؍ دن، ایک دن۔
lاگر آج سے امتحان تک ۸۰؍ دن ہیں تو اسے ۲۶؍ دن، ۲۶؍ دن، ۲۶؍ دن، ۲؍ دن میں، اور اگر ۹۰؍ دن ہے تو ۳۰؍ دن، ۳۰؍ دن، ۳۰؍ دن میں تقسیم کیجئے۔
lمضامین اور نصاب کی مناسبت سے پڑھائی کا اپنا ذاتی ٹائم ٹیبل بنا لیجئے۔ ہر حصے میں مشکل مضامین، مشکل سوالات یا کانسپٹ کیلئے زیادہ دن مختص کیجئے۔
R-R-R (Review, Repeat, Revise)
پہلا اسٹیپ ہے ’’ریویو‘‘ (Review)۔ ٹائم ٹیبل کے مطابق آپ کو پہلے حصے کے ۳۳؍ دنوں میں پورے نصاب (تمام مضامین) کا جائزہ لینا ہے۔ اہم نکات پر نشان لگانا ہے، سیلف نوٹس بنانا ہے، یہ دیکھنا ہے کہ گزشتہ سال کے پرچوں میں پوچھے گئے تمام سوالات کے جوابات آپ کے پاس ہیں یا نہیں۔ اگر نہیں ہیں تو انہیں تلاش کیجئے، اور اپنی ’’آنسر فائل‘‘ میں لگایئے، یا لکھ لیجئے۔ اس دوران آپ کو ہر جواب پر نظر بھی ڈالنا ہے، جتنا ممکن ہو جوابات ذہن نشین کرتے جایئے۔ مشکل جوابات پر ۳؍ سے ۴؍ مرتبہ نظر ڈالئے۔ Review کا سارا کام پہلے حصے میں مختص کئے گئے دن میں مکمل ہوجانا چاہئے۔
دوسرا اسٹیپ ہے ’’ری پیٹ‘‘ (Repeat)۔ دوسرے حصے کے ۳۳؍ دنوں میں آپ کو پہلے اسٹیپ میں کئے گئے کام پر نظر ثانی کرنی ہے، یعنی پورا نصاب (تمام مضامین) جو کچھ آپ نے پڑھا تھا، اس پر دوسری نظر۔ یہ اسٹیپ بتائے گا کہ آپ کو اب تک کتنی باتیں، یا کتنے سوالات کے جوابات یاد ہیں۔ اس مرحلہ میں کانسپٹ پختہ ہوں گے۔ آپ کو زیادہ سے زیادہ اپنی یادداشت پر بھروسہ کرنا ہے۔ کوشش کیجئے کہ کوئی بھی سوال کا جواب دیکھنے کیلئے آپ کو نوٹس نہ اٹھانی پڑے۔ ذہن پر زور ڈالئے اور جوابات یاد کرنے کی کوشش کیجئے۔
تیسرا اسٹیپ ہے ’’ری وائز‘‘ (Revise)۔ ۳۳؍ دن کے تیسرے حصے میں آپ کو اسٹیپ ۲؍ میں جن جوابات کو یاد کرنے میںپریشانی ہوئی ہے، ان کا اعادہ کرنا ہے۔ یعنی جو کچا رہ گیا تھا، اسے پکا کرنا ہے۔ ۳۳؍ دنوں کا تیسرا اور آخری حصہ اس لئے بھی اہم ہے کہ اس کے بعد آپ کو مزید وقت نہیں ملے گا، اس لئے اس دورانیہ میں اعادہ اس طرح کیجئے کہ سب کچھ پکا ہوجائے۔
lاب باقی ہے ایک دن۔ ایک دن میں امتحان گاہ جانے کی تیاری کیجئے، یعنی جو کچھ آپ کو کمرۂ امتحان میں لے جانا ہے مثلاً ہال ٹکٹ، اسٹیشنری وغیرہ۔ کسی جواب پر نظر ثانی کرنی ہے تو کرلیجئے۔