۱۹۸۳ء میں محض ایک برس کے دوران انہوںنے۲۳؍ ناول تحریر کئے جو ایک ریکارڈ ہے، انہوں نے ڈرامے اور تاریخی شخصیات کی سوانح بھی لکھیں۔
EPAPER
Updated: November 16, 2024, 4:35 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai
۱۹۸۳ء میں محض ایک برس کے دوران انہوںنے۲۳؍ ناول تحریر کئے جو ایک ریکارڈ ہے، انہوں نے ڈرامے اور تاریخی شخصیات کی سوانح بھی لکھیں۔
باربرا کارٹ لینڈ(Barbara Cartland)ایک انگریز مصنفہ تھیںجنہوں نے عصری، تاریخی اور رومانوی ناول شائع کئے۔ کارٹ لینڈ۲۰؍ویں صدی کے دنیا بھر میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والے مصنفین میں سے ایک ہیں۔باربرا کارٹ لینڈ۷۲۳؍ کتابوں کی خالق تھیں جن میں سے ۶۷۵؍ناول ہیں۔باربرا نے ’جان کریزی‘ کا ۵۶۴؍کتابوں کا ریکارڈ بھی توڑا تھا جو کسی برطانوی مصنف کی طرف سے لکھی گئی سب سے زیادہ کتابیں ہیں۔۱۹۸۳ء میں محض ایک برس کے دوران انہوںنے۲۳؍ ناول تحریر کئے اور یوں اس میدان میں ایک ریکارڈ قائم کر دیا۔باربرا نے اپنے بھائی رونالڈ کارٹ لینڈ کی سوانح عمری بھی لکھی تھی۔
باربرا کارٹ لینڈ کی پیدائش ۹؍ جولائی ۱۹۰۱ء کو برطانیہ کے شہر برمنگھم میں ہوئی تھی۔کارٹ لینڈ کی تعلیم پرائیویٹ گرلز اسکول ، ایلس اوٹلی اسکول، مالورن گرلز کالج، اور ایبی ہاؤس میں ہوئی تھی ۔وہ ۱۹۲۲ءکے بعد ایک کامیاب سوسائٹی رپورٹر اور مصنفہ بن گئیں۔وہ برطانوی ناول نگار ایلنور گلائن کے ناولوں سے بہت متاثر تھیں۔انہی کو اپنا آئیڈیل مانتے ہوئے انہوں نے بھی ادبی و تخلیقی میدان میں قدم رکھا اور کامیابی کے نئے منازل طے کئے۔
باربرا کارٹ لینڈ کی تخلیقات میں ناولوں کے علاوہ ڈرامے، کھانا پکانے کی تراکیب اور تاریخی شخصیات کی سوانح عمریاں بھی شامل ہیں۔ باربرا نے اپنے بھائی رونالڈ کارٹ لینڈ کی سوانح عمری بھی لکھی جو دوسری عالمی جنگ میں مارےگئے تھے۔ رونالڈ کارٹ لینڈ برطانوی پارلیمنٹ کے ممبر بھی تھے۔ اس سوانح عمری کا دیباچہ اس وقت کے برطانوی وزیراعظم سر ونسٹن چرچل نے لکھا تھا۔ ۱۹۲۵ء میں باربرا کا پہلا ناول Jigsaw شائع ہوا تھا۔ باربرا عام طور پر ایک سال میں۱۰؍ کتابیں لکھ لیتی تھیں۔ یہ اتنے شوق سے پڑھی جاتی تھیں کہ پڑھنے والوں نے انہیں ایک ارب کی تعداد میں خریدا اور۳۶؍ زبانوں میں ان کے تراجم ہوئے۔
باربرا ۷۷؍برس کی ہوئیں تو ان کی کتابوں کی مانگ بہت بڑھ گئی،۱۹۸۳ء میں باربرا کو دنیا کی ٹاپ سیلر مصنفہ کا اعزاز بھی حاصل ہوا جو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں بھی درج ہے۔وہ صرف کتابیں ہی تخلیق نہیں کرتی تھیں بلکہ اخباروںکیلئے کالم بھی لکھتی تھیں، جن میں دنیا جہان کی باتیں ہوتی تھیں۔ باربرا ’ڈیلی ایکسپریس‘ کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کالم نگار تھیں۔ وہ رفاہِ عامہ کے کام بھی کرتی تھیں اور انہوں نے لندن کے ایک بہت مشہور اور بلند ہوٹل کی انٹیریئر ڈیکوریشن بھی کی تھی۔جنوری ۱۹۸۸ءمیں فرانس نے باربرا کو ’گولڈ میڈل آف پیرس‘ عطا کیا، یہ پیرس کا اعلیٰ ترین سول اعزاز ہے۔یہ اعزاز باربرا کو اس لئے دیا گیا تھا کہ فرانس میں ان کے ناولوں کی ڈھائی لاکھ سے زیادہ کاپیاں فروخت ہوئی تھیں۔
باربرا کے ناولوں کی کہانیاں سیدھے سادے اور مہذب انداز میں بیان کی جاتیں لیکن ان کا انجام ہمیشہ چونکا دینے والا ہوتا تھا۔ جادوی مہم جوئی، سنسنی خیزی اور ہر مصیبت یا رکاوٹ پر محبت کی فتح نے ناولوں کی مقبولیت میں بڑے پیمانے پر اضافہ کیا۔ ۲۱؍مئی۲۰۰۰ء کو بابرا کارٹ لینڈ ’نروس نائینٹیز‘ کا شکار ہو کر۹۹؍ برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوگئیں۔جب باربرا کا انتقال ہوا تو ان کے کمرے سے گلابی ربن میں لپٹے ہوئے ۱۶۰؍ناولوں کے مسودے ملے جو ’دی باربرا کارٹ لینڈ پنک کلیکشن‘ سلسلے کے تحت ہر ماہ ایک ناول شائع ہوتے رہے۔