• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’فٹنس ٹرینر سماج میں صحت کےمتعلق بیداری لانے کا محرک بن سکتا ہے‘‘

Updated: June 15, 2024, 8:59 PM IST | Afzal Usmani | Mumbai

صدیقی محمد عاصم سرٹیفائیڈ فٹنس ٹرینر ہیں۔گزشتہ ۶؍ سال سے وہ اسی شعبے سے وابستہ ہیں۔ شہر کے۹؍ بڑے اور مشہور جم میں بحیثیت پرسنل ٹرینر (پی ٹی) کام کر چکے ہیں،فی الحال فری لانسر فٹنس ٹرینر ہیں

Siddiqui Muhammad Asim. Photo: INN
صدیقی محمد عاصم۔ تصویر : آئی این این

گرما  کی تعطیلات سے شروع اس سلسلے میں’’غیر روایتی کریئر آپشنز‘‘ کا انتخاب کرنے اور اس میں کامیابی حاصل کرنے والے افراد کا انٹرویو پیش کیا جارہا ہے تاکہ طلبہ کریئر کے ان متبادلات کو بھی ذہن میں رکھیں۔ 
اس سلسلے کی نویں اور آخری کڑی کے طور پر ممبئی کے صدیقی محمد عاصم کا انٹرویو پڑھئے جنہوں نے معاشرے میں صحتمند طرز زندگی کو فروغ دینے کیلئے پرسنل فٹنس ٹرینر بننے کا انتخاب کیا اور اس میں کامیاب بھی ہوئے۔ محمد عاصم کا تعلق ممبئی کے پسماندہ علاقے گوونڈی سے ہے۔ انہوں نے کامرس سے گریجویشن کیا ہے اورفٹنس ٹرینر کا کورس کرنے کے بعد فی الحال فری لانسر کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ 

کامرس سے گریجویشن کرنے کے بعد فٹنس ٹرینر بننے کا خیال کیسے آیا؟
صحت کے متعلق میں شروع ہی سے سنجیدہ رہا۔ جب میں نے جم جانا شروع کیا تو احساس ہوا کہ اس کی افادیت دوسرے لوگوں تک بھی پہنچانی ضروری ہے مگر کیسے، یہ سوال برقرار رہا۔ اس دوران میرا گریجویشن مکمل ہوگیا اور روایت کے مطابق میں نے اسی شعبے میں بہتر ملازمت کی تلاش شروع کردی۔ مگر دل میں کہیں نہ کہیں بے اطمینانی رہی۔ میرے جم کے دوستوں نے بتایا کہ پرسنل ٹرینر بھی موجودہ دور میں کافی تیزی سے ابھر تا ہوا پیشہ ہے کیوں نہ اس میں کوشش کی جائے۔ پھر وہاں سے مجھے فٹنس ٹرینر بننے کیلئے سرٹیفکیٹ کورس کی معلومات حاصل ہوئی اور میں نے وہ کورس کیا اور آج میں ۶؍ سال سے پرسنل اور فٹنس ٹرینر کے طور پر کام کررہا ہوں۔ 

فٹنس ٹرینر کیسے بنیں اس کے متعلق مختصراً بتایئے؟
فٹنس ٹرینر بننے کیلئے کم از کم بارہویں کامیاب ہونا ضروری ہے، اگر کوئی طالب علم سائنس اسٹریم سے بارہویں کامیاب ہے تو اسے فٹنس ٹرینر کورس کے دوران پڑھائی جانے والی چیزیں جلدی سمجھ میں آجائیں گی۔ مزید برآں، بارہویں بعد مختلف ادارے فٹنس کا کورس منعقد کرتے ہیں جس کی فیس ادارے پر منحصر کرتی ہے۔ وہاں سے سرٹیفکیٹ کورس مکمل کرنے کے بعد آپ کسی بھی مشہور اور بڑے جم میں پرسنل ٹرینر کیلئے انٹرویو دے سکتے ہیں۔ 

فٹنس ٹرینر کا مستقبل کیا ہے؟
اگر میں کہوں کہ تابناک ہے تو کچھ مبالغہ نہ ہوگا۔ کیونکہ عصر حاضر میں ہر شخص صحتمند زندگی گزارنےکا خواہاں ہے جو درست بھی ہے۔ ماضی کے مقابلے حال میں صحت کے تئیں لوگ بہت بیدار ہوگئے ہیں۔ فٹنس ٹرینگ سینٹر اور جمخانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اس بات کی شاہد ہیں۔ چونکہ جم اورکسرت کرنے میں کچھ تکنیکی مراحل آتے ہیں جسے کرنے میں کسی ماہر کی نگرانی اور تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ فٹنس ٹرینر یہی کام کرتا ہے۔ چونکہ وہ ورزش کی تمام باریکیوں سے واقف ہوتا ہے اس لئے وہ اپنے کلائنٹ کو بآسانی ورزش کرا سکتا ہے۔ جس کیلئے ٹرینر کو اچھی خاصی اجرت بھی مل جاتی ہے۔ 
 دوسری بات، اب فٹنس ٹرینرز صرف جم تک ہی محدود نہیں ر ہےبلکہ وہ ذاتی طور پر بھی اپنا جم شروع کرسکتے ہیں یا فری لانسر کے طور بھی شہر اور اطراف میں کام کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بھی فٹنس ویڈیو زاپلوڈ کرکے منافع کما سکتے ہیں۔ 

اس شعبے کی سب سے خاص بات کیا ہے؟
اس شعبے سے وابستہ افراد جسمانی اور ذہنی طور پر چاق و چوبند اور متحرک رہتے ہیں۔ علاوہ ازیں وہ محنت کے عادی ہوتے ہیں۔ یہ شعبہ صبر کی اہمیت کو بھی واضح کرتا ہے کیونکہ جسمانی طور پر فٹ بننے کیلئے مسلسل محنت درکار ہوتی ہےاور کئی مہینوں بلکہ برسوں بعد وہ اپنا ہدف حاصل کرتا ہے۔ اس دوران وہ صبر کرنا سیکھ جاتا ہے۔ یہ صبر آزما اور محنت طلب شعبہ ہے جو اس شعبے کو منفرد بناتا ہے۔ 

اس شعبے میں کامیابی حاصل کرنے کیلئےکن عوامل پرکاربند ہونا ضروری ہے؟
سب سے پہلے کمیونی کیشن اسکلزکا بہتر ہونا ضروری ہے۔ اس کے ساتھ مارکیٹنگ اسکلز بھی آنی چاہئے۔ پر اعتماد نظر آنا بھی اس شعبے میں کامیابی کی ضامن ہے۔ مستقل مزاجی اور ثابت قدمی ایسی چیزیں ہیں جو فٹنس ٹرینر کیلئے لازمی حیثیت رکھتی ہیں۔ 

صحتمند طرز زندگی کیلئے کیا کرنا چاہئے؟
بہت سے عوامل صحتمند طرز زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ سب سے پہلے تو ورزش کریں، میں یہ نہیں کہتا کہ جم میں ایک یا ۲ ؍ گھنٹے پسینے بہائیں بلکہ چہل قدمی اور دوڑنا بھی ورزش میں شامل ہے۔ دوسری سب سے اہم چیز اچھی اور مناسب غذا کا استعمال کریں۔ مضرصحت غذاؤں سے اجتناب کریں اور بھر پور نیند لیں، یہ آپ کی ذہنی صحت کے استحکام کیلئے از حدضروری ہے۔ 

آپ طلبہ کو کیا پیغام دینا چاہیں گے؟
جو طلبہ بھی اس شعبے میں کریئر بنانے چاہتے ہیں وہ خود کو جسمانی محنت کا عادی بنائیں اور کمیونی کیشن اسکلز پر توجہ دیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK