• Fri, 27 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی کا شعبہ منفردہے،اس میں کریئر کے کئی مواقع ہیں‘‘

Updated: May 13, 2024, 3:39 PM IST | Afzal Usmani | Mumbai

محمد عمر محمد شعیب کا تعلق صنعتی شہر مالیگاؤں سے ہے۔ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ۱۰؍ سال کا تجربہ رکھتے ہیں،فی الحال وہ ’سپریم نان وون انڈسٹریز پرائیویٹ لمیٹڈ‘، گجرات میں ڈپٹی منیجر کے عہدے پر فائز ہیں۔

Muhammad Umar Muhammad Shoaib. Photo: INN
محمد عمر محمد شعیب۔ تصویر : آئی این این

تعطیلات کی مناسبت سے تعلیمی انقلاب میں شائع ہونے والے اعلان کے مطابق اس ہفتے سے ’’غیر روایتی کریئر آپشنز‘‘ کا انتخاب کرنے اور اس میں کامیابی حاصل کرنے والے افراد کا انٹرویو پیش کیا جارہا ہے تاکہ طلبہ کریئر کے ان متبادل کو بھی ذہن میں رکھیں۔ 
 اس سلسلے کی تیسری کڑی کے طور پر ’سپریم نان وون انڈسٹریز پرائیویٹ لمیٹڈ‘ (واپی، گجرات) میں بطور ڈپٹی منیجرمحمد عمر محمد شعیب کا انٹرویو پیش کیا جارہا ہے۔ انہوں نے برسوں کی کڑی محنت کے بعد یہ کامیابی حاصل کی ہے جسے وہ اپنے اساتذہ اور والدین سے معنون کرتے ہیں۔
اپنے بارے میں تفصیل سے بتایئے؟
 میرا تعلق مہاراشٹر کے صنعتی و ادبی شہر مالیگاؤں سے ہے۔ میں نے ایس ایس سی اور ایچ ایس سی اے ٹی ٹی ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج (مالیگاؤں) سے مکمل کیا جبکہ بی ای (ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی) کی ڈگری ایس جی جی ایس انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (ناندیڑ) سے حاصل کی۔ 
ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی انڈسٹری کے بارے میں کچھ معلومات دیجئے؟
 ٹیکسٹائل انڈسٹری کا شمار ملک کی قدیم صنعتوں میں ہوتا ہے۔ یہ صنعت نہ صرف مختلف اقسام کے کپڑے بلکہ کپڑے بنانے والی مشینیں اور ٹیکنالوجی بھی تیار کرتی ہے۔ اس صنعت کو ۳؍ حصوں (ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ، مینوفیکچرنگ اور مرچنڈائزنگ) میں تقسیم کیا گیا ہے، اور یہ صنعت کئی مراحل میں کام کرتی ہے۔اس میںلباس، چادریں، گاڑیوں کے اندرونی شیٹ، ٹیبل کا کور، تکیہ کا کور، کمبل، شال، تولیہ، پردے، بیڈشیٹ، بیڈ کور، خیمے، جالیاں اور پیراشوٹ کے کپڑے وغیرہ بھی تیار کئے جاتے ہیں۔
 عام روش سے ہٹ کر آپ نے ٹیکسٹائل ٹیکنالوجسٹ بننے کا فیصلہ کب اور کیوں کیا؟ 
 مجھے شروع ہی سے انجینئرنگ اور کچھ مختلف کرنے کا شوق تھا۔دوسری طرف یہ بھی کوشش تھی کہ اپنے آبائی شہر میں واقع صنعت سے وابستہ رہوں۔ چنانچہ میں اور میرے والد نے ٹیکسٹائل میں انجینئرنگ کرنے کے تعلق سے تحقیق شروع کردی۔ ریسرچ کے دوران مجھے یہ میدان بہت دلچسپ محسوس ہوا ۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ بیشتر طلبہ اس جانب توجہ نہیں دے رہے تھے۔ چنانچہ میں نے ۲۰۱۰ء میںٹیکسٹائل انجینئرنگ میں داخلہ لے لیا۔ ۲۰۱۴ءمیں تعلیم مکمل کرنے کے بعد مَیں نے اپنی دلچسپی اور رجحان کے بارے میں اپنے ایک پروفیسر کو بتایا۔ میری دلچسپی سمجھنے کے بعد انہوں نے مذکورہ کمپنی میں انٹرویو کیلئے بھیجا ۔ انٹرویو کے ۳؍ راؤنڈ ہونے کے بعد مجھے منتخب کرلیا گیا۔۲۰۱۴ء سے اب تک میں اسی کمپنی میں برسر روزگار ہوں۔
ٹیکسٹائل انجینئر یا ٹیکنالوجسٹ بننے کیلئے کون سی تعلیمی لیاقت درکار ہوتی ہے؟
  ٹیکسٹائل انجینئر بننے کیلئے ہندوستان میں ۲؍ کورسیز (ڈپلوما اِن انجینئرنگ اور بیچلر آف انجینئرنگ جسے بی ای بھی کہتے ہیں) میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ ڈپلوما اِن انجینئرنگ ۳؍ سالہ کورس ہوتا ہے جس میں ایس ایس سی کے بعد داخلہ لیا جاتا ہے۔ تاہم، یہ کورس بارہویں بعد بھی کیا جاسکتا ہے۔اس صورت میں بارہویں میں ریاضی لازمی ہوتا ہے جبکہ ۴؍ سالہ گریجویشن کورس بی ای اِن ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی بھی کیا جاسکتا ہے۔
ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی کا مستقبل کیا ہے؟
 ٹیکسٹائل انڈسٹری کئی شعبے اور مرحلے میں کام کرتی ہے اور یہ ایسے شعبے ہیں جن کی ملک اور بیرون ملک کافی مانگ ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ملک میں ٹیکسٹائل سے براہ راست ۳؍ کروڑ لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔ فیشن کے اس دور میں یہ صنعت اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ اس لئے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ٹیکسٹائل انجینئرنگ کا مستقبل روشن ہے۔
اس شعبے میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے طلبہ کو کن مہارتوں کا حامل ہونا ضروری ہے؟
 مَیں ایسا سمجھتا ہوں کہ اگر کوئی طالب علم اپنے زمانہ طالب علمی ہی سے اپنے اندر کچھ اسکلز پیدا کرلے تو اسے عملی زندگی میں مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ سب سے اہم مشاہدہ کرنے کی طاقت اور اپنے مشاہدے کو عملی جامہ پہنانے کی صلاحیت ہے۔ اس کے علاوہ کمیونی کیشن اور پریزنٹیشن اسکلز کا ہونا اشد ضروری ہے۔ ٹائم مینجمنٹ یعنی کام وقت سے پہلے اور بہتر ہو، اسے بھی یقینی بنانا اہم ہے۔
جو طلبہ اس شعبے میں کریئر بنانے کے خواہشمند ہیں، انہیں کیا پیغام دینا چاہیں گے؟
 مَیں بس یہ کہنا چاہوں گا کہ ایسے طلبہ جہد مسلسل کے ساتھ مستقل مزاجی اور صبر وتحمل کا بھی مظاہرہ کریں۔ ابتدا میں تھوڑی پریشانیاں آئیں گی لیکن اگر آپ ثابت قدم رہے تویقین کیجئے،آپ کو اس شعبے کامیاب ہونے سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ عملی زندگی میں قدم رکھنے کے بعد اہم یہ ہے کہ اس شعبے کے تجربات حاصل کریں اور معاوضہ پر کم توجہ دیں۔ تجربات حاصل کرنا زیادہ اہم ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK