• Mon, 03 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

چارلس فریر اینڈریوز استاد، سماجی مصلح اور گاندھی جی کے دوست تھے

Updated: February 03, 2025, 4:33 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

وہ ہندوستان کی آزادی کے نہ صرف حامی تھے بلکہ اس کیلئے انہوں نے عملی کوششیں بھی کی تھیں، تدریس کےعلاوہ سیاست میں بھی فعال رہے تھے.

Charles Freer Andrews advocated the rights of Indian labor worldwide. Photo: INN
چارلس فریر اینڈریوز نے دنیا بھر میں ہندوستانی مزدوروں کے حقوق کی وکالت کی۔ تصویر: آئی این این

چارلس فریر اینڈریوز(Charles Freer Andrews) ایک پادری، عیسائی مشنری، استاد اور سماجی مصلح تھے۔وہ ہندوستان کی آزادی کے نہ صرف حامی تھے بلکہ اس کیلئے انہوں نے عملی کوششیں بھی کی تھیں۔ وہ رابندر ناتھ ٹیگور اور مہاتما گاندھی کے قریبی دوستوں میں شمار ہوتے تھے۔ انہوں نے گاندھی جی کو جنوبی افریقہ سے ہندوستان واپس آنے پر راضی کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا ۔ گاندھی جی نےہندوستان کی آزادی کی تحریک میں ان کی شراکت کے پیش نظر انہیں پیار سے ’’مسیح کا وفادارحواری‘‘(Christ`s Faithful Apostle) کہا تھا۔
 چارلس فریر اینڈریوز۱۲؍ فروری۱۸۷۱ء کو نارتھمبرلینڈ، برطانیہ میں پیدا ہوئے تھے۔ان کے والد برمنگھم میں کیتھولک اپوسٹولک چرچ کے بشپ تھے ۔اینڈریوز کی تعلیم کنگ ایڈورڈز اسکول، برمنگھم میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد وہ کلاسکل اسٹڈیزپڑھنے کیلئے پیمبروک کالج، کیمبرج گئے ۔ اس عرصے کے دوران انہوں نے اپنے خاندان کا چرچ چھوڑ دیا اور چرچ آف انگلینڈ میں شمولیت اختیار کی۔اینڈریوز ۱۸۹۶ءمیں جنوبی لندن میں پیمبروک کالج کا مشن سنبھال لیا۔ ایک سال بعد وہ پادری مقرر ہوئے اور ویسٹ کوٹ ہاؤس تھیولوجیکل کالج، کیمبرج کے وائس پرنسپل بن گئے۔
 یونیورسٹی کی تعلیم کے بعد اینڈریوز کرسچن سوشل یونین میں شامل ہو گئے۔ انہوں نے انجیل سے وابستگی اور انصاف کے عزم کے درمیان تعلق کو تلاش کرنا شروع کیا ۔ اسی تناظر میں وہ پوری برطانوی سلطنت میں خاص طور پر ہندوستان میں انصاف کی جدوجہد کی طرف راغب ہوئے۔ ۱۹۰۶ءمیں وہ سناور میں لارنس اسائلم (بعد میں اسکول) کے پرنسپل مقرر ہوئے۔۱۹۰۴ء میں وہ دہلی کے کیمبرج مشن میں شامل ہوئے اور وہاں سینٹ ا سٹیفن کالج میں فلسفہ پڑھانے لگے۔ اس دوران انہوں نے ہندوستانی ساتھیوں اور طلبہ کو سمجھنے کی کوشش کی۔کچھ برطانوی حکام اور عام شہریوں کی طرف سے ہندوستانیوں کے ساتھ نسل پرستانہ رویے اور سلوک سے بڑھتی ہوئی مایوسی میں انہوں نے ۱۹۰۶ء میں سول اینڈ ملٹری گزٹ اخبار کو ایک خط لکھا۔ اینڈریوز جلد ہی انڈین نیشنل کانگریس کی سرگرمیوں میں شامل ہوگئے اورانہوں نے مدراس میں۱۹۱۳ء میں کپاس کے مزدوروں کی ہڑتال کو حل کرنے میں مدد کی۔
 اپنی قائل کرنے کی صلاحیت، دانشمندی اور اخلاقی درستگی کیلئے مشہور اینڈریوز کو سینئر ہندوستانی سیاسی لیڈرگوپال کرشن گوکھلے نے جنوبی افریقہ کا دورہ کرنے اور وہاں کی ہندوستانی کمیونٹی کی حکومت کے ساتھ اپنے سیاسی تنازعات کو حل کرنے میں مدد کرنے کو کہا۔ جنوری۱۹۱۴ء میں وہاں پہنچ کر انہوں نے ۴۴؍سالہ موہن داس گاندھی سے ملاقات کی، جو نسلی امتیاز اور پولیس قانون سازی کے خلاف ہندوستانی کمیونٹی کی قیادت کر رہے تھے۔ اینڈریوز گاندھی جی کے علم اور اہنسا (عدم تشدد) کے تصور سے بہت متاثر ہوئے ۔کئی ہندوستانی کانگریس لیڈران اور سینٹ اسٹیفن کالج کے پرنسپل سوشیل کمار رودرا کے مشورے کے بعد اینڈریوز نے گاندھی جی کو۱۹۱۵ء میں اپنے ساتھ ہندوستان واپس آنے پر آمادہ کرلیا۔
 بعد ازاں گاندھی جی نے اینڈریوز سے کہا کہ یہ بہتر ہے کہ وہ جدوجہد آزادی کو ہندوستانیوں پر چھوڑ دیں۔ چنانچہ۱۹۳۵ء کے بعد سے اینڈریوز نے کچھ عرصہ برطانیہ میں گزارا۔ان کا انتقال۵؍ اپریل ۱۹۴۰ءکوکولکاتا میں ہوا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK