• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

چترنجن داس بنگالی شاعر، مجاہد آزادی اور کلکتہ کے پہلے میئر تھے

Updated: August 30, 2024, 4:28 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

’دیش بندھو‘ کے نام سے مشہورداس ایک کامیاب وکیل اور سبھاش چندر بوس کے سیاسی گرو بھی تھے،وہ ادبی حلقوں سے بھی وابستہ تھے۔

Chitranjan Das` poetry collections are titled "Malancha" and "Mala". Photo: INN
چترنجن داس کے شعری مجموعے کا نام’’ملانچا ‘‘ اور’’مالا‘‘ ہے۔ تصویر : آئی این این

چترنجن داس (Chittaranjan Das) جنہیں’ دیش بندھو‘ (ملک یا قوم کا دوست) کہا جاتا ہے، ہندوستانی تحریک آزادی میں حصہ لینے والے بنگالی سیاسی کارکن، وکیل اور نیتا جی سبھاش چندر بوس کے سیاسی گرو تھے۔ وہ متعدد ادبی معاشروں سے وابستہ رہے اور متعدد مضامین کے علاوہ نظمیں بھی لکھیں۔انہوں نے موتی لعل نہرو کے ساتھ مل کر۱۹۲۳ء میں سوراج پارٹی کے نام سے سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی تھی۔موتی لعل نہرو اس پارٹی کے سیکریٹری تھے۔ ۱۹۳۵ء میں اس پارٹی کوانڈین نیشنل کانگریس میں ضم کر دیا گیا تھا۔ عدم تعاون کی تحریک کے دوران وہ بنگال کی تحریک کی سرکردہ شخصیت تھے۔ انہوں نے بپن چندر پال اور اروبندو گھوش کو اپنا انگریزی ہفتہ وار ’بندے ماترم‘ شائع کرنے میں مدد کی جس کے ذریعے انہوں نے سوراج کے نظریات کا پرچار کیا۔ چترنجن داس نے مہاتما گاندھی کی طرف سے شروع کی گئی عدم تعاون کی تحریک میں حصہ لیا اور بنگال میں برطانوی لباس کے استعمال کا بائیکاٹ بھی کیا تھا۔
 چترنجن داس ۵؍ نومبر۱۸۷۰ء کو بنگلہ دیش کے منشی گنج (بکرم پور) میں ایک مشہور بنگالی ہندو بیدیا امباستھ خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد کا نام بھوبن موہن داس تھاجو ایک وکیل اور صحافی تھے ۔ان کا خاندان وکیلوں کا خاندان تھا۔برطانوی تسلط والی انڈین سول سروس کے مسابقتی داخلہ امتحان میں ناکام ہونے کے بعد، داس نے قانونی پیشے میں قدم رکھا۔ انہوں نے سیاسی جرائم کے بہت سے ملزمان کا دفاع کیا اور قوم پرست صحافت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ۱۸۹۴ء میں چترنجن داس نے اپنی قانون کی مشق ترک کر دی اور برطانوی نوآبادیاتی حکومت کے خلاف عدم تعاون کی تحریک کے دوران سیاست میںداخل ہوئے۔
 چترنجن داس انوشلن سمیتی کی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ جب پرماتھا مٹر نے سمیتی کو اس کے صدر کے طور پر منظم کیا تاکہ سیکڑوں نوجوان فائر برینڈ تیار کئے جائیں جو قوم کیلئےاپنی جانیں قربان کرنے کیلئے تیار تھے، چترنجن ان کے ساتھی بن گئے۔ چترنجن داس، ہری داس بوس ، سورین ہلدار اور منابندر ناتھ رائےکی مدد سے انوشیلن سمیتی کو پی مٹر نے برقرار رکھا۔وہ `۱۹۱۹ء سے ۱۹۲۲ءکی تحریک عدم تعاون کے دوران بنگال میں ایک سرکردہ شخصیت تھے اور برطانوی ساختہ کپڑوں پر پابندی کا آغاز کیا۔ اپنے ہی یورپی کپڑوں کو جلا کر اور کھادی کے کپڑے پہن کر انہوں نے ایک مثال قائم کی تھی۔ انہوں نے’ فارورڈ‘ کے نام سے ایک اخبار نکالا اور بعد میں مختلف برطانوی مخالف تحریکوں کی حمایت کے طور پر اس کا نام بدل کر لبرٹی رکھ دیا۔ جب کلکتہ میونسپل کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا تو وہ اس کے پہلے میئر بنے۔
 چترنجن داس ایک ممتاز بنگالی شاعر بھی تھے۔ قومی تحریک کے مشکل دنوں میں، انہوں نے اپنی نظموں کے مجموعے کی پہلی دو جلدیں’’ملانچا‘‘اور’’مالا‘‘شائع کیں۔ ۱۹۲۵ء میںزیادہ کام کی وجہ سے  ان کی صحت  خراب ہونے لگی اور بالآخر۱۶؍ جون ۱۹۲۵ء کو بنگال میں انتقال کر گئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK