• Thu, 26 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سی جے آئی؛ ملک کے عدالتی نظام کا سربراہ، سپریم کورٹ کا چیف جج

Updated: November 25, 2024, 4:04 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

حال ہی میں ۵۰؍ ویں چیف جسٹس آف انڈیا (CJI) سبکدوش ہوئے اور ۵۱؍ ویں چیف جسٹس نے حلف لیا۔ اس موقع پر آپ کو یہ جاننا چاہئے کہ اس عہدہ پر فائز شخصیت کے کیا فرائض اور ذمہ داریاں ہیں۔

President of the Republic Draupadi Murmu administering oath to Sanjeev Khanna, the 51st Chief Justice of the country. Justice Sanjeev Khanna has assumed the post of CJI from November 11. Photo: INN
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو، ملک کے ۵۱؍ ویں چیف جسٹس سنجیو کھنہ کو حلف دلواتے ہوئے۔ جسٹس سنجیو کھنہ ۱۱؍ نومبر سے سی جے آئی کے عہدے پر فائز ہوئے ہیں۔ تصویر : آئی این این

چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ہندوستان کی عدلیہ اور سپریم کورٹ آف انڈیا کا سربراہ ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ کے سربراہ کی حیثیت سے، چیف جسٹس مقدمات کی تقسیم اور آئینی بنچوں کی تقرری کے ذمہ دار ہیں۔ چیف جسٹس آف انڈیا قانون کے اہم معاملات سے نمٹتے ہیں۔ سی جے آئی، ہندوستانی عدلیہ کا اعلیٰ ترین افسر اور سپریم کورٹ کا چیف جج ہوتا ہے۔ سی جے آئی، ’’ماسٹر آف دی روسٹر‘‘ (Master of the Roster) اور ’’مساوات میں سب سے پہلے‘‘ (first among equals)کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
سی جے آئی کے اہم کام
مقدمات کی تقسیم: سی جے آئی سپریم کورٹ کے دیگر ججوں کو مقدمات مختص کرتا ہے۔ 
آئینی بنچوں کا تقرر: اہم قانونی معاملات سے نمٹنے کیلئے بنچوں کا تقرر کرتا ہے۔
عدالتی تقرریاں: سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ججوں کے انتخاب اور تبادلے میں سی جے آئی کا اہم کردار ہے۔
انتظامی کنٹرول: سی جے آئی کے پاس سپریم کورٹ کا انتظامی کنٹرول ہوتا ہے۔
مقدمات کی فہرست: سی جے آئی کے پاس مقدمات کی فہرست بنانے کا اختیار ہے۔

سی جے آئی کے متعلق دلچسپ حقائق
آئین کے تحت چیف جسٹس آف انڈیا کا تقرر صدر جمہوریہ کرتا ہے، تاہم، اس کی سفارش سبکدوش ہونے والا سی جے آئی دیگر ججوں کے مشوروں سے کرتا ہے۔ 
سی جے آئی ۶۵؍ سال کی عمر میں اپنے عہدے سے سبکدوش ہوتا ہے۔
سبکدوش ہونے والا سی جے آئی سب سے سینئر جج کو جانشین مقرر کرتا ہے۔ تاہم، تاریخ میں ۳؍ مرتبہ ایسا نہیں ہوا ہے۔
آئین میں سی جے آئی برقرار رہنے کی کوئی میعاد مقرر نہیں کی گئی ہے البتہ ریٹائرمنٹ کی عمر ۶۵؍ سال ہے۔
آئین کہتا ہے کہ ’’چیف جسٹس آف انڈیا کو اس کے عہدے سے نہیں ہٹایا جائے گا سوائے صدر کے اس حکم کے جو پارلیمنٹ کے ہر یوان کے خطاب کے بعد اس ایوان کی کل رکنیت کی اکثریت سے اور کم از کم دو کی اکثریت سے منظور ہو۔ اس ایوان میں موجود اور ووٹنگ کے ارکان کا تہائی حصہ اسی سیشن میں صدر کے سامنے پیش کیا گیا ہو تاکہ غلط برتاؤ یا نااہلی ثابت ہونے کی بنیاد پر اس طرح کی برطرفی کی جائے۔‘‘
lسی جے آئی کی تنخواہ کا فیصلہ پارلیمنٹ کرتی ہے۔ فی الحال یہ ساتویں پے کمیشن کے لحاظ سے مقرر کی گئی ہے۔

4 High Courts
بامبے ہائی کورٹ، گوہاٹی ہائی کورٹ، پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ اور مدراس ہائی کورٹ، کا دائرہ اختیار دیگر علاقوں میں بھی ہے۔ بامبے ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں مہاراشٹر، گوا، دادرا، اور نگر حویلی؛ گوہاٹی ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں ناگالینڈ، آسام، اروناچل پردیش، اور میزورم؛ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں پنجاب، ہریانہ اور چنڈی گڑھ؛ اور مدراس ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں تمل ناڈو، پدوچیری، جزائر انڈمان اور نکوبار ہیں۔

سپریم کورٹ کے متعلق اہم حقائق
ہندوستان کا سپریم کورٹ ہندوستانی آئین کے تحت ملک کا اعلیٰ ترین عدالتی ادارہ ہے۔
آئین کا آرٹیکل ۱۲۴؍ کہتا ہے کہ ’’ہندوستان کا ایک سپریم کورٹ ہوگا۔‘‘ ہمارا سپریم کورٹ ۲۶؍ جنوری ۱۹۵۰ء کو آئین کے نفاذ کے ساتھ ہی وجود میں آیا۔ 
۲l؍ جنوری ۱۹۵۰ء کو، ہندوستان کے ایک خودمختار جمہوری ملک بننے کے دو دن بعد، سپریم کورٹ کا افتتاح ہوا تھا۔
سپریم کورٹ ابتدائی طور پر پرانے پارلیمنٹ ہاؤس میں کام کرتا رہا تھا۔ تاہم، ۱۹۵۸ء میں تلک مارگ، نئی دہلی پر واقع موجودہ عمارت میں منتقل ہوا۔ 
ملک کے پہلے صدر راجندر پرساد نے ۴؍ اگست ۱۹۵۸ء کو سپریم کورٹ کی موجودہ عمارت کا افتتاح کیا تھا۔
ججوں کی تعداد: ۱۹۵۰ء کے آئین کے نسخے میں سپریم کورٹ کے ایک چیف جسٹس اور۷؍ ججوں کا تصور پیش کیا گیا تھا۔ بعد میں پارلیمنٹ پر چھوڑ دیا گیا کہ وہ اپنے حساب سے ججوں کی تعداد میں اضافہ کرسکتی ہے۔ 
کام کے بوجھ میں اضافے پر غور کرتے ہوئے ججوں کی تعداد متعدد مرتبہ بڑھائی گئی۔فی الحال ۳۴؍ جج ہیں۔

۲۵؍ چیف جسٹس
ملک کے ۲۵؍ ہائی کورٹس میں ہیں۔  ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر بھی صدر جمہوریہ ہی کرتا ہے البتہ چیف جسٹس آف انڈیا اور متعلقہ ریاستوں کے گورنروں سے صلاح و مشورہ کے بعد ہی ان کی تقرری عمل میں آتی ہے۔

۱۱۱۴؍ جج
ملک کے ۲۵؍ ہائی کورٹس میں ہیں جن میں ۸۴۰؍ مستقل اور ۲۷۴؍ اضافی جج ہیں۔ یکم نومبر ۲۰۲۴ء کے اعدادوشمار کے مطابق ہائی کورٹس کے ججوں کیلئے ۳۲؍  فیصد یعنی ۳۵۲؍ سیٹیں خالی ہیں۔ وزارت قانون یہ ڈیٹا اکٹھا کرتی ہے۔

۱۶۰؍ جج
سب سے زیادہ ، الہ آباد ہائی کورٹ میں ہیں جبکہ سب سے کم جج سکم ہائی کورٹ میں ہیں جہاں صرف ۳؍ جج ہیں۔ بامبے ہائی کورٹ میں ۹۴؍ جج ہیں۔ خیال رہے کہ دہلی، جموں کشمیر، اور لداخ کے اپنے علاحدہ ہائی کورٹس ہیں۔ 

۳۴؍ جج
سپریم کورٹ آف انڈیا میں ہیں۔
 ۱۹۵۰ء کے بعد سے ججوں کی تعداد میں  ۶؍ مرتبہ اضافہ کیا گیا ہے؛ ۱۹۵۶ء (۱۱؍ جج)، ۱۹۶۰ء (۱۴؍ جج)، ۱۹۷۸ء (۱۸؍ جج)، ۱۹۸۶ء (۲۶؍ جج)، ۲۰۰۹ء (۳۱؍ جج) اور ۲۰۱۹ء (۳۴؍ جج)۔

ملئے چیف جسٹس آف اِنڈیا کے باوقارعہدے پر فائز ہوئے ۵۰؍ ججوں سے!

۲۶؍ جنوری ۱۹۵۰ء کو آزاد ہندوستان میں سپریم کورٹ کے قیام کے بعد سے لے کر اب تک ۵۰؍ جج، چیف جسٹس آف انڈیا ( سی جے آئی) کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ تاہم، آزادی سے قبل یعنی ۱۸۷۸ء تا ۱۹۵۱ء چار جج (سر موریس لینفورڈ گویئر، سر سرینواس ورادا چاریئر، سر ولیم پیٹرک اسپینس اور ایچ جے کنیا) نے بطور سی جے آئی ملک کو اپنی خدمات فراہم کی تھیں۔

ایچ جے کنیا
جنوری ۱۹۵۰ء تا نومبر ۱۹۵۱ء
ایم پی شاستری
نومبر ۵۱ء تا جنوری ۱۹۵۴ء
مہر چند مہاجن
جنوری ۵۴ء تا دسمبر ۱۹۵۴ء
بیجن کمار مکھرجی
دسمبر ۵۴ء تا جنوری ۱۹۵۶ء
سدھی رنجن داس
فروری ۵۶ء تا ستمبر ۱۹۵۹ء

بھونیشور پرساد سنہا
اکتوبر ۵۹ء تا جنوری ۱۹۶۴ء
پی بی گجیندر گڈکر
فروری ۶۴ء تا مارچ ۱۹۶۶ء
امل کمار سرکار
مارچ ۶۶ء تا جون ۱۹۶۶ء
کوکا سبھا راؤ
جون ۶۶ء تا اپریل ۱۹۶۷ء
کیلاش ناتھ وانچو
اپریل ۶۷ء تا فروری ۱۹۶۸ء

محمد ہدایت اللہ
فروری ۶۸ء تا دسمبر ۱۹۷۰ء
جے سی شاہ
دسمبر ۷۰ء تا جنوری ۱۹۷۱ء
سرو متر سیکری
جنوری ۷۱ء تا اپریل ۱۹۷۳ء
اجیت ناتھ رے
اپریل ۷۳ء تا جنوری ۷۷ء
مرزا حمید اللہ بیگ
جنوری ۷۷ء تا فروری ۷۸ء
وائی وی چندر چڈ
فروری ۷۸ء تا جولائی ۸۵ء
پی این بھگوتی
جولائی ۸۵ء تا دسمبر ۸۶ء
آر ایس پاٹھک
دسمبر ۸۶ء تا جون ۸۹ء
ای ایس وینکٹا رمیا
جون ۸۹ء تا دسمبر ۸۹ء
سبیاسچی مکھرجی
دسمبر ۸۹ء تا ستمبر ۱۹۹۰ء

رنگا ناتھ مشرا
ستمبر ۹۰ء تا نومبر ۹۱ء
کمل نارائن سنگھ
نومبر ۹۱ء تا دسمبر ۹۱ء
ایم ایچ کنیا
دسمبر ۹۱ء تا نومبر ۹۲ء
للت موہن شرما
نومبر ۹۲ء تا فروری ۹۳ء
ایم این وینکیٹ
فروری ۹۳ء تا اکتوبر ۹۴ء
عزیز مشبر احمدی
اکتوبر ۹۴ء تا مارچ ۹۷ء
جگدیش شرن ورما
مارچ ۹۷ء تا جنوری ۹۸ء
مدن موہن پونچی
جنوری ۹۸ء تا اکتوبر ۹۸ء
آدرش سین آنند
اکتوبر ۹۸ء تا اکتوبر ۲۰۰۱ء
سیم فیروز بھروچا
نومبر ۲۰۰۱ء تا ۲۰۰۲ء

بھوپیندر ناتھ کرپال
مئی ۲۰۰۲ء تا نومبر ۲۰۰۲ء
گوپال بالو پٹنائک
نومبر ۲۰۰۲ء تا دسمبر ۰۲ء
ویشویشور ناتھ کھرے
دسمبر ۰۲ء مئی ۲۰۰۴ء
ایس راجندر بابو
مئی ۲۰۰۴ء تا ۳۱؍ مئی ۰۴ء
رمیش چندرا لاہوتی
جون ۲۰۰۴ء تا اکتوبر ۰۵ء
یوگیش کمار سبروال
نومبر ۰۵ء تا جنوری ۰۷ء
کے جی بال کرشنن
جنوری ۰۷ء مئی ۲۰۱۰ء
سروش ہومی کپاڈیہ
مئی ۲۰۱۰ء تا ستمبر ۱۲ء
التمش کبیر
ستمبر ۱۲ء تا جولائی ۲۰۱۳ء
پالانی سیمی ساتھاسویم
جولائی ۱۳ء تا اپریل ۲۰۱۴ء

راجندر مال لودھا
اپریل ۱۴ء تا ستمبر ۱۴ء
ایچ ایل دتو
ستمبر ۱۴ء تا دسمبر ۱۵ء
ترتھ سنگھ ٹھاکر
دسمبر ۱۵ء تا جنوری ۱۷ء
جگدیش سنگھ کہر
جنوری ۱۷ء تا اگست ۱۷ء
دیپک مشرا
اگست ۱۷ء تا اکتوبر ۱۸ء
رنجن گوگوئی
اکتوبر ۱۸ء تا نومبر ۱۹ء
شرد اروند بوبڑے
نومبر ۱۹ء تا اپریل ۲۱ء
این وی رامنا
اپریل ۲۱ء تا اگست ۲۲ء
ادئے امیش للت
اگست ۲۲ء تا نومبر ۲۲ء
ڈی وائی چندرچڈ
نومبر ۲۲ء تا نومبر ۲۴ء

 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK