Inquilab Logo Happiest Places to Work

جانتے ہیں آپ کہ اُردو زبان کی بابت سپریم کورٹ کے فیصلہ میں کیا کہا گیا؟

Updated: April 26, 2025, 5:08 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

یہ فیصلہ اردو میڈیم کے طلبہ کیلئے اعتماد کا باعث ہے کہ ان کی زبان آئینی طور پر تسلیم شدہ ہے جو انہیں اپنی تعلیمی شناخت پر فخر کا احساس دلاتا ہے۔ عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ طلبہ کیلئے ایک تحفظ، حوصلہ اور ترقی کی نوید ہے۔

The recent Supreme Court decision regarding Urdu is encouraging and could brighten the future of the Urdu language. Photo: INN
اردو کے متعلق سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ حوصلہ افزا ہے جس سے اردو زبان کا مستقبل روشن ہو سکتا ہے۔ تصویر: آئی این این

تعلیمی انقلاب ڈیسک
taleemiinquilab@mid-day.com
 سپریم کورٹ نے ۱۶؍ اپریل ۲۰۲۵ء کو ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے مہاراشٹر کے خطہ ودربھ میں واقع پاتور میونسپل کونسل(ضلع آکولہ) کے سائن بورڈ پر اردو زبان کے استعمال کو نہ صرف درست قرار دیا بلکہ اسے ہندوستانی تہذیب کی عظیم علامت کے طور پر سراہا بھی ۔ جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس کے ونود چندرن پر مشتمل بنچ نے اس مقدمے ( ورشا تائی بنام ریاست مہاراشٹر) میں زبان، تہذیب اور بھائی چارے کے بارے میں تبصرے کئے جو ہندوستانی عدالتی تاریخ میںآبِ زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔
عدالت نے اردو کے متعلق کیا کہا؟
 عدالت نے واضح کیا کہ اردو کوئی غیر ملکی زبان نہیں بلکہ اس کی جڑیں ہندوستانی سرزمین میں پیوست ہیں، یہ مختلف ثقافتوں کے باہمی رابطے سے وجود میں آئی اور وقت کے ساتھ شاعری، ادب اور تہذیب کی ایک اعلیٰ زبان بن گئی۔ کئی عظیم شاعروں نے اسے اپنایا اور اسے نئی بلندیوں تک پہنچایا۔سپریم کورٹ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ زبان کا بنیادی مقصد رابطہ ہے نہ کہ لوگوں کو تقسیم کرنا۔
زبان مذہب کی نمائندگی نہیں کرتی
 عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اردو شمالی اور وسطی ہندوستان کی مشترکہ ثقافتی روح کی نمائندگی کرتی ہے۔عدالت نے زور دیا کہ زبان مذہب کی نہیں بلکہ قوم، خطے اور عوام کی ہوتی ہے۔زبان مذہب نہیں ہے،نہ ہی زبان مذہب کی نمائندگی کرتی ہے۔ زبان تہذیب ہے، زبان ایک قوم اور اس کے افراد کی تمدنی ترقی کی کسوٹی ہے۔
یہ فیصلہ طلبہ کیلئے تقویت کا باعث بنے گا
 سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ طلبہ کیلئے کئی اعتبار سے نہایت اہم اور کارآمد ہے۔ یہ فیصلہ خاص طور پر ان طلبہ کیلئے تقویت کا باعث بنے گا جو اردو کو ذریعۂ تعلیم، تحقیق یا ادبی اظہار کے طور پر اپناتے ہیں۔
اردو میں آن لائن تعلیم کی راہ ہموار
  یہ فیصلہ اردو زبان میں ڈجیٹل مواد، ای لرننگ پلیٹ فارمز، اور آن لائن کورسیز کو فروغ دے سکتا ہے ۔ 
طلبہ کا اعتماد اور خود اعتمادی میں اضافہ
 یہ فیصلہ اردو پڑھنے والوں کیلئےایک نفسیاتی سہارا ہے کہ ان کی زبان کو نہ صرف تسلیم کیا جا رہا ہے بلکہ آئینی تحفظ بھی دیا جا رہا ہے۔اس سے طلبہ کو اردو میں تعلیم جاری رکھنے کا حوصلہ ملے گا، جو عموماً انگریزی یا ہندی کے دباؤ کی وجہ سے اردو کو چھوڑ دیتے تھے۔
اردو زبان سے جُڑے کریئر کے مواقع 
 اس فیصلے سے اردو زبان میں تعلیم حاصل کرنے والوں کیلئے ترجمہ، تدریس، تحقیق، عدلیہ، میڈیا اور سرکاری ملازمتوں کے دروازے مزید کھل سکتے ہیں۔
 واضح رہے کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ نہ صرف اردو زبان کی وقعت کو اجاگر کرتا ہے بلکہ اردو زبان میں تعلیم حاصل کرنے والے لاکھوں طلبہ کو ایک آئینی، تعلیمی اور معاشی تحفظ فراہم کرتا ہے۔


’’اُردو گنگا جمنی تہذیب کی زبان ہے۔اردوزبان ہمارے ملک کے عدالتی نظام کا بھی حصہ ہے۔ عدالتوں کی زبان میں اردو الفاظ کا گہرا اثر ہے، چاہے وہ دیوانی قانون ہو یا فوجداری۔ ` حلف نامہ ، `پیشی جیسے الفاظ اردو کے اثر کی واضح مثالیں ہیں۔‘‘ جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس ونود چندرن

اردو زبان و ادب سے گہرا شغف رکھنے والے ہندوستان کے ۶؍ معززجج

جسٹس مارکنڈے کاٹجو
 جسٹس کاٹجو سپریم کورٹ کے سابق جج ہیں۔اردو، فارسی اور شاعری سے گہرا شغف رکھتے ہیں۔ کلاسیکی شعرا کے اشعار اکثر اپنی تقاریر میں پیش کرتے ہیں۔خود بھی اردو میں شعر کہتے ہیں۔n

جسٹس سید شہاب الدین
 اردو زبان کے علمبرداروں میں شمار ہوتے ہیں۔اگرچہ وہ زیادہ تر ایک سفارتکار اور سیاستداں کے طور پر جانے جاتے ہیں، تاہم ،ان کے عدالتی و ادبی مضامین اردو میں بھی دستیاب ہیں۔n

 جسٹس اقبال احمد انصاری
 • جسٹس اقبال احمد انصاری پنجاب اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرپرسن اور پٹنہ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس تھے۔ان کا اردو زبان سے محبت اور غالب و اقبال کی شاعری سے خاص تعلق تھا۔ n

چیف جسٹس مرزا حمید اللہ بیگ
 مرزا حمید اللہ بیگ ہندوستان کے ۱۵؍ ویں چیف جسٹس تھے۔ ان کی پیدائش لکھنؤ میں ہوئی تھی۔ انہیں اردوسے گہرا تعلق تھا۔ وہ اکثر اپنی تقاریر میں اقبال اور غالب کے اشعار کا حوالہ دیا کرتے تھے۔n

جسٹس ایس مرلی دھر
 ایس مرلی دھر اڑیسہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور پنجاب، ہریانہ اور دہلی ہائی کورٹ کے جج تھے۔ انہوں نے بعض دفعہ اپنے فیصلے اور ریمارکس میں فیض احمد فیض کے اشعار سے استفادہ کیا ہے۔n

جسٹس علی محمد ماگرے
 جسٹس علی محمد کا تعلق کشمیر سے ہے۔۷؍مارچ۲۰۱۳ء میںجموں کشمیر ہائی کورٹ کے مستقل جج کے طور پر مقرر کیا گیا۔وہ خود اردو شاعر بھی رہے اوربعض فیصلے اردو نثر میں لکھے اور اشعار بھی شامل کئے۔n

کمرۂ عدالت میں استعمال ہونے والے چند اردو الفاظ

مدعی:دعویٰ کرنے والا
 (Plaintiff / Complainant)
گواہ: شہادت دینے والا شخص 
(Witness)
حکم امتناعی:کسی کام سے روکنے کا حکم
 (Stay Order / Injunction)
 ضمانت: رہائی کیلئے قانونی ضمانت (Bail)
چالان: پولیس کی طرف سے عدالت میں پیش کردہ رپورٹ (Charge Sheet)
پیشی: عدالت میں حاضری کی تاریخ 
(Hearing / Appearance)
استغاثہ: فریقِ الزام (Prosecution)
ثبوت:شہادت(Evidence)
اعتراض: کسی کارروائی پر اختلاف / اعتراض 
(Objection)
فیصلہ:جج کی طرف سے مقدمے کا حتمی نتیجہ 
(Decision)
مقدمہ: عدالت میں دائر قانونی معاملہ
(Case / Lawsuit)
تفتیش: مقدمے کی تحقیق یا جانچ
(Investigation)
 عدالتوں میں استعمال ہونے والی بہت سی اصطلاحات فارسی و عربی سے ماخوذ ہیں، جنہیں عدالتی زبان کے طور پر اختیار کیا گیا ہے۔ n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK