۸؍مارچ ۲۰۲۵ءکو عالمی سطح پر ۱۰۴؍واں عالمی یوم خواتین منایا گیا جس کا مقصد مختلف شعبوں میں خواتین کی ترقی کو سراہنا، ان کے حقوق کیلئے آواز اٹھانا اور صنفی مساوات کو فروغ دینا ہے۔
EPAPER
Updated: March 14, 2025, 4:49 PM IST | Aliya Sayyed | Mumbai
۸؍مارچ ۲۰۲۵ءکو عالمی سطح پر ۱۰۴؍واں عالمی یوم خواتین منایا گیا جس کا مقصد مختلف شعبوں میں خواتین کی ترقی کو سراہنا، ان کے حقوق کیلئے آواز اٹھانا اور صنفی مساوات کو فروغ دینا ہے۔
ہر سال ۸؍مارچ کو عالمی یوم خواتین یعنی انٹرنیشنل ویمنس ڈے منایا جاتا ہے۔ ۱۹۱۱ء سے یہ دن باقاعدگی سے منایا جارہا ہے جس کا مقصد سماجی، ثقافتی، معاشی اور سیاسی محاذ پر خواتین کی کامیابیوں کا اعتراف کرنا ہے۔ یہ دن اس لئے بھی منایا جاتا ہے تاکہ صنفی مساوات کو فروغ دیا جاسکے۔ بیلا روس، نیپال، جارجیا، افغانستان اور کمبوڈیا جیسے ممالک میں اس دن تعطیل ہوتی ہے جبکہ چین اور مڈغاسکر میں اس دن ملازمت پیشہ خواتین کو چھٹی دی جاتی ہے۔ اس دن کا آغاز خواتین کے حق رائے دہی کی تحریک سے ہوا تھا جو ۱۸؍ ویں صدی میں شروع ہوئی تھی۔ ہر سال یہ دن کسی تھیم کے تحت منایا جاتا ہے۔ ’’ایکسلریٹ ایکشن ‘‘ امسال کا تھیم ہے۔ یہ دن منانے کاایک مقصد خواتین کی صحت کے تعلق سے آگاہی بھی ہے۔ بطور طالب علم آپ کیلئے جاننا ضروری ہے کہ خواتین کا احترام کیوں ضروری ہے۔
طلبہ کی زندگی میں والدہ کی اہمیت
ہر شخص کی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت ماں کی ہوتی ہے۔ طلبہ بھی اپنے دن کا کافی حصہ اپنی ماں کے ساتھ ہی گزارتے ہیں۔ ماں اپنی اولاد کیلئے بہت سی تکلیفیں اٹھاتی ہےاسی لئے اولاد کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنی ماں کے ساتھ نرمی کا رویہ اختیار کرے اور اس کی عزت کرے۔ طلبہ کو اپنی والدہ سے حسن سلوک اختیار کرنا چاہئے۔ گھر کے کاموں میں ان کی مدد کرنی چاہئے۔ ان کی نافرمانی نہیں کرنی چاہئے اوران کی ہر بات ماننی چاہئے۔ اولاد کیلئے لازم ہے کہ وہ اپنی ماں کو پلٹ کر جواب نہ دے۔ اگر کسی بات پر اختلاف ہے تو نرمی سے اپنا نکتہ بیان کیجئے۔ مائیں نرم دل ہوتی ہیں، اولاد کی دل کی باتوں کو بغیر بیان کئے ہی جان لیتی ہیں۔ اس لئے طلبہ کیلئے ضروری ہے کہ وہ گھر کی ذمہ داریاں سنبھالنے میں اپنی ماؤں کا ہاتھ بٹائیں۔
طلبہ کی زندگی میں اُستانی کی اہمیت
ایک طالب علم کی زندگی میں والدین کے بعد سب سے زیادہ اہمیت اس کے اساتذہ کی ہوتی ہے۔ اساتذہ، طلبہ کو پڑھانے اور ان کی ہمہ جہت ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اسی لئے طالب علم کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے استاد کی عزت کرے۔ عام طور پر طلبہ اپنی ٹیچر سے زیادہ قریب ہوتے ہیں۔ چونکہ خواتین کا دل نرم ہوتا ہے اس لئے طلبہ انہیں اپنے دل کی باتیں بھی بتاتے ہیں۔ ۲۰۲۴ء کےاعدادوشمار کے مطابق ملک میں استانیوں کی تعداد ۵۳؍ فیصد ہے۔ طلبہ کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنی ٹیچر کی بات مانیں۔ نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں ان کا تعاون کریں۔ اگر کسی ٹیچر کی تنقید آپ کو درست معلوم نہیں ہوتی ہے تو اس بات کو ہمیشہ ذہن میں رکھئے کہ وہ آپ کی بہتری کیلئے کچھ کہہ رہی ہے۔ اس کی باتوں کو نظر انداز کرنے کے بجائے ان باتوں کو اہمیت دیں۔
طلبہ کی زندگی میں بہنوں کی اہمیت
بیشتر طلبہ ایسے ہوں گے جن کی چھوٹی یا بڑی بہن ہو گی۔ بڑی بہن ماں کا درجہ رکھتی ہے۔ وہ آپ کیلئے رول ماڈل ہوتی ہے کیونکہ آپ اسے دیکھ کر سیکھتے ہیں۔ وہ گھر اور اسکول کے مختلف کاموں میں آپ کی مدد کرتی ہے۔ غلطیوں کو نظر انداز کرکے آپ سے محبت کرتی ہے۔ مگر ایسے طلبہ بھی ہیں جو اپنی بہنوں سے لڑتے رہتے ہیں۔ آپ کیلئے ضروری ہے کہ آپ ان کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھیں۔ مختلف کاموں میں ان کا ہاتھ بٹایئے۔ بعض اوقات بھائی تو بہن کی مدد کرتے ہیں مگر بہن، بہن کی مدد نہیں کرتی، یہ درست نہیں ہے۔ چھوٹی بہنوں کے ساتھ شفقت سے پیش آیئے۔ پڑھائی لکھائی، گھر اور باہر کے کاموں میں بھی آپ ان کی مدد کرسکتے ہیں۔ چھوٹے موٹے موضوعات پر اپنی بہنوں کے ساتھ تبادلۂ خیال کیجئے، اس سے انہیں سمجھنے کا موقع ملے گا۔
طلبہ کی زندگی میں دوستوں کی اہمیت
طلباء کے مقابلے میں طالبات کیلئے پڑھائی کے بعد کریئر بنانا زیادہ مشکل ہوتا ہے کیونکہ انہیں متعدد رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بعض طالبات کافی ذہین اور باصلاحیت ہوتی ہیں اس کے باوجود کچھ وجوہات کی بناء پر اپنا تعلیمی سلسلہ ترک کردیتی ہیں۔ طلبہ اس بات سے واقف ہیں کہ آج بھی لڑکیوں کو لڑکوں کے مقابلے یکساں مواقع فراہم نہیں ہوتے۔ اسلئے ضروری ہے کہ آپ اپنے دوستوں اور ہم جماعت طالبات کا تعاون کریں۔ بعض دفعہ طلباء، ساتھی طالبات کا مذاق اڑاتے ہیں جس سے ان کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ یہ رویہ انتہائی غلط ہے جو دل آزاری کا سبب بن سکتا ہے۔ طلباء کو چاہئے کہ طالبات کا حوصلہ بڑھائیں۔ پڑھائی لکھائی ہو یا اسپورٹس، ہر محاذ پر انہیں سپورٹ فراہم کریں۔ ان کیلئے احترام کا جذبہ رکھیں جو بہت اہم اور قیمتی ہے۔