• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

امتحانات کا موسم اور موسمی بیماریاں : احتیاطی تدابیر اپنائیے اور ورزش بھی کیجئے

Updated: February 21, 2025, 4:23 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

طلبہ کے امتحانات شروع ہیں اور موسمی بیماریاں عروج پر ہیں۔ ایسے میں طلبہ کو پڑھائی کے ساتھ صحت پر بھی توجہ دینی ہوگی۔ احتیاطی تدابیر پر عمل کیجئے، صحت کا خیال رکھئےاورصحت بخش غذا کا استعمال کیجئے۔

Try not to fall sick during the exam days, for which it is necessary to take precautionary measures to avoid seasonal diseases. Image: INN
کوشش کیجئے کہ امتحان کے دنوں میں بیمار نہ پڑیں جس کیلئے ضروری ہے کہ موسمی بیماریوں سے بچنے کیلئے احتیاطی اقدامات کئے جائیں۔ تصویر: آئی این این

موسم سرما کا اختتام اور گرما کے آغاز سے پہلے کا دورانیہ مختلف موسمی بیماریوں کا سبب بنتاہے۔جہاں ایک طرف دن میں موسم گرم رہتا ہے تو رات میں ٹھنڈی محسوس کی جاتی ہے۔ ایسے میں موسمی بیماریاں جیسے سردی، کھانسی، نزلہ و زکام، ہلکا بخار، گلے میں خراش وغیرہ شکایتیں عام ہیں۔ان بیماریوں میں سے بیشتر متعدی ہیں۔ ریاست مہاراشٹر میں ایک قسم کی بیماری’’جی بی ایس‘‘ کا زور بھی بڑھتا جارہا ہے جس کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا اشد ضروری ہے۔
جی بی ایس ، تعریف اور علامات 
 گولین بیرے سنڈروم(Guillain Barre Syndrome) جسم کے مدافعتی نظام کے کمزور پڑنے  سے ہوتا ہے۔ جی بی ایس کی ابتدائی علامات اکثر ہاتھ، پاؤں کا سُن ہو جانا یا ان میں سنسناہٹ ہونا ہوتی ہیں۔ اس کے بعد اکثر مریضوں کو اپنے پٹھوں میں کمزوری محسوس ہوتی ہے جس کے سبب انہیں اپنی ہڈیوں کو حرکت دینے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ بیماری دو سے چار ہفتے کے دوران شدت اختیار کرتی ہے اور ہاتھ، پاؤں پر ہی سب سے زیادہ اثر کرتی ہے۔
جی بی ایس سے سب سے زیادہ کون متاثر ہے؟
  سب سے زیادہ یہ مرض ۲۰؍ تال ۳۰؍ سال کی عمر کے لوگوں کو میں پایا گیا ہے۔ اب تک کے اعداد وشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ جی بی ایس سے متاثر ۴۴؍ افراد ایسے پائے گئے ہیں جن کی عمر ۲۰؍ تا ۲۹؍ سال ہے۔ اس کے بعد ۵۰؍ تا ۵۹؍ سال کے مریضوں کی تعداد ۲۹؍ پائی گئی ہے۔ عمر کے دیگر زمروں میں مریضوں کی تعداد کم وبیش ایک جیسی ہے۔ صفر تا ۹؍ سال کی عمر کے بچوں میں ۲۴؍ مریض اس بیماری میں مبتلاپائے گئے ہیں۔ ۱۰؍ تا ۱۹؍ سال کی عمر کے لوگوں میں بھی ۲۴؍ افراد اس بیماری میں مبتلا ہیں۔ 
جی بی ایس کا علاج
تشویشناک بات یہ ہے کہ اب تک دنیا میں جی بی ایس کا کوئی علاج موجود نہیں ہے۔جی بی ایس میں مبتلا مریضوں کے جسم کیمپیلوبیکٹر جیجونی جرثومے کو روکنے کیلئے اینٹی باڈیز پیدا کرتے ہیں۔ ڈاکٹرز اس بیماری کی شدت کم کرنے کیلئے ’پلازماایکسچینج‘ کا سہارا لیتے ہیں، جو خون سے منفی جراثیموں سے پاک کرتا ہے۔
موسمی بیماریاں اور طلبہ کے امتحانات
 ایک طرف جہاں یہ موسم بیماریوں کا ہے وہیں یہ موسم دسویں اور بارہویں کےطلبہ کے امتحانات کا بھی ہے۔ طلبہ کیلئے یہ امتحانات اہمیت رکھتے ہیں۔ صحت کے تئیں ذرا سی لاپروائی طلبہ کو بیمار کرسکتی ہے جس سے طلبہ کو نا قا بل تلا فی نقصان کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے۔
ماسک لگائیں: سانس کے ذریعےبھی کئی موسمی بیماریاں پھیل سکتی ہیں۔ جب بھی ضرورت ہو گھر سے نکلتے وقت ماسک ضرور لگائیں۔
بار بار ہاتھ دھوئیں:اپنے ہاتھوں کو بار بار دھوئیں اور انہیں اپنے چہرے سے دور رکھیں۔ خاص طور پر اپنے منہ اور ناک کو بار بار چھونے سے بچیں۔
متحرک رہیں: جہاں تک ممکن ہو دن کی روشنی میں باہر نکلیں اور جسمانی طور پر متحرک رہیں۔ اعتدال پسند ورزش ہمارے مدافعتی نظام کو سہارا دینے میں مددگار ہو سکتی ہیں۔ ۲۴؍ گھنٹے میں کم سے کم نصف گھنٹہ ورزش کیجئے اس سے آپ کے جسم کو حرارت ملے گی۔
پرسکون نیند لیں: ہمارے مدافعتی نظام کے ردعمل اور ہماری نیند کے معیار کے درمیان گہرا تعلق ہے۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ قدرتی اور پرسکون نیند مدافعتی نظام پر مضبوط ’ریگولیٹری اثرات‘ رکھتے ہیں۔
صفائی کا خیال: کسی بھی موسم میں بیماریوں سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ صاف صفائی کا خاص خیال رکھا جائے۔ گھر سے باہر جانے یا کسی ایسی جگہ، جہاں بہت سے لوگوں نے ہاتھ رکھا ہو، پر ہاتھ رکھنے کے بعد ضروری ہے کہ ہاتھوں کو اچھی طرح دھو لیا جائے۔ اس سے بیکٹیریا اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکتا ہے نیز بہت سی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔
موسمی بیماریوں سے بچنے کیلئے کون سی غذا کھائیں؟
 پھل اور سبزیاں:ماہرین ایسے موسم میں خشک میوہ جات، گریاں اور سبز پتوں والی سبزیوں سمیت اس موسم کے مخصوص پھلوں کو زیادہ کھانا بہتر تصور کرتے ہیں۔ اپنے آپ کو صحتمند اور توانا رکھنے کیلئے پھل اور سبزیاں کھائیں۔پھلوں کی چاٹ بنا کر کھائی جاسکتی ہے اور سبزیوں کو ابال کر ان کا گرم سوپ پیا جاسکتا ہے۔
 آئرن سے بھرپور غذائیں: آئرن سے بھرپور غذائیں صحت کیلئے ضروری ہیں۔ جسم میں آئرن کی سطح کو برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے اس موسم میں آئرن والی غذائیں کھائیں جیسے دالیں، بیج، چنے، ہری سبزیاں۔
 کالی مرچ اور اجوائن: یہ اپنی خوراک میں لازمی شامل کریں، خاص طور پر چائے اور قہوے میں ان کا استعمال بڑھائیں۔اس سے نزلہ و زکام نہیں ہوگا۔
 وٹامن ڈی سے بھرپور غذائیں:ہڈیوں کو وٹامن ڈی کی اشد ضرورت ہوتی ہے اس لئے کینو، امرود، انار، کیلے یا سیب کھائیں۔ سامن اور ٹونا مچھلی، سنترے کا رس، دودھ، مکھن، پنیر، مٹر کی چٹنی اورانڈے کی زردی کوبھی اپنی خوراک کا حصہ ضرور بنائیں۔
پڑھائی کے دوران جسمانی  ورزش ضرور کریں
 امتحان کی تیاری کے دوران جسم کے مختلف اعضاء پر ایک مسلسل دباؤ ہو تا ہے خاص طو رپر امتحان کی آمد سے عین قبل جسم کے بعض مخصوص اعضاء جیسے کمر کا نچلا حصہ، ریڑھ کی ہڈی، کندھے ،آنکھیں،انگلیاں،کلائی اور کہنی وغیرہ پر شدید دباؤ پڑتا ہے۔ مذکورہ اعضاء کی دن میں ایک یا دو مر تبہ ورزش صحت کی بر قرار اور دباؤ سے نجات میں ممد و معاون ہو تی ہے۔ ان معین اوقات کے علاوہ طلبہ جب کبھی امتحان کی تیاری کے دوران ان اعضاء پر کسی بھی قسم کا تناؤ یا دباؤ محسوس کر یں فوراً ورزش کے ذریعہ دباؤ اور تکلیف سے نجات حا صل کر سکتے ہیں۔ اگر روز انہ کر نے والی کسرت چھوٹ بھی جا ئے تو ہر ایک عضو کی ورزش انفرادی طو ر پر جب بھی ضرورت در پیش ہو، کر لی جا ئے تا کہ جسم تر و تا زہ اور تھکان کا شکار نہ ہونے پا ئے اور دلچسپی سے مطالعہ کیا جاسکے۔ ذیل میں کچھ اعضاء کی ورزش کے طریقے بتائے جارہے ہیں:
کندھے کی ورزش:کندھوں کی اکسرسائز نہا یت ہی آسان ہو تی ہے۔ کھڑے ہو کر اپنے ہا تھو ں کو نیچے کی جانب لٹکاکر اپنے کندھوں کو گھڑی کی سوئی کی سمت اور مخالف سمت دس دس مرتبہ انجام دیں۔
 گردن کی ورزش: گردن کو جس قدراوپر اٹھایا جا سکتا ہے اٹھائیں اور پھر جتنا نیچے جھکا یا جا سکتا ہے جھکائیں۔اس طر ح گردن کو دس مر تبہ اوپر نیچے کر نا گردن کے عضلات میں تناؤ سے نجات کیلئے کا فی ہو تا ہے۔ 
آنکھوں کی ورزش: آنکھوں کی ورزش میں آنکھوں کی پتلیوں کوحرکت دینا ہو تا ہے۔کبھی کبھی معکوس عمل کے نتیجے میں سر بھی متحرک رہتا ہے لیکن خیال رکھا جا ئے کہ صرف آنکھوں کی پتلیاں ہی حرکت کر پائے اور سر ساکن رہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK