انہیں ۱۸؍ ویں صدی کےاواخر اور۱۹؍ ویں صدی کے اوائل میںاسپین کا سب سے اہم فنکار سمجھا جاتا ہے۔ ماضی کےکئی بڑے مصور اُن سے متاثر تھے۔
EPAPER
Updated: April 14, 2025, 1:09 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai
انہیں ۱۸؍ ویں صدی کےاواخر اور۱۹؍ ویں صدی کے اوائل میںاسپین کا سب سے اہم فنکار سمجھا جاتا ہے۔ ماضی کےکئی بڑے مصور اُن سے متاثر تھے۔
فرانسسکو گویا (francisco goya) ہسپانوی مصور، گرافک آرٹسٹ اور جدید مصوری کے بانیوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ ان کی زندگی، فن اور اندازِ مصوری نے نہ صرف ان کے عہد پر بلکہ آنے والی صدیوں پر بھی گہرے اثرات ڈالے۔ انہیں ’’فادر آف ماڈرن پینٹنگ‘‘بھی کہا جاتا ہے۔انہوں نے اپنے فنی کریئر کا آغاز نوعمری میں کیا اور اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کیلئے روم میں بھی وقت گزارا۔انہوں نے اپنی مصوری کے ذریعے ہمیشہ اپنے وقت کے سماجی اور سیاسی مسائل پر تنقید کی۔
فرانسسکو ڈی گویا ۳۰؍ مارچ ۱۷۴۶ء کو اسپین کے شہر فیوینڈیٹوڈوس ، اراگان میں پیدا ہوئے تھے۔فرانسسکو نے ابتدائی تعلیم اسپین میں حاصل کی اور بعد میں اٹلی میں فنِ مصوری کی تربیت لی۔ ان کا رجحان ابتدا ہی سے مصوری کی جانب تھا۔ ابتدا میں وہ چرچ اور دربار کیلئے کام کرتے رہے، لیکن رفتہ رفتہ ان کے فن میں انقلابی اور ذاتی اظہار بڑھتا گیا۔ انہوں نے اپنی جوانی کا زیادہ تر حصہ زاراگوزا میں گزارا۔ وہاں ۱۴؍سال کی عمر میں انہوں نے پینٹنگ سیکھنا شروع کی۔ ابتداءمیں انہوں نے اپنے ممتاز استادوں کے کاموں کو نقل کیا اور بعد میں اپنے فن میں جدت پیدا کی۔بعد میں فرانسسکو گویا میڈرڈ چلے گئے جہاں وہ سبیاس برادران کے اسٹوڈیو کے ساتھ کام کرنے لگے۔ ۱۷۷۰ء میں انہوں نے اپنے فنی علوم کو آگے بڑھانے کیلئے اٹلی کا سفر کیا۔ روم میں فرانسسکو نے کلاسیکی فن کا مطالعہ کیا۔
ایک مشہور جرمن آرٹسٹ کے ذریعے انہوں نے شاہی دربار میں ایک مصور کے طور پر اپنے کرئیر کا آغاز کیا۔ان کاموں میں روزمرہ کی زندگی کے مناظر کو دکھایا گیا تھا۔۱۷۷۹ء میںفرانسسکو کو درباری مصور مقرر کیا گیا۔ اس نے ہر روز اپنی ساکھ میں اضافہ کیا اور اگلے سال انہیں سان فرنینڈو کی رائل اکیڈمی میں قبول کر لیا گیا۔ انہوں نے ایک پورٹریٹ پینٹر کے طور پر بہت شہرت حاصل کی اور انہیں امرا اور شاہی اشرافیہ کی طرف سےخوب داد و تحسین اور کمیشن ملے۔
۱۷۹۲ءمیںفرانسسکو ایک نامعلوم بیماری کے دوران اپنی سماعت مکمل طور پر کھو بیٹھے۔ مسلسل عزت اور مقام حاصل کرتے ہوئے انہوں نے ۱۷۹۵ء میں رائل اکیڈمی کی ڈائریکٹر شپ حاصل کی۔ اگرچہ وہ خود کو دربار کا حصہ سمجھتے تھے لیکن انہوں نے اپنے کام میں ہسپانوی لوگوں کی مشکلات کو نظر انداز نہیں کیا۔ اپنی پینٹنگ کی تکنیک کو دھاتی پرنٹنگ میں تبدیل کرنے کے بعدانہوں نے ۱۷۹۹ء میں’’کیپریس‘‘(Caprichos) نامی تصویروں کا ایک سلسلہ مکمل کیا۔یہ ۸۰؍تخیلاتی اور طنزیہ تصویروں کا مجموعہ ہے جس میں فرانسسکو نے معاشرتی بدعنوانیوں، چرچ کے جبر اور انسانی جہالت پر تنقید کی ہے۔
۱۸۲۴ءمیں سیاسی ماحول اتنا شدید ہو گیا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے وطن چھوڑ دیا۔ اپنی خراب صحت کے باوجود انہیں یقین تھا کہ وہ اسپین سے باہر زیادہ محفوظ رہیں گے۔ اس کے نتیجے میں وہ فرانس کے شہر بورڈو چلے گئے جہاںانہوں نے اپنی باقی زندگی گزاری۔ اس دوران انہوں نے پینٹنگ جاری رکھی اور اپنے کاموں میں انہوں نے کچھ دوسرے دوستوں کے پورٹریٹ بھی بنائے جو جلاوطنی میں تھے۔ بالآخر۱۶؍ اپریل۱۸۲۸ء کو اسی شہر میں ان کا انتقال ہوا۔ ان کے فن میں معاشرتی ناانصافی، مذہبی جبر اور جنگ کی تباہ کاریوں کا گہرا شعور نظر آتا ہے۔