ایسے طلبہ بھی ہوتے ہیں جو سال بھر محنت سے پڑھتے ہیں مگر بورڈ یا سالانہ امتحان میں اُن کا بہت اچھا رزلٹ نہیں آپاتا۔ اس کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں، جانئے ایسی ہی ۱۰؍ وجوہات اور ان کا حل۔
EPAPER
Updated: February 15, 2025, 6:59 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai
ایسے طلبہ بھی ہوتے ہیں جو سال بھر محنت سے پڑھتے ہیں مگر بورڈ یا سالانہ امتحان میں اُن کا بہت اچھا رزلٹ نہیں آپاتا۔ اس کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں، جانئے ایسی ہی ۱۰؍ وجوہات اور ان کا حل۔
بارہویں کے امتحانات کا آغاز ہوچکا ہے جبکہ دسویں کے عنقریب شروع ہوجائیں گے۔ چھوٹی جماعتوں کے امتحانات کی ابتداء مارچ کے آخر یا اپریل کے پہلے ہفتے میں ہوگی۔ ہر امتحان طلبہ کی تعلیمی زندگی میں اہمیت رکھتا ہے اس لئے طلبہ کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ پوری تیاری کے ساتھ امتحان میں شرکت کریں اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ تاہم، کچھ طلبہ اپنے ہدف کو پانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں جبکہ کچھ اس سے محروم رہ جاتے ہیں جس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں۔ممکن ہے وہ تعلیمی سال کے دوران اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوں، اپنی ذہانت سے ہر سوال کا جواب فوراً یاد کرلیتے ہوں، ریاضی کے سوالات حل کرنے پر بھی عبور حاصل ہو یا زباندانی کے پرچے پر بھی دسترس ہو اس کے باوجود وہ امتحان میں خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرپاتے۔ طلبہ کے ساتھ یہ مسائل عام ہیں مگر ان کے حل تلاش نہ کرنا اور آئندہ امتحان میں بھی ماضی کی غلطیوں کو دہرانا بڑی بھول ہوسکتی ہے۔ اگر آپ وہی غلطی بار بار کریں گے تو نمایاں نمبروں سے کامیابی حاصل کرنا دشوار محسوس ہوگا۔ زیر نظر کالموں میں کم مارکس ملنے کی وجوہات اور ان کے ممکنہ حل پیش کئے گئے ہیں۔ طلبہ اپنی خامیوں یا کمزوریوں کا جائزہ لینے کے بعد اسے دور کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔
(۱) املےکی غلطیاں
صرف جوابات یاد کرلینا اور انہیں تیزی سے سنا دینا اہم نہیں ہے ۔ لکھنے کی مشق نہ ہونے کے سبب بیشتر طلبہ پرچہ لکھنے کے دوران املے کی غلطیاں کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے مارکس کاٹ لئے جاتے ہیں۔ زباندانی کے پرچے جیسے اردو، انگریزی، ہندی اور مراٹھی میں املے کی غلطیاں زیادہ ہوتی ہیں۔
حل: لکھنے کی مشق ، غلطیوں کی نشاندہی
جوابات لکھ کر یاد کیجئے۔ اس طرح آپ کو معلوم ہوگا کہ آپ کسی لفظ کا املا صحیح لکھ رہے ہیں یا نہیں۔ غلطی کی صورت میں فوری طور پر نشاندہی ہوجائے گی۔ جلد بازی میں پرچہ لکھنے سے بھی املے کی غلطیاں ہوتی ہیں۔
(۲) وقت کی غلط تقسیم
وقت کی منصوبہ بندی نہ ہونےکی وجہ سے اکثر طلبہ کے کئی سوالات چھوٹ جاتے ہیں۔ کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ انہیں جواب معلوم ہونے کے باوجود سوال حل کرنے کا وقت نہیں مل پاتا۔
حل : وقت کی منصوبہ بندی
وقت کی منظم منصوبہ بندی اس مسئلہ کا حل ہے۔ گزشتہ برسوں کے پرچہ مقررہ وقت میں حل کرنے کی کوشش کیجئے، اس طرح امتحان گاہ میں وقت سے ۱۰؍ منٹ پہلے ہی آپ پرچہ مکمل کرلیں گے۔
(۳) سوالات چھوڑ دینا
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ متعدد طلبہ کچھ سوالات آخری وقت میں حل کرنے کیلئے رکھتے ہیں جن کے چھوٹ جانے کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ طلبہ جان بوجھ کر سوالات چھوڑ دیتے ہیں۔
حل: جو سوالات آتے ہیں وہ پہلے حل کریں
پرچہ شروع کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ پورا پرچہ ایک بار پڑھ لیں، جو سوالات آتے ہیں انہیں پہلے حل کیجئے۔ جو نہیں آتے ان کیلئے جگہ چھوڑتے جایئے، اور انہیں بعد میں حل کیجئے۔ کسی بھی جواب پر ضرورت سے زیادہ وقت صرف نہ کریں۔ علاوہ ازیں اگر آپ کو کسی سوال کے جواب کی تھوڑی سی بھی معلومات ہو تو آسان الفاظ میں خود سے جواب لکھنے کی کوشش کریں۔
(۴) خراب ہینڈ رائٹنگ
بعض طلبہ ایسے ہوتے ہیں جو جوابات اچھی طرح یاد تو کرلیتے ہیں اور انہیں اچھی طرح تحریر بھی کردیتے ہیں مگر ان کی ہینڈ رائٹنگ اچھی نہیں ہوتی جس کے سبب ان کے کافی مارکس کاٹ لئے جاتے ہیں۔
حل: سال بھر لکھنے کی مشق
آپ کی تحریر اسی وقت بہتر ہوگی جب آپ لکھنے کی مشق کرینگے۔ تعلیمی سال کے آغاز ہی سے مشق کیجئے۔ بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ اچھی رائٹنگ والے طلبہ کو صاف صفائی کیلئے اضافی مارکس دیئے جاتے ہیں۔
(۵) گھبراہٹ میں غلطیاں کرنا
امتحانات کا نام سنتے ہی طلبہ گھبراہٹ کا شکار ہوجاتے ہیں اور پھر اسی گھبراہٹ میں امتحان گاہ پہنچتے ہیں اور پرچہ لکھتے وقت بہت سی غلطیاں کر بیٹھتے ہیں۔
حل: جلد بازی اور گھبراہٹ سے بچئے
اگر آپ نے اچھی طرح پڑھائی کی ہے تو آپ کو گھبراہٹ کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ خوداعتماد رہئے اور مطمئن ہوکر پرچہ لکھئے۔ خود پر یقین رکھئے کہ آپ نے اچھی تیاری کی ہے اور آپ یہ کر سکتے ہیں۔
(۶) خوداعتمادی کی کمی
طلبہ میں خوداعتمادی کی کمی اہم مسئلہ ہے۔ وہ اس خوف کا شکار رہتے ہیں کہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پائیں گے یا جو یاد کیا ہے وہ بھول جائیں گے۔
حل: احساس کمتری کا شکار نہ ہوں
حد سے زیادہ خوداعتمادی اور اس کی کمی، دونوں ہی بری چیزیں ہیں۔ خوداعتمادی امتحانات میں کامیابی کی کلید ہے۔ احساس کمتری کا شکار نہ ہوں اور نہ ہی اپنا موازنہ دوسروں سے کیجئے۔ آپ نے جتنا پڑھا ہے اس سے مطمئن رہئے اور خود پر یقین رکھئے۔
(۷) موک ٹیسٹ نہ دینا
بہت سےطلبہ موک ٹیسٹ نہیں دیتے جس کی وجہ سے انہیں پرچہ لکھنے میں دشواریاں پیش آتی ہیں۔
حل: گزشتہ سال کے پرچہ حل کیجئے
ہر سبق کی تیاری کے بعد اپنا ٹیسٹ لیجئے۔ گزشتہ سال کے پرچے حل کیجئے۔ یاد رکھئے مشق ضروری ہے۔
(۸) سوال کو غلط سمجھنا
طلبہ میں یہ عام بات ہے کہ وہ پرچہ لکھتے ہوئے سوالات کو نہیں سمجھتے۔ پرچے میں ایک ہی سوال کو مختلف طریقوں سے پوچھا جاتا ہے لیکن طلبہ کو محسوس ہوتا ہے کہ یہ الگ سوال ہےاور وہ اسے سمجھ نہیں پاتے جبکہ اس کا جواب انہیں معلوم ہوتا ہے۔
حل: سوال کو اچھی طرح پڑھئے
جوابات لکھنے سے قبل سوال کو اچھی طرح پڑھئے۔ اسی لئے امتحان گاہ میں سوالیہ پرچے کو دیکھنے کیلئے الگ سے وقت دیا جاتا ہے تا کہ طلبہ غلطی نہ کریں۔ جیسے ہی سوالیہ پرچہ ملے، سب سے پہلے اسے پڑھئے۔
(۹ ) مسئلہ: جوابات بھول جانا
بیشتر طلبہ اس مسئلے کا شکار ہیں۔ جوابات یاد کرنے کے چند منٹ بعد ہی وہ اسے بھول جاتے ہیں۔ یہ خوف ان پر غالب ہوتا ہے کہ وہ امتحانات میں بھی جوابات بھول جائیں گے۔
حل:رٹنا نہیں ہے، لکھ کر یاد کرنا ہے
مشق کے دوران جوابات لکھ کر یاد کیجئے۔ جوابات لکھنے سے آپ کی مشق بھی بہتر ہوگی اور آپ کو جوابات یاد رہیں گے۔ کسی بھی جواب کو رٹنے کے بجائے اسے سمجھ کر یاد کیجئے۔
(۱۰)ایک ساتھ بہت زیادہ پڑھنا
بعض طلبہ تمام سوالوں کے جوابات یادکرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کی وجہ سے بہت سی باتیں ان کے ذہنوں سے نکل جاتی ہے، یا جوابات آپس میں گڈمڈ ہوجاتے ہیں، اور وہ تذبذت کا شکار ہوجاتے ہیں۔
حل: ایک وقت میں ایک ہی کام
ایک وقت میں ایک ہی مضمون یا سبق ذہنی یکسوئی کے ساتھ پڑھئے اور اسے مکمل کیجئے۔ پھر اس کا اعادہ کیجئے۔ اسکے بعد اگلے مضمون یا سبق کی طرف بڑھئے۔