• Thu, 19 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

طلبہ کیلئے ISRO کے چیئرمین ڈاکٹر سومناتھ کے ۵؍ مشورے

Updated: December 07, 2024, 4:15 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

سائنس اور ٹیکنالوجی؛ مضامین نہیں بلکہ ملک کی ترقی کے ۲؍ مضبوط ستون ہیں۔ ڈاکٹر سومناتھ نے اس بات پر زور دیا کہ طلبہ انہیں صرف مضامین تصور نہ کریں بلکہ یہ سمجھ کر ان کا مطالعہ کریں کہ ہندوستان کی ترقی میں یہ دونوں شعبے اہم کردار ادا کرینگے اس لئے ان پر خاص توجہ دیں۔

There are many career opportunities in science and technology, especially space science. There are dozens of courses available in this field which can be done even after 10th and 12th. The field of space science is expanding rapidly. Image: iStock
سائنس اور ٹیکنالوجی، خاص طور پر خلائی سائنس میں کریئر کے متعدد مواقع ہیں۔ اس شعبے میں درجنوں کورسیز دستیاب ہیں جو دسویں اور بارہویں کے بعد بھی کئے جاسکتے ہیں۔ خلائی سائنس کا شعبہ تیزی سے وسیع ہورہا ہے ۔ تصویر: آئی اسٹاک

۱۰؍ واں انڈیا انٹرنیشنل سائنس فیسٹیول (آئی آئی ایس ایف) ۳۰؍ نومبر سے شروع ہوا ۴؍ دسمبر کو ختم ہوا۔ ۴؍ روزہ میگا سائنس فیسٹیول میں ۲۴؍ مختلف پروگرام پیش کئے گئے جس میں ۵۰؍ ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔ اس فیسٹیول میں شریک ہونے والوں میں طلبہ کی بڑی تعداد تھی۔
 اس تقریب میں سب سے پُرکشش چیز تھی ’’چاند‘‘ جس نے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو متوجہ کیا۔ یہ ہمارے زمین کے چاند کی حقیقی نقل تھی جو خلائی سائنس میں ہندوستان کی ترقی کو ظاہر کررہی تھی۔ ہر سال منعقد کی جانے والی اس تقریب کا مقصد شہریوں کو سائنس کے مختلف شعبوں سے جوڑنا اور ان کی تعلیم فراہم کرنا ہے۔ 
 یاد رہے کہ آئی آئی ایس ایف کا آغاز ۲۰۱۵ء میں ہوا تھا اور پہلا فیسٹیول آئی آئی ٹی دہلی میں منعقد کیا گیا تھا۔ اس میلے میں سائنسدانوں کی بڑی تعداد کو مدعو کیا جاتا ہے جو طلبہ سے بات چیت کرتے ہیں اور اس شعبے کی اہمیت اور افادیت سے آگاہ کرتے ہیں۔اسکولی طلبہ اس میلے میں مختلف قسم کے سائنسی ماڈل بناکر ملک کے بڑے بڑے سائنسدانوں کے سامنے پیش کرتے ہیں، اس طرح انہیں سائنسدانوں سے براہ راست سیکھنے اور ان سے گفتگو کرنے کا موقع ملتا ہے۔ 
 آئی آئی ایس ایف ۲۰۲۴ء کی تقریب میں ہماری خلائی ایجنسی ’’اسرو‘‘ کے چیئرمین ڈاکٹر ایس سومناتھ اور سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر آنند دھر رام کرشنن چنا سوامی کو بھی مدعو کیا گیا تھا جنہوں نے طلبہ کی حوصلہ افزائی کی۔

۲؍ دسمبر (پیر) کو ’’اسرو‘‘ کے چیئرمین ڈاکٹر سومناتھ نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، گوہاٹی میں میں شرکت کی اور طلبہ سے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ہونے والی اختراعات اور پیشرفت کو سمجھنے کی اپیل کی۔ 
 ڈاکٹر سومناتھ نے اس تقریب میں شرکت کی تھی: 
اسٹوڈنٹ سائنس انٹرایکٹو پروگرام ، فیس ٹو فیس وِد نیو فرنٹیئرز اِن ایس اینڈ ٹی
Student Science Interactive Programme - Face to Face with New Frontiers in S&T
یہاں انہوں نے اسکول اور کالج کے طلبہ سے بات چیت کی اور انہیں سائنس اور ٹیکنالوجی میں کریئر بنانے اور خلائی تحقیق کے میدان میں اختراعات کو آگے بڑھانے کی ترغیب دی۔
طلبہ کیلئے ۵؍ مشورے
(۱) سائنس اور ٹیکنالوجی میں مستقبل
’’بطور طالب علم، آپ سائنس اور ٹیکنالوجی میں مستقبل کے مشعل راہ ہیں۔ آج آپ کیلئے ان شعبوں میں ہونے والی قابل ذکر اختراعات اور پیشرفت کو سمجھنا ضروری ہے۔ آپ سب کی یہاں موجودگی یہی ظاہر کرتی ہے کہ آپ کو سائنس اور ٹیکنالوجی میں دلچسپی ہے اس لئے اسی راستے پر چلیں اور ہماری موجودہ سائنسی اور تکنیکی کوششوں کی عکاسی کرتے ہوئے ایک روشن کل کی تعمیر میں اشتراک کریں۔ ہندوستان کے عالمی لیڈر بنانے کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں یہ ایک اہم قدم ہے۔‘‘ 
(۲)سائنس اور ٹیکنالوجی میں کریئر
’’طلبہ کو خاص طور پر پائیدار انتظام پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے آگے بڑھنا چاہئے۔ انہیں ماحول کے تحفظ کو مد نظر رکھتے ہوئے سائنس اور ٹیکنالوجی میں کریئر بنانا ہوگا۔ اس صنعت میں مقابلہ کو بڑھانے، اور اختراعی سوچ اور عملی حل کیلئے طلبہ کو اس شعبے میں دستیاب کریئر کے مختلف متبادل اپنانے ہوں گے۔ ‘‘
(۳)ملک کی ترقی میں طلبہ کا کردار
’’آپ جیسے نوجوان اختراع کاروں (طلبہ) نے اسکولوں ہی میں راکٹ اور مصنوعی سیارے بنانے شروع کر دیئے ہیں۔ وہ کوششیں جو تجارتی کامیابی کے قریب ہیں۔ آج ہندوستان فعال طور پر سیٹیلائٹ تیار کر رہا ہے اور لانچ کر رہا ہے، جو ملک کی اس میدان میں بے پناہ صلاحیت کو ظاہر کر رہا ہے۔ ان پیش رفتوں اور مواقع کو سمجھ کر آپ کو آگے بڑھنا ہے۔ خلا، سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں، آپ کو اسی طرح کے راستوں پر چلنے اور ایک روشن مستقبل کی تشکیل کیلئے آپ کی فعال شمولیت ضروری ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی صرف مضامین نہیں ہیں بلکہ یہ وہ ستون ہیں جن پر ہندوستان کی مستقبل کی ترقی کا انحصار ہوگا۔ طلبہ ان شعبوں میں مواقع تلاش کریں۔‘‘
(۴)دنیا کو درپیش مسائل اور ان کا حل
’’نوجوان سائنسداں اور انجینئر ہندوستان کے خلائی تحقیق کے سفر میں نمایاں اشتراک کررہے ہیں۔ ان کی مدد ہی سے اسرو نے عالمی سطح پر اپنی شناخت بنائی ہے۔ آپ اس ترقی کو سمجھیں اور اسے اپنے مستقبل کیلئے ایک تحریک کے طور پر دیکھیں۔ خلائی تحقیق اور جدید ٹیکنالوجی میں پیشرفت کے ساتھ، نوجوان اختراع کار دنیا کے چند اہم ترین چیلنجز، جیسے کہ موسمی تبدیلی، وسائل کی پائیداری، اور تکنیکی مساوات کو حل کرنے میں خاطر خواہ حصہ ڈال سکتے ہیں۔ آج دنیا کو مختلف مسائل کا سامنا ہے جن میں موسمی تبدیلی سب سے اہم ہے۔ طلبہ کو سائنسی میدان میں ان مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے نہ صرف کریئر بنانا چاہئے بلکہ ان کے حل بھی تلاش کرنے ہیں تاکہ آپ نے صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کی خدمت کرسکیں۔‘‘
(۵) لیب ٹو لائف (Lab to Life)
 ’’لیب ٹو لائف‘‘ کا مطلب ہے لیبارٹری میں تحقیق کی گئی چیزوں کو حقیقت کا روپ دینا اور دنیا کے حالات کے پیش نظر انہیں تیار کرکے، دنیا کے سامنے پیش کرنا۔ اس کے ذریعے سائنسی نتائج کا ٹھوس حل نکالا جاتا ہے۔
’’طلبہ کیلئے ضروری ہے کہ وہ اس عمر میں تجربے کرنے سے اپنے آپ کو نہ روکیں۔ مختلف قسم کے ماڈلز بنائیں اور انہیں دنیا کے سامنے پیش کریں۔ جب آپ ایک سائنسداں بن کر عملی زندگی میں قدم رکھیں گے تو دنیا کے حالات کے پیش نظر اپنے ماڈلز میں تبدیلیاں کرکے دنیا کے مسائل کم کرسکیں گے۔ اس طرح آپ اپنی ذات سے دوسروں کو فائدہ پہنچنانے والے بنیں گے۔ آپ کی تخلیقات آپ کو منفرد بنائیں گی اور آپ دنیا میں اپنی شناخت بنا سکیں گے۔‘‘ 
طلبہ کیلئے یاد رکھنے والی باتیں
 ڈاکٹر سومناتھ چاہتے ہیں کہ طلبہ ہندوستان کی سائنسی ترقی میں فعال طور پر حصہ ڈالنے کیلئے ایک ایکشن کا مطالبہ تھا۔ چونکہ ہندوستان خلائی تحقیق میں ایک عالمی طاقت کے طور پر ترقی کررہا ہے اس لئے یہاں کے نوجوانوں اس کے بڑے اثاثوں میں سے ایک ہیں۔ اسرو کے چیئرمین ڈاکٹر سومناتھ کا پیغام واضح تھا کہ نوجوانوں کو ہندوستان کے تکنیکی مستقبل کی تشکیل میں مرکزی حیثیت حاصل کرنی چاہئے۔ صحیح تعلیم، مدد اور مواقع کے ساتھ، نوجوان ذہن ہندوستان کو خلا، سائنس اور ٹیکنالوجی میں عالمی لیڈر کے طور پر ابھرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK