رنگ و نسل کی رکاوٹیں توڑنے والے رابنسن نے بیس بال کے ساتھ دیگر کھیلوں کے سیاہ فام کھلاڑیوںکیلئے بھی راہیں ہموار کیں۔
EPAPER
Updated: September 14, 2024, 3:22 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai
رنگ و نسل کی رکاوٹیں توڑنے والے رابنسن نے بیس بال کے ساتھ دیگر کھیلوں کے سیاہ فام کھلاڑیوںکیلئے بھی راہیں ہموار کیں۔
جیکی رابنسن (Jackie Robinson) کا اصل نام جیک روز ویلٹ رابنسن تھا ۔ جیک امریکی بیس بال کھلاڑی تھے۔وہ جدید دور میں میجر لیگ بیس بال (MLB) میں کھیلنے والے پہلے افریقی نژاد امریکی تھے۔ رابنسن کو۱۹۶۲ء میں بیس بال ہال آف فیم میں شامل کیا گیا تھا۔
جیک روزویلٹ رابنسن۳۱؍ جنوری ۱۹۱۹ءکو قاہرہ، جارجیا میں ایک کسان گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔وہ اپنے ۵؍بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹے تھے۔۱۹۲۰ء میں رابنسن کے والد کے گھر چھوڑنے کے بعدان کا خاندان پاساڈینا، کیلیفورنیا چلا گیا۔ رابنسن کی والدہ نے خاندان کی کفالت کیلئے مختلف ملازمتیں کیں۔ امیر کمیونٹی میں نسبتاً غربت میں پروان چڑھنے کے بعد، رابنسن اور ان کے اقلیتی دوستوں کو بہت سے تفریحی مواقع سے محروم رکھا گیا تھا۔
۱۹۳۵ءمیں رابنسن نے واشنگٹن جونیئر ہائی اسکول سے گریجویشن کیا اور جان میوئر ٹیکنیکل ہائی اسکول میں داخلہ لیا۔ان کی ایتھلیٹک صلاحیتوں کو پہچانتے ہوئے، رابنسن کے بڑے بھائی، فرینک اور میک جو خود ایک کامیاب ایتھلیٹ رہ چکے تھے ، نے جیکی کو کھیلوں میں اپنی دلچسپی بڑھانے کی ترغیب دی۔میوئر ٹیک میں رابنسن نے یونیورسٹی کی سطح پر متعدد کھیلوں میں شرکت کی۔۱۹۳۶ء میں رابنسن نے سالانہ پیسفک کوسٹ نیگرو ٹینس ٹورنامنٹ میں جونیئر بوائز سنگلزچمپئن شپ جیتی اور پومونا سالانہ بیس بال ٹورنامنٹ آل اسٹار ٹیم میں جگہ حاصل کی۔
جان میوئر کے بعد جیکی رابنسن نے پاسادینا جونیئر کالج (PJC) میں تعلیم حاصل کی جہاں انہوں نے باسکٹ بال، فٹ بال، بیس بال اور ٹریک میں حصہ لے کر اپنا ایتھلیٹک کریئر جاری رکھا۔۱۹۳۸ءمیں وہ بیس بال کیلئے آل ساؤتھ لینڈ جونیئر کالج ٹیم میں منتخب ہوئے اور خطے کے سب سے قیمتی کھلاڑی کے طور پر منتخب ہوئے۔
۱۹۴۰ءکی دہائی میں رنگ و نسل کے حوالے سے امریکہ ایک تقسیم شدہ ملک ہوا کرتا تھا۔ کھیلیں بھی رنگ و نسل کی بنیاد پر تقسیم تھیں۔ مثال کے طور پر سیاہ فام کھلاڑیوں کی بیس بال لیگز(ٹورنامنٹ) الگ تھیں اور یہ ’’نیگرو لیگز‘‘ کہلاتی تھیں۔انہیں۱۵؍ اپریل ۱۹۴۷ء کو بیس بال کی بروکلین ڈوجرز نامی ٹیم میں کھیلنے کا موقع ملا۔ رابنسن کو ٹیم کا حصہ بنا کر ڈوجرز نے پیشہ ورانہ بیس بال میں نسلی علاحدگی کے خاتمے کا اعلان کیا۔رابنسن پر اس بات کا زبردست دباؤ تھا کہ وہ اُن کی صلاحیتوں پر شک کرنے والوں کو غلط ثابت کریں۔ یہ کام آسان نہیں تھا۔ انہیں ایسے خطوط موصول ہوئے جن میں یہ دھمکیاں دی گئیں تھیں کہ اگر وہ کھیلے تو انہیں جان سے مار دیا جائے گا۔ حتیٰ کہ شروع میں بیس بال کے بعض کھلاڑی بھی اُن کے خلاف تھےمگر جیکی رابنسن نے صبر سے کام لیا اور اِن سب مشکلات نکل آنے میں کامیابی حاصل کی۔اپنے پہلے سیزن میں رابنسن نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہیں نیشنل لیگ کا سال کا بہترین ’روکی’ یعنی نیا کھلاڑی قرار دیا گیا۔جیکی رابنسن کا انتقال ۲۴؍ اکتوبر۱۹۷۲ء کو امریکہ میں ہوا تھا۔