• Sun, 23 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

احساس

Updated: February 22, 2025, 3:34 PM IST | Sarah Fatima Sheikh Anees | Mumbai

ایک گاؤں میں شانتی رام اور کانتی لال نام کے دو آدمی رہتے تھے۔ شانتی رام بہت امیر اور گھمنڈی شخص تھا، جبکہ کانتی لال غریب اور سادہ مزاج انسان تھا۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

ایک گاؤں میں شانتی رام اور کانتی لال نام کے دو آدمی رہتے تھے۔ شانتی رام بہت امیر اور گھمنڈی شخص تھا، جبکہ کانتی لال غریب اور سادہ مزاج انسان تھا۔ شانتی رام کے پاس ایک بڑا گھر اور کئی قسم کی گاڑیاں تھیں، جبکہ کانتی لال شانتی رام کے گھر کے پیچھے ایک چھوٹی سی جھوپڑی میں رہتا تھا۔ اس کے پاس صرف ایک پرانی سائیکل تھی، جس پر وہ روز کام پر جاتا تھا۔ گاؤں میں ایک ہی اسکول تھا، جہاں شانتی رام کا بیٹا شام اور کانتی لال کا بیٹا مہیش پڑھتے تھے۔
 ایک دن شام اپنی نئی گاڑی میں بیٹھ کر اسکول جا رہا تھا، جبکہ مہیش پیدل چل کر اسکول جا رہا تھا۔ راستے میں شام نے اپنی گاڑی زور سے چلائی اور کیچڑ میں سے گزرتے ہوئے مہیش کے کپڑوں پر کیچڑ اڑا دیا۔ مہیش کے کپڑے خراب ہو گئے، اور شام نے اس کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا، ’’دیکھا میری یہ گاڑی؟ یہ آٹھ لاکھ روپے کی ہے، اور میرے پاپا نے اسے لندن سے منگوایا ہے۔ تمہارے پاس تو ایک پرانی سائیکل ہے، جو اب بیکار ہو چکی ہے۔ ہا ہا ہا!‘‘
 مہیش نے شام کی باتوں کو سن کر اپنی غریبی کا احساس کیا اور دل ہی دل میں دکھی ہوا۔ وہ گھر پہنچ کر اپنے والد کانتی لال سے کہنے لگا، ’’پاپا، مجھے بھی اسکول جانے کے لئے ایک گاڑی چاہئے۔ شام نے آج میرے کپڑے کیچڑ سے خراب کر دیئے اور میرا مذاق اڑایا۔‘‘
 کانتی لال نے مہیش کی بات سن کر کہا، ’’بیٹا، میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ میں تمہیں گاڑی دلواؤں۔ ہمیں اپنی غریبی کے ساتھ گزارا کرنا ہے! وہ بڑے لوگ ہیں، امیر ہیں، ان سے الجھنا ٹھیک نہیں۔‘‘ مہیش نے اپنے والد کی بات سن کر خاموشی اختیار کی لیکن اس کا دل غم سے بھر گیا۔
 کچھ دنوں بعد ایک دن شانتی رام کی طبیعت بہت خراب ہو گئی۔ شام گھبرا کر کانتی لال کے پاس دوڑا ہوا آیا اور کہنے لگا، ’’میرے پاپا کی طبیعت بہت خراب ہوگئی ہے، براہ کرم مدد کرو!‘‘ کانتی لال نے فوراً شانتی رام کے گھر پہنچ کر شانتی رام کو اسپتال لے جانے میں اس کی مدد کی۔
 ڈاکٹر نے کانتی لال سے کہا، ’’اگر آپ تھوڑی دیر بھی لیٹ ہوتے تو شانتی رام کی جان بچانا مشکل ہو جاتا۔ لیکن فکر نہ کریں، اب وہ ٹھیک ہو جائیں گے۔‘‘
 شانتی رام کی بیوی پوجا کو جب یہ خبر ملی تو وہ فوراً اسپتال پہنچیں۔ انہوں نے کانتی لال کا شکریہ ادا کیا اور کہا، ’’آپ کی وجہ سے میرے شوہر کی جان بچ گئی۔ ہم آپ کے شکرگزار ہیں۔‘‘ شام نے بھی اپنے اس دن کے برے رویے کیلئے مہیش سے معافی مانگی اور اسے گلے لگا لیا۔
 اس واقعے کے بعد شانتی رام اور شام دونوں نے کانتی لال اور مہیش کے ساتھ اپنا رویہ بدل لیا۔ شانتی رام نے کانتی لال کی مدد کی اور مہیش کو بھی ایک نئی سائیکل دلوا دی۔ گاؤں میں امن و شانتی قائم ہوگئی، اور سب نے یہ سیکھا کہ دولت اور غریبی سے کوئی بڑا یا چھوٹا نہیں ہوتا بلکہ انسانیت ہی سب سے بڑی دولت ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK