بارش کا موسم شروع ہوتے ہی شرارتی لڑکے نہر کی سیر کو پہنچے مگر نہر کے کنارے ایک بورڈ لگا ہوا تھا جس پر یہ عبارت درج تھی۔ ’’نہر میں نہانے کی اجازت نہیں، نوجوان مہم جوئی نہ کریں۔‘‘
EPAPER
Updated: October 19, 2024, 1:43 PM IST | Agency | Rubina Naaz
بارش کا موسم شروع ہوتے ہی شرارتی لڑکے نہر کی سیر کو پہنچے مگر نہر کے کنارے ایک بورڈ لگا ہوا تھا جس پر یہ عبارت درج تھی۔ ’’نہر میں نہانے کی اجازت نہیں، نوجوان مہم جوئی نہ کریں۔‘‘
بارش کا موسم شروع ہوتے ہی شرارتی لڑکے نہر کی سیر کو پہنچے مگر نہر کے کنارے ایک بورڈ لگا ہوا تھا جس پر یہ عبارت درج تھی۔ ’’نہر میں نہانے کی اجازت نہیں، نوجوان مہم جوئی نہ کریں۔‘‘
امی نے عظیم کو نہر کی سیر کی اجازت تو دے دی تھی مگر اسے سختی سے تاکید کی تھی کہ نہر میں نہانے کی غلطی نہ کرے مگر جب سارے لڑکے نہر کے قریب پہنچے تو وہ بے قابو ہوگئے خاص طور پر شرارتی لڑکوں نے اعلان کر دیا کہ، ’’نہر میں سب سے پہلے جو چھلانگ لگائے گا اسے انعام ملے گا۔‘‘
عظیم کے دوستوں نے بھی سب کی دیکھا دیکھی اس خطرناک مقابلے میں حصہ لینے کی تیاری شروع کر دی۔
ایک دوست نے عظیم کو بھی نہر میں چھلانگ لگانے کی ترغیب دی، عظیم نے پہلے تو دوستوں کو اس خطرناک کام سے منع کیا مگر جب وہ نہ مانے تو جواب میں بولا، ’’میں نے امی سے نہر میں نہ اترنے کا وعدہ کیا تھا، ویسے بھی کیبن میں بیٹھے گارڈ ہمیں دیکھ رہے ہیں۔‘‘
اس کی بات سن کر سلیم نے کہا، ’’مگر تمہاری امی تو یہاں نہیں ہیں۔‘‘ ندیم نے اسے طنزیہ انداز میں چڑایا، ’’بزدل! یہ کہو نا ہمت نہیں ہے، امی کا بہانہ کیوں کرتے ہو۔‘‘ یہ کہہ کر اس نے گارڈ کی نظر بچا کر نہر میں چھلانگ لگا دی، اس وقت پانی پورے زوروں پر تھا۔ سب لڑکوں نے خوشی سے تالیاں بجا کر ندیم کی حوصلہ افزائی کی لیکن دیکھتے ہی دیکھتے ندیم تیز پانی کے بہاؤ میں غوطے کھانے لگا، خوش قسمتی سے گارڈ نے بروقت دیکھ لیا اور انہوں نے نہر میں چھلانگ لگا کر ندیم کو بچا لیا۔
دوسرے گارڈ نے ڈانٹ ڈپٹ کر لڑکوں کو نہر سے دور کر دیا۔ جب ندیم کو نہر سے نکالا گیا تو اس کے پیٹ میں پانی بھر چکا تھا مگر وقت پر ابتدائی طبی امداد ملنے کی وجہ سے وہ جلد ہوش میں آگیا۔
ہوش میں آتے ہی اس کی نظر اپنے سہمے ہوئے دوستوں اور عظیم پر پڑی تو اس نے کمزور آواز میں کہا، ’’عظیم میرے دوست تم بزدل نہیں، بہت بہادر ہو، جو ہمارے لاکھ اکسانے پر اپنی امی سے کیا ہوا وعدہ نہ توڑا۔‘‘
سب تحسین بھری نظروں سے عظیم کو دیکھ رہے تھے۔
بچّو! آپ بھی کبھی ایسی شرارت نہ کرنا، جس کی وجہ سے زندگی مشکل میں پڑ جائے۔ ہمارے والدین اور ہمارے اساتذہ ہمیں جس بات سے منع کرتے ہیں یا جو کچھ سمجھاتے ہیں وہ باتیں دراصل ہمارے فائدے کے لئے ہوتی ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ اسکول میں احتیاطی تدابیر کے حوالے سے سمجھائی جانے والی باتیں غور سے سنیں اور خاص طور پر سمندر، دریا، جھیل کی سیر وغیرہ کو جانے سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ غلط رویہ اپنانے کا انجام بھی اچھا نہیں ہوتا۔n