ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ کسی شوقین آدمی نے ایک طوطا پالا۔ اُسے بڑی ریاضت اور محنت سے بولنا سکھایا۔
EPAPER
Updated: February 02, 2025, 5:08 PM IST | Shamim Ahmed | Mumbai
ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ کسی شوقین آدمی نے ایک طوطا پالا۔ اُسے بڑی ریاضت اور محنت سے بولنا سکھایا۔
ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ کسی شوقین آدمی نے ایک طوطا پالا۔ اُسے بڑی ریاضت اور محنت سے بولنا سکھایا۔ مگر طوطا صرف اتنا ہی بولنا سیکھ پایا کہ ہر بات کے جواب میں کہا:
’’اس میں کیا شک ہے!‘‘
پھر یوں ہوا کہ وہ آدمی ایک بار اِس طوطے کو بازار میں لے کر گیا اور اُس کی قیمت ۱۰۰؍ روپے مقرر کی۔ اتفاقاً ایک مغل زادہ اُدھر آنکلا۔ اُس نے جو اس طوطے کی قیمت سنی تو بولا۔
’’اے طوطے سچ سچ بتا! کیا تو واقعی ۱۰۰؍ روپے کے لائق ہے۔‘‘ طوطے نے جھٹ جواب دیا: ’’اس میں کیا شک ہے۔‘‘
مغل زادے نے جو طوطے کا یہ جواب سنا تو بہت خوش ہوا۔ اور آگا پیچھا سوچے بغیر ۱۰۰؍ روپے اس آدمی کو دے کر طوطے کو اپنے گھر لے آیا۔ جب بھی وہ کوئی بات طوطے سے پوچھتا تو وہ یہی ایک جواب دیتا۔
’’اس میں کیا شک ہے!‘‘
تھوڑے ہی دنوں بعد مغل زادے کو احساس ہوا کہ وہ اُلّو بن گیا۔ آخر ایک دن اُس نے غصہ ہو کر کہا، ’’اے بدبخت طوطے! میں نے نہایت حماقت کی جو تجھ مٹھی بھر پَر کو ۱۰۰؍ روپے میں خریدار۔‘‘
’’اس میں کیا شک ہے؟‘‘ طوطے نے فوراً جواب دیا۔
یہ جواب سن کر مغل زادہ مسکرایا اور طوطے کو آزاد کر دیا۔