ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بطخ دریا کے کنارے رہتی تھی کیونکہ اُس کا نر مرچکا تھا، وہ بیچاری ہمیشہ بیمار رہتی تھی۔ ایک دن اس کی طبیعت زیادہ خراب ہوگئی تو وہ ڈاکٹر کے پاس گئی۔ ڈاکٹر نے اُسے بتایا کہ تمہاری بیماری ایسی ہے کہ تم جلد مرجاؤ گی۔ اُسے یہ سن کر صدمہ ہو ا کیونکہ اُس کے پاس ایک انڈا تھا۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بطخ دریا کے کنارے رہتی تھی کیونکہ اُس کا نر مرچکا تھا، وہ بیچاری ہمیشہ بیمار رہتی تھی۔ ایک دن اس کی طبیعت زیادہ خراب ہوگئی تو وہ ڈاکٹر کے پاس گئی۔ ڈاکٹر نے اُسے بتایا کہ تمہاری بیماری ایسی ہے کہ تم جلد مرجاؤ گی۔ اُسے یہ سن کر صدمہ ہو ا کیونکہ اُس کے پاس ایک انڈا تھا۔ اُسے ڈرلگا کہ اگر وہ مر گئی تو اس انڈے کا کیا ہو گا جس میں سے جلد ہی بچہ نکلنے والا تھا اور پھر اس بچے کو کون سنبھالے گا۔ لہٰذا وہ جنگل میں رہنے والے اپنے سب دوستوں کے پاس گئی اور اُنہیں اپنی ساری کہانی سنائی لیکن ہرکسی نے ہی اُس کی مدد کرنے سے انکار کر دیا۔ اُس کے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ اپنے بھائی مرغے کے پاس جایا جائے وہ ضرور میری مدد کریگا لہٰذاوہ مرغے کے پاس گئی اوراُسے سارا قصہ سنایا۔ ’’مرغ بھائی! آپ میرے بچے کے ماموں جیسے ہو، آپ ہی میرے بچے کو میرے بعد اپنا سایہ دے دینا۔‘‘ مرغا بولا: ’’میں تمہارے بچے کو رکھ لیتا مگر میری بیگم مرغی یہ بات نہیں مانے گئی لہٰذا تم مجھے معاف کر دو۔‘‘
بطخ اِدھر ے مایوس ہو کر اپنے گھر واپس آگئی اور سوچنا شروع کر دیا کہ اب کیا کیا جائے اچانک اُسکے ذہن میں ایک ترکیب آئی اور اس نے موقع ڈھونڈ کر یہ کام انجام دیدیا اور خود جا کر ایک درخت کے کنارے بیٹھ گئی۔ اسکے بعد بطخ کی طبیعت اور بگڑ گئی اور ایسی بگڑی کہ اُسی موت ہو گئی۔ جب مرغی کے انڈوں سے بچے باہر نکلے تو ان میں ایک بطخ کا بچہ بھی تھا مرغ تو سب جان گیا تھا لیکن اُس نے مرغی کو بتانا مناسب نہ سمجھا۔ مرغی نے بہت شور شرابہ کیا اور بولی ’’میرے بچوں کے ساتھ بطخ کا بچہ نہیں رہے گا۔‘‘ مرغ نے اُسے بہت سمجھایا لیکن مرغی نے اُس کا کہا نہیں مانا۔
مرغی نے اپنے بچوں کو منع کر دیا کہ کسی کو بھی بطخ کے بچے سے بات نہیں کرنی ہے۔ سب نے مرغی کی بات مان لی لیکن دو چوزوں نے اپنی ماں کی بات نہ مانی ، وہ جو خود کھاتے، اپنے ساتھ اُس بطخ کے بچے کو بھی کھلاتے۔ مرغی کو بطخ کے بچے سے سخت نفرت تھی ، وہ اُسے دیکھنا بھی پسند نہیں کرتی تھی۔ ایک دن مرغی کے ذہن میں خیال آیا کہ ہم سب مل کر دریا کے کنارے سیر کو جائینگے ہم سب واپس آ جائینگے اور بطخ کے بچے کو وہیں چھو ڑ آئینگے یوں اس سے جان چھوٹ جائیگی۔ وہ لوگ سیر کو نکلے وہاں پہنچتے ہی ایک چوزہ دریا کے کنارے چلا گیا اور ڈوبنے لگا۔
یہ دیکھ کر مرغی زور زور سے چیخنے چلانے لگی چونکہ بطخ کے بچے کو تیرنا آتا تھا لہٰذا اُس نے فوراً دریا میں تیرنا شروع کر دیا اور اُس چوزے کو نکال کر باہر لے آیا۔مرغی نے جب دیکھا تو اُسے اپنے کئے پر بڑی شرمندگی ہوئی اور اُس نے بطخ کے بچے سے معافی مانگ کر اُسے اپنا بیٹا بنا لیا اس طرح وہ سب ہنسی خوشی رہنے لگے۔
دیکھا بچو! کیسے بطخ کے بچے نے مرغی کو بچایا اور کیسے اُس کا بھلا ہوا۔ اسی لئے تو کہتے ہیں کہ کر بھلا سو ہو بھلا۔