Inquilab Logo Happiest Places to Work

میری بائیسکل

Updated: April 26, 2025, 3:17 PM IST | Ahmad Shah Bukhari | Mumbai

پرانی بائیسکل چلانے کے تجربے کو مزاحیہ انداز میں پیش کرتی کہانی۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

برآمدے میں آیا تو برآمدے کے ساتھ ہی ایک عجیب و غریب مشین پر نظر پڑی۔ ٹھیک طرح پہچان نہ سکا کہ کیا چیز ہے۔ نوکر سے دریافت کیا:
 ’’کیوں بے! کیا چیز ہے؟‘‘
 نوکر بولا، ’’حضور بائیسکل ہے۔‘‘
 مَیں نے کہا، ’’بائیسکل؟ کس کی بائیسکل؟‘‘
 کہنے لگا، ’’مرزا صاحب نے بھجوائی ہے آپ کے لئے۔‘‘ مَیں نے کہا، ’’اور جو بائیسکل رات کو انہوں نے بھیجی تھی وہ کہاں گئی؟‘‘
 کہنے لگا، ’’یہی تو ہے۔‘‘
 مَیں نے کہا، ’’کیا بکتا ہے۔ جو بائیسکل مرزا صاحب نے کل رات کو بھیجی تھی وہ بائیسکل یہی ہے؟‘‘
 کہنے لگا، ’’جی ہاں۔‘‘
 مَیں نے کہا، ’’اچھا! اور پھر اسے دیکھنے لگا، ’’اس کو صاف کیوں نہیں کیا؟‘‘
 ’’حضور! دو تین دفعہ صاف کیا ہے۔‘‘ نوکر نے اس سے زیادہ کہنا شاید مناسب نہیں سمجھا۔
 ’’اور تیل لایا؟‘‘
 ’’ہاں حضور لایا ہوں۔‘‘
 ’’دیا؟‘‘
 ’’حضور وہ جو تیل دینے کے سورخ ہوتے ہیں، نہیں ملتے۔‘‘
 ’’کیا وجہ؟‘‘
 ’’حضور دھروں پہ میل اور زنگ جمع ہے۔ وہ سوراخ کہیں بیچ ہی میں دب دبا گئے ہیں۔‘‘ رفتہ رفتہ میں اس چیز کے قریب آیا۔ جس کو میرا نوکر بائیسکل بتا رہا تھا۔
 پہیے کو گھما گھما کر وہ سوراخ تلاش کیا جہاں کسی زمانے میں تیل دیا جاتا تھا۔ لیکن اب اس سوراخ میں سے آمدورفت کا سلسلہ بند تھا۔ چنانچہ نوکر بولا، ’’حضور وہ تیل تو ادھر ادھر بہہ جاتا ہے۔ بیچ میں تو جاتا ہی نہیں۔‘‘
 میں نے کہا، ’’اچھا اوپر ہی اوپر ڈال دو۔ یہ بھی مفید ہوتا ہے۔‘‘
 آخرکار بائیسکل پر سوار ہوا۔ گھر سے نکلتے ہوئے کچھ تھوڑی سی اُترائی تھی۔ اس پر وہ بائیسکل خود بخود چلنے لگی۔ لیکن اس رفتار سے جیسے تارکول زمین پر بہتا ہے، اور ساتھ ہی مختلف حصوں سے طرح طرح کی آوازیں برآمد ہونا شروع ہوئیں۔ ان آوازوں کے مختلف گروہ تھے.... چیں، چاں، چوں.... کی قسم کی آوازیں زیادہ تر گدّی کے نیچے اور پچھلے پہیے سے نکلتی تھیں۔ کھٹ، کٹھر کٹھر، کٹھرر.... کی آوازیں مڈگاڈوں سے آتی تھیں۔ چر، چرخ.... چر، چرخ کی قسم کے سُر زنجیر اور پیڈل سے نکلتے تھے۔ زنجیر ڈھیلی تھی۔
 پچھلا پہیہ گھومنے کے علاوہ جھومتا بھی تھا۔ یعنی ایک تو آگے کو چلتا تھا اس کے علاوہ داہنے سے بائیں اور بائیں سے داہنے کو بھی حرکت کرتا تھا۔ چنانچہ سڑک پر جو نشان پڑ جاتا تھا اس کو دیکھ کر ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے سانپ لہرا کر نکل گیا ہے۔
 مڈگاڈ تھے تو سہی مگر پہیوں کے عین اوپر نہ تھے۔ پہیے کے ٹائر میں ایک بڑا سا پیوند لگا تھا، جس کی وجہ سے پہیہ ہر چکر میں ایک دفعہ لمحہ بھر کو زور سے اوپر اٹھ جاتا تھا اور میرا سَر پیچھے کو یوں جھٹکے کھا رہا تھا جیسے کوئی متواتر ٹھوڑی کے نیچے مُکّے مارے  جا رہا ہو۔
 پرزے جو اب تک سو رہے تھے بیدار ہو کر گویا ہوئے۔ اِدھر اُدھر کے لوگ چونکے۔ ماؤں نے اپنے بچّوں کو سینے سے لگا لیا۔ کٹھرر کٹھرر کے بیچ میں پہیوں کی آواز جدا سنائی دے رہی تھی۔ لیکن چونکہ بائیسکل اب پہلے سے تیز تھی اس لئے ’’چوں چوں پھٹ‘‘ نے ’’چچوں پھٹ‘‘ کی صورت اختیار کر لی تھی۔ اس قدر تیز رفتاری سے دو تبدیلیاں واقع ہوگئیں۔ ایک تو ہینڈل ایک طرف کو مڑ گیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مَیں جا تو سامنے کو رہا تھا لیکن میرا تمام جسم دائیں طرف کو مڑا تھا اس کے علاوہ بائیسکل کی گدّی دفعتاً چھ انچ کے قریب نیچے بیٹھ گئی۔ چنانچہ جب پیڈل چلانے کے لئے میں ٹانگیں اوپر نیچے کر رہا تھا تو میرے گھٹنے میری ٹھوڑی تک پہنچ جاتے تھے۔ کمر دہری ہو کر باہر کو نکلی ہوئی تھی۔
 گدّی کا نیچا ہوجانا ازحد تکلیف دہ ثابت ہوا۔ اس لئے مَیں نے مناسب یہی سمجھا کہ اس کو ٹھیک کر لوں۔ چنانچہ مَیں بائیسکل کو ٹھہرا لیا اور نیچے اترا۔ بائیسکل کے ٹھہر جانے سے یک لخت جیسے دُنیا میں خاموشی سی چھا گئی۔ ایسا معلوم ہوا جیسے مَیں کسی ریل کے اسٹیشن سے نکل کر باہر آگیا ہوں۔ جیب سے مَیں نے اوزار نکالا، گدّی کو اونچا کیا، کچھ ہیندل کو سیدھا کیا اور دوبارہ سوار ہوگیا۔ دس قدم بھی نہ چلنے پایا تھا کہ ایک ہینڈل یکلخت نیچا آگیا اتنا کہ گدّی اب ہینڈل سے کوئی فٹ بھر اونچی تھی۔ میرا تمام جسم آگے کو جھکا ہوا تھا۔ تمام بوجھ دونوں ہاتھ پر تھا جو ہینڈل پر رکھے تھے اور برابر جھٹکے کھا رہے تھے۔ آپ میری حالت کا تصور کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ مَیں دور سے ایسا معلوم ہو رہا تھا جیسے کوئی عورت آٹا گوندھ رہی ہو۔ مشکل سے بیس قدم گیا ہوں گا کہ میری بائیسکل کا اگلا پہیہ بالکل الگ ہو کر لڑھکتا ہوا سڑک کے اس پار جا پہنچا۔ اور باقی بائیسکل میرے پاس رہی۔
 مَیں نے فوراً اپنے آپ کو سنبھالا۔ جو پہیہ الگ ہوگیا تھا۔ اس کو ایک ہاتھ میں اٹھا لیا۔ دوسرے ہاتھ میں باقی ماندہ بائیسکل کو تھاما اور چل کھڑا ہوا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK