یہ کہانی طلبہ کا ٹیچر سے اظہارِ محبت ہے۔
EPAPER
Updated: February 22, 2025, 3:40 PM IST | Basheshar Pradeep | Mumbai
یہ کہانی طلبہ کا ٹیچر سے اظہارِ محبت ہے۔
مِس نندہ بال ودیا مندر میں تیسری جماعت کی کلاس ٹیچر تھی۔ وہ اپنی ایک ساتھی ٹیچر مِس بھارتی کے ساتھ ہوسٹل میں رہتی تھی۔ اسے اس شہر میں آئے ہوئے ابھی صرف ایک مہینہ ہوا تھا۔ اس سے پہلے وہ آگرہ میں کسی اسکول میں پڑھاتی تھی۔ ایک دن جب وہ اسکول سے لوٹی تو اسے ایک خط ملا۔ یہ خط آگرہ کے اس اسکول کی تیسری جماعت کی لڑکیوں کی طرف سے تھا جہاں وہ پہلے پڑھاتی تھی۔ خط کے دونوں طرف کئی ہاتھوں کی لکھائی تھی۔ ٹیڑھے میڑھے جملے ہر لڑکی کی لکھی ہوئی ایک ایک دو دو سطریں صفحے کے چاروں طرف پھیلی ہوئی لکھائی۔ دائیں سے بائیں۔ اوپر سے نیچے۔ مختلف زاویوں میں۔ ’’اچھی دیدی! ہمیں آپ بہت یاد آتی ہیں۔‘‘ ’’دیدی! آپ یہاں کب آئیں گی؟ جب آئیں تو اسکول ضرور آنا۔‘‘ ’’دیدی! آپ ہم کو بھول تو نہیں گئیں؟‘‘ ’’دیدی! ہمارے خط کا جواب ضرور دینا۔‘‘ جب وہ خط پڑھ رہی تھی تو اس کی ساتھی ٹیچر مِس بھارتی کمرے میں آگئی۔ اس نے جب اسے اتنے انہماک سے خط پڑھتے دیکھا تو پوچھا، ’’کس کا خط ہے بھئی جو اتنی دلچسپی سے پڑھ رہی ہو؟‘‘
مِس نندہ نے جب بتایا کہ اسکول کی بچیوں کی طرف سے خط ہے تو مِس بھارتی نے مسکرا کر یوں منہ بنایا۔ جیسے کہنا چاہتی ہو، ارے چھوڑو بھئی، یہ بھی کوئی خط ہے جسے اتنی دلچسپی سے پڑھ رہی ہو!‘‘ پھر وہ باہر نکل گئی۔ لیکن مِس نندہ خط ہاتھ میں لئے خیالوں میں ڈوب گئی تھی۔ اس خط نے اس کے سامنے اس کا بچپن لاکھڑا کیا تھا۔ اسے یاد آیا۔ وہ بھی اُن دنوں بچی تھی اور تیسری کلاس میں پڑھتی تھی۔ ان کی ایک ٹیچر تھی مِس بارکر۔ سب لڑکیاں اس ٹیچر کو بہت چاہتی تھیں ٹیچر بھی سب لڑکیوں پر جان چھڑکتی تھی اور اسے تو بہت ہی پیار کرتی تھی پھر مِس بارکر کو کسی دوسرے شہر میں ایک اچھی ملازمت مل گئی۔ اس کے جانے کی خبر سن کر سب لڑکیاں اداس ہوگئی تھیں۔ آخر وہ دن آہی گیا جب مِس بارکر کو رخصتی پارٹی دی جانی تھی۔ کلاس کی لڑکیوں نے تھوڑے تھوڑے پیسے جمع کرکے ایک بہت بڑا پیتل کا گلدان اُسے تحفے میں دینے کیلئے خریدا تھا۔ اس گلدان پر کلاس کی سب لڑکیوں کے نام کھدوائے گئے تھے۔
جب مِس بارکر کو رخصتی ایڈریس دیا جا رہا تھا تو سب لڑکیاں اپنے آنسو پونچھ رہی تھیں۔ مِس بارکر جب اپنی ساتھی ٹیچروں سے رخصت ہوچکی تو اپنی کلاس کی لڑکیوں کی طرف آئی۔ سب لڑکیاں ہاتھوں میں پھول لئے قطار میں کھڑی تھیں۔ مِس بارکر ایک ایک بچی کے پاس آتی، اس سے پھول لیتی کسی لڑکی کے گال تھپتھپاتی تو کسی لڑکی کے سَر پر ہاتھ پھیر دیتی اس کی اپنی آنکھیں بھی گیلی ہورہی تھیں۔ اداس چہرے پر مسکراہٹ لانے کی کوشش نے اس کے چہرے کو دل فریب بنا دیا تھا۔
’’دیدی! آپ ہم کو خط لکھیں گی نا؟‘‘
’’دیدی! جب یہاں آئینگی ہم سے ملیں گی نا؟‘‘ ’’دیدی! ہم کو آپ کی یاد بہت آئیگی۔‘‘ ’’دیدی ہم کو بھول نہ جانا۔‘‘
اور مِس بارکر سب کو دلاسہ دیتی ہوئی آگے بڑھ جاتی اور آخر وہ چلی گئی۔ لڑکیاں اس دن بہت اداس تھیں۔ دوسرے دن اور اس کے بعد، کئی دن تک ان کی نگاہیں اسکول میں مِس بارکر کو ڈھونڈتی رہی تھیں۔ اور ایک دن ان کی نئی کلاس ٹیچر ان کیلئے ایک بہت ہی پیاری چیز لائی۔ یہ مِس بارکر کی طرف سے خط تھا! تیسری جماعت کی لڑکیوں کے نام! ٹیچر نے وہ خط کلاس میں پڑھ کر سنایا۔ خط میں اس شہر کے بارے میں لکھا تھا جہاں مِس بارکر چلی گئی تھی۔ سب لڑکیوں کے بارے میں پوچھا تھا۔ لکھا تھا کہ اسے سب لڑکیاں بہت یاد آتی ہیں۔ لڑکیوں نے جب یہ خط سنا تو انہیں بہت خوشی ہوئی۔ ہر لڑکی کی یہ خواہش تھی کہ یہ خط اسے مل جائے! اس کی پیاری دیدی کا خط! وہ سب یہی سوچ رہی تھیں کہ کلاس ٹیچر نے کہا، ’’اگر تم مِس بارکر کو خط لکھنا چاہو تو کیسے لکھو گی؟‘‘
تیسری کلاس کی لڑکیوں نے ابھی خط لکھنا نہیں سیکھا تھا۔ وہ سَر ہلاتی ہوئی کبھی ٹیچر کی طرف دیکھنے لگیں اور کبھی ایک دوسرے کی طرف۔ ٹیچر بولی، ’’لو، آج میں تمہیں خط لکھنے کا طریقہ سکھاتی ہوں۔‘‘ اور اس نے بلیک بورڈ پر خط کا نمونہ لکھ دیا اور اس کے ساتھ مِس بارکر کا پتہ بھی لکھ دیا۔ لڑکیوں نے خوشی خوشی وہ خط اپنی نوٹ بک میں نقل کر لیا تھا۔ کسی دوسری لڑکی نے مِس بارکر کو خط لکھا یا نہیں وہ نہیں جانتی لیکن اس نے مِس بارکر کو خط لکھا تھا اور اسے خود اپنے ہاتھ سے لیٹر بکس میں ڈالا تھا۔ یہ سب اسے اب بھی یاد ہے۔ ایک ہفتے کے بعد اسے اپنے خط کا جواب بھی مل گیا۔
مِس بارکر کی طرف سے اس کے نام خط! وہ بہت خوش تھی یہ خط پا کر۔ اس خط کو وہ اسکول میں لائی تھی۔ اس نے وہ خط اپنی کلاس کی سب لڑکیوں کو دکھایا تھا! اور لڑکیاں حیرت سے اس کی طرف دیکھ رہی تھیں اور پھر وہ کتنے ہی دن تک کلاس کی لڑکیوں کو اور اپنی سہیلیوں کو وہ خط اترا اترا دکھاتی پھری تھی۔ وہ خط اس نے سنبھال کر رکھ چھوڑا تھا۔ اور اب بھی کسی قیمتی چیز کی طرح اس کے پاس تھا۔
لڑکیوں کی طرف سے آئے ہوئے اس خط کو دیکھ کر اب پھر مِس نندہ کو مِس بارکر کے خط کی یاد آگئی۔ اس نے اپنے اٹیچی کیس میں سے ایک فائل نکالی جس میں اُس نے بہت ہی پرانے خط ’’یادگار‘‘ کے طور پر رکھے ہوئے تھے۔ ان میں سب سے پہلا خط مِس بارکر کا تھا۔ اس فائل میں اس نے لڑکیوں کی طرف سے آیا ہوا یہ خط بھی لگا دیا۔ جب وہ بچی تھی اور تیسری جماعت میں پڑھتی تھی تو اس نے یہ خط لکھا تھا اور اس خط کا جواب اس فائل میں لگا ہوا تھا۔ لیکن کسی بچی کے ہاتھ کا لکھا ہوا خط اس فائل میں نہیں تھا۔ اب یہ چھوٹی چھوٹی بچیوں کی طرف سے لکھا ہوا خط اس کے سامنے تھا۔ اس نے یہ خط بھی اس فائل میں لگا دیا۔ اس کی ساتھی ٹیچر مِس بھارتی چلی گئی تھی۔ لیکن اُس نے باہر جانے کا پروگرام منسوخ کر دیا۔ اور پیاری پیاری بچیوں کے خط کا جواب لکھنے لگی۔