انہوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف دو مرتبہ بغاوت کی۔ تاہم، دوسری بغاوت میں انہیں گرفتار کرلیا گیا،قید ہی میں جاں بحق ہوگئی تھیں۔
EPAPER
Updated: August 09, 2024, 5:28 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai
انہوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف دو مرتبہ بغاوت کی۔ تاہم، دوسری بغاوت میں انہیں گرفتار کرلیا گیا،قید ہی میں جاں بحق ہوگئی تھیں۔
کٹور چنمما (Kittur Chennamma) کٹور (موجودہ کرناٹک) کی ملکہ تھیں۔انہوں نےبرٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف مسلح بغاوت کی۔ انہوں نے پہلی بغاوت میں کمپنی کو شکست دی مگر دوسری بغاوت کے بعد جنگی قیدی کے طور پر ان کی موت ہوگئی۔ رانی چنمما کا شمار برطانوی حکومت کے خلاف کٹور افواج کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون اور جنگ آزادی میں حصہ لینے والی معروف خواتین حکمرانوں میں ہوتا ہے۔ انہیں کرناٹک میں ایک لوک ہیرو کے طور پر بھی یاد کیا جاتا ہے، وہ ہندوستانی تحریک آزادی کی ایک اہم علامت بھی ہیں۔
رانی چنمما کی پیدائش ۲۳؍ اکتوبر ۱۷۷۸ءکو کرناٹک کے موجودہ بیلگاوی ضلع کے ایک چھوٹے سے گاؤں کاکاٹی میں ہوئی تھی۔ ان کا تعلق لنگایت برادری سے تھا۔ انہوں نے چھوٹی عمر ہی میں گھڑ سواری، تلوار بازی اور تیر اندازی کی تربیت حاصل کرلی تھی۔ رانی چنمما کی شادی دیسائی خاندان کے راجہ ملاسرجا سے ۱۵؍ سال کی عمر میں ہوئی تھی۔
رانی چنمما کے شوہر کا انتقال ۱۸۱۶ءمیں ہو گیا جس سے وہ اپنے بیٹے کے ساتھ تنہا رہ گئیں۔ اس کے بعد ۱۸۲۴ء میں ان کے بیٹے کی بھی موت ہوگئی۔اپنے شوہر اور اکلوتے بیٹے کی موت کے بعد وہ کٹور ریاست کی واحد محافظ تھیں۔کٹور پر برطانوی قبضے سے بچنے کیلئےانہوں نے اسی سال شیولنگپا کو گود لیا اور اسے تخت کا جانشین نامزد کیا۔ انگریزوں نے شیولنگپا کو جانشین کے طور پر تسلیم نہیں کیا اور کٹور کی ریاست سینٹ جان ٹھاکرے اور ریاست کٹور دھارواڑ کلکٹریٹ کے کمشنر چپلن کے دائرہ اختیار میں آ گئے۔
رانی چنمما نے بمبئی پریزیڈنسی کے لیفٹیننٹ گورنر ماؤنٹ اسٹورٹ الفنسٹن کو متعدد خطوط بھیج کر سلطنت کے سامنے اپنا مقصد رکھنے کی کوشش کی لیکن اسے ٹھکرا دیا گیا جس کا نتیجہ جنگ کی صورت میں سامنے آیا۔ اکتوبر۱۸۲۴ء کو برطانوی افواج کو بھاری نقصان پہنچا۔ وہ پسپائی پر مجبور ہوئے جس کے نتیجے میں رانی چنمما کی فتح ہوئی۔ جنگ کے اس پہلے دور کے دوران، سینٹ جان ٹھاکرے، ملکہ کے لیفٹیننٹ، اماتور بالاپا کے ہاتھوںمارا گیا۔ رانی چنمما نے دو برطانوی افسران اسٹیونسن اور سر والٹر ایلیٹ کو بھی قیدی بنایا لیکن بعد میں انہیں چپلن کے ساتھ معاہدے کے تحت رہا کر دیا۔ تاہم، چپلن نے جنگ ختم نہیں کی اور بھاری کمک بھیجی۔
ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف دوسری جنگ کے دوران، کٹور چنمما نے اپنے نائب سنگولی رائینا کے ساتھ مل کر بہادری سے مقابلہ کیا۔ بدقسمتی سے رانی اور ان کے سرکردہ افسران کو فوج کے غداروں نے دھوکہ دیاجس کی وجہ سے رانی چنمما کی شکست ہوئی اور انہیں پکڑ کر بیلہونگل کے قلعے میں قید کر دیا گیا۔ قید کے دوران ہی کٹور چنمما ۲۱؍فروری ۱۸۲۹ء کو۵۱؍ سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔
رانی چنمما کو بیلہونگل میں دفن کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ، ان کے مجسمے کی نقاب کشائی ۱۱؍ ستمبر۲۰۰۷ء کو انڈین پارلیمنٹ کمپلیکس میں سابق صدر پرتیبھا پاٹل نے کی تھی۔رانی چنمما کی یاد میں دیگر مجسمے بنگلورو، کٹور، بیلگاوی اور ہبلی میں واقع ہیں۔