دونوں ہی قسم کے اداروں کے طلبہ کا رمضان برکتوں سے بھرپور اور معمور ہوتا ہے مگر اس دوران دونوں کے تجربات میں فرق ہوتا ہے البتہ دونوں ہی عبادتوں کیلئے وقت مختص کرنے کے ساتھ پڑھائی پر بھی توجہ دیتے ہیں۔
EPAPER
Updated: March 14, 2025, 4:59 PM IST | Afzal Usmani | Mumbai
دونوں ہی قسم کے اداروں کے طلبہ کا رمضان برکتوں سے بھرپور اور معمور ہوتا ہے مگر اس دوران دونوں کے تجربات میں فرق ہوتا ہے البتہ دونوں ہی عبادتوں کیلئے وقت مختص کرنے کے ساتھ پڑھائی پر بھی توجہ دیتے ہیں۔
مدارس کے طلبہ کا رمضان عبادتی ماحول میں گزرتا ہے
عام طور پر مدارس میں رمضان المبارک کی آمد سے قبل یعنی ۱۵؍ شعبان المعظم ہی سے چھٹیاں شروع ہوجاتی ہیں۔ ان کا سالانہ اجلاس شعبان ہی میں منعقد کیا جاتا ہے۔ مدارس کے طلبہ جو مختلف ریاستوں سے تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں، وہ اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جاتے ہیں مگر وہ طلبہ جو عالمیت کے آخری سال میں ہیں یا وہ طلبہ جو حافظ قرآن بننے سے چند پارے ہی دور ہیں، وہ والدین اور اساتذہ کی اجازت سے مدارس ہی میں رک جاتے ہیں اور اپنی پڑھائی جاری رکھتے ہیں۔ چھٹیوں کے یہ ایام ان کیلئے سنہری موقع ہوتے ہیں۔ جانئے مدارس کے طلبہ کا رمضان المبارک کیسے گزرتا ہے:
سحری اور تہجد: مدارس کے وہ طلبہ جو شعبہ حفظ میں ہیں وہ سحری سے قبل جاگتے ہیں اور اپنا سبق سناتے ہیں۔ پھر روزانہ تہجد پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
قرآن کریم کی تلاوت: وہ طلبہ جو رمضان میں اپنے گھر لوٹ جاتے ہیں انہیں بھی تلاوت قرآن کی تاکید کی جاتی ہے۔ شعبہ حفظ کے طلبہ رمضان میں اپنے یاد کئے ہوئے اسباق کا اعادہ کرتے ہیں۔ رمضان اور غیر رمضان میں مدارس کے طلبہ کا زیادہ تر وقت دینی باتیں سیکھنے یا تلاوت میں گزرتا ہے۔
درسِ حدیث و فقہ: رمضان المبارک میں مدارس میں اسلامی علوم جیسے حدیث، فقہ اور تفسیر کے حلقے بڑھ جاتے ہیں جس میں طلبہ شرکت کرتے ہیں۔
نمازِ تراویح: مدارس کے طلبہ میں سے جن کا حفظ مکمل ہوچکا ہے وہ قریبی علاقوں یا دیہاتوں میں نمازِ تراویح پڑھانے جاتے ہیں۔ ایسے حفاظ طلبہ کیلئے شہر یا دیہات کی مساجد کی انتظامیہ، مدارس سے رابطہ کرتی ہیں اور اپنے علاقے میں تراویح کیلئے حفاظ کا مطالبہ کرتی ہیں۔ خیال رہے کہ جن حفاظ طلبہ کو کسی مسجد میں تراویح سنانے کیلئے جگہ نہیں ملتی وہ مدارس ہی میں رہ کر تراویح سناتے ہیں۔
اعتکاف اور نوافل: مدارس کے طلبہ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف میں بیٹھنے کو ترجیح دیتے ہیں اور نوافل و اذکار میں وقت گزارتے ہیں۔
تعلیمی سرگرمیاں: مدارس میں رمضان میں عام نصابی تعلیم کم ہو جاتی ہے، جبکہ دینی عبادات اور علمی مشاغل میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
اسکولی طلبہ تعلیم کے ساتھ ماہ رمضان گزارتے ہیں
اسکول جانے والے طلبہ کا رمضان مدارس کے طلبہ سے قدرے مختلف ہوتا ہے۔ رمضان المبارک میں اسکولی طلبہ کے معمولات میں بھی معمولی تبدیلی ہوتی ہے۔ ہر اسکول میں تو نہیں لیکن مسلم انتظامیہ کے زیر انصرام جاری تعلیمی اداروں میں اس ماہ مبارک میں طلبہ کو سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ اسکولی طلبہ کا رمضان اس طرح گزرتا ہے:
مارننگ اور آفٹر نون سیشن والے طلبہ: ریاست یا شہر میں اسکول عموماً دو سیشن میں چلتے ہیں پہلا صبح کا سیشن یعنی ’’مارننگ سیشن‘‘ اور دوسرا دوپہر کا سیشن یعنی ’’آفٹر نون سیشن۔ ‘‘ مارننگ سیشن والے طلبہ کو سحری کے بعد کچھ وقت ہی آرام میسر آتا ہے، پھر وہ اسکول کیلئے تیار ہوتے ہیں جبکہ آفٹر نون سیشن والے طلبہ کو آرام اور پڑھائی کیلئے صبح کافی وقت مل جاتا ہے۔
اسکول کا شیڈول: اسکول کے اوقات ماہ رمضان میں کچھ کم کر دیئے جاتے ہیں، دونوں سیشنز میں تقریباً ایک گھنٹہ کم کردیا جاتا ہے تاکہ طلبہ بقیہ وقت عبادت اور تلاوت میں صرف کرسکیں۔
ہوم ورک اور امتحانات: اگر ماہ مبارک کے دوران امتحانات ہوں تو طلبہ کو روزے کے ساتھ پڑھائی کیلئے بھی وقت نکالنا ہوتا ہے۔ وہ عبادت اور پڑھائی کیلئے اپنا شیڈول بناتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں۔
مغرب بعد پڑھائی کا معمول: صبح یا دوپہر میں اسکول ہونےاور روزے کی حالت میں توانائی کی کمی کی وجہ سے طلبہ مغرب یا عشاء بعد پڑھائی کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ بعض طلبہ کا دیر رات تک پڑھائی کا معمول ہوتا ہے جبکہ کچھ سحری سے قبل اٹھ کر پڑھنا پسند کرتے ہیں۔
افطاری کا معمول: اسکولی طلبہ اکثر اپنے گھر میں اہل خانہ کے ساتھ افطار کرتے ہیں اور بعض اوقات دوستوں یا اسکول کے ساتھیوں کے ساتھ افطار کی تقریبات میں بھی شرکت کرتے ہیں۔
تفریح اور مشاغل: رمضان المبارک میں اسکولی طلبہ تفریحی مشاغل پر بھی توجہ دیتے ہیں ۔ دن میں وہ جسمانی کھیل یا سرگرمیاں انجام نہیں دیتے۔ کھیل کود کیلئے بعض طلبہ فجر کے بعد کا وقت منتخب کرتے ہیں ۔
عبادات کا فرق: مدارس کے طلبہ کے مقابلے میں اسکولی طلبہ عمومی طور پر دینی سرگرمیوں میں کم وقت گزارتے ہیں البتہ نیک نیتی اور جذبے کے ساتھ عبادات انجام دیتے ہیں۔