ایک بار بہت برف باری ہو رہی تھی۔ کافی ٹھنڈ بڑھ گئی تھی۔ مُلا نصرالدین کے دوستوں نے کہا کہ اس سردی میں تو کوئی بھی زندہ نہیں رہ سکتا اور رات کا کوئی ایک لمحہ بھی باہر نہیں گزار سکتا۔
EPAPER
Updated: December 23, 2023, 3:26 PM IST | Fahad Bukhari | Mumbai
ایک بار بہت برف باری ہو رہی تھی۔ کافی ٹھنڈ بڑھ گئی تھی۔ مُلا نصرالدین کے دوستوں نے کہا کہ اس سردی میں تو کوئی بھی زندہ نہیں رہ سکتا اور رات کا کوئی ایک لمحہ بھی باہر نہیں گزار سکتا۔
ایک بار بہت برف باری ہو رہی تھی۔ کافی ٹھنڈ بڑھ گئی تھی۔ مُلا نصرالدین کے دوستوں نے کہا کہ اس سردی میں تو کوئی بھی زندہ نہیں رہ سکتا اور رات کا کوئی ایک لمحہ بھی باہر نہیں گزار سکتا۔ مُلا نصرالدین نے کہا کہ میں رات گھر سےباہر کھلے آسمان کے نیچے گزاروں تو کیا تم میرے سب گھر والوں کی دعوت کرنے کو تیار ہو۔ سب دوستوں نے کہا کہ مُلا پاگل ہو گیا ہے بھلا ایسی سردی میں کون باہر رات گزار سکتا ہے۔ دوستوں نے کہا کہ اچھا موقع ہے مُلا اپنے آپ کو ہم سے زیادہ عقلمند سمجھتا ہے۔ چلو شرط لگا لیتے ہیں بیچارہ اپنی جان کے پیچھے پڑگیا ہے۔ مُلا نے کہا کہ اگر میں شرط جیت گیا تو تم سب کو میرے گھر والوں کی دعوت کرنی ہو گی ورنہ میں تم سب کی دعوت کروں گا اگر شرط ہار گیا۔
دوستوں نے کہا ہمیں منظور ہے۔ آخر وہ رات بھی آ گئی ملا قمیص شلوار میں گھر سے باہر جا بیٹھا۔ سب دوست اس کو ایک بند کمرے کی کھڑکی سے جھانک کر دیکھ رہے تھے۔ مُلا ساری رات سردی میں ٹھٹھرتا رہا آخر کوصبح ہوگئی۔ اب تو دوست بڑے حیران ہوئے اور کہا کہ ہم نہیں مان سکتے کہ ایسا ہو سکتا ہے۔ تم زندہ کیسے بچ سکتے ہو اس سردی میں تو ایک پل باہر نہیں رہا جا سکتا اور تم قمیص شلوار میں ساری رات بیٹھے رہے۔ مُلا نے کہا کہ بھئی تم سب شرط ہار گئے ہو اب مت میری دعوت کرو۔ ایک دوست نے کہا کہ ملا تم جہاں تھے وہاں کوئی گرم چیز تھی کیا یاد کرو۔ ملا نے کہا کہ نہیں کوئی چیز نہیں تھی۔ اب تم میری دعوت کرو۔ دوست نے کہا کہ یاد کروآس پاس کوئی ایسی چیز تھی۔
ملا نے ذہن پر زور دیا اور کہا کہ ہاں یاد آیا جہاں میں بیٹھا تھا وہاں پر ایک کھڑکی میں موم بتی جل رہی تھی۔ مگر اتنی سی موم بتی سے کیا ہوتا ہے۔ اب تو دوستوں کے ہاتھ جیسے ملا کی کمزوری آگئی۔ دوستوں نے کہا کہ ہاں جب ہی تو ہم بولیں کہ تم آخر بچ کیسے گئے۔ اس موم بتی کی گرمی کی وجہ سے تم شرط ہار گئے ہو۔ مُلا اب تم ہماری دعوت کرو، ہم نے کہا تھا کہ تمہارے پاس کوئی گرم چیز نہیں ہو گی۔ مگر تم ساری رات ایک موم بتی کی گرمی میں زندہ رہے۔ ملا سے کوئی جواب نہ بن سکا اگلے دن سب دوست ملا کے گھر دعوت میں جمع ہوئے۔ مُلا نے کہا کہ بیٹھو یاروں ابھی کھانا پک کر تیار ہورہا ہے۔ دوست کافی دیر بیٹھے رہے اور انتظار کرتے رہے مگر کھانا نہیں آیا۔
دوستوں نے کہا کہ مُلا ابھی کتنی دیر اور ہے۔ مُلا نے کہا کہ بس تھوڑی دیر اور دوستوں نے کچھ دیر اور انتظار کیا جب کھانا نہیں آیا تو دوستوں نے کہا کہ تم ہم سب کو بیوقوف بنا رہے ہو بھلا کھانے میں اتنا ٹائم لگتا ہے۔ دکھاؤ ہم کو کھانا کہاں بن رہا ہے ہم بھی تو دیکھیں ۔ مُلا سب کو اپنے باورچی خانے میں لے گیا دوستوں نے دیکھا کہ ایک بہت بڑا پتیلا رکھا ہوا ہے اور اس کے نیچے ایک موم بتی جل رہی ہے۔
دوستوں نے یہ دیکھا تو کہا کہ ابے مُلا کبھی اس موم بتی سے بھی کھانا بنتا ہے۔ پاگل تو نہیں ہو گیا کیا؟
مُلا نے کہا کہ جب موم بتی سے انسان بچ سکتا ہے تو کھانا نہیں بن سکتا۔ یہ بات سن کر سب دوست بہت شرمندہ ہوئے اور اگلے دن سب نے مُلا کےگھر والوں کی دعوت کی۔ سب مُلا کی اس حاضر جوابی سے بڑے متاثر ہوئے۔