• Thu, 07 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جان ہنٹر کا شمار سرجری کے ابتدائی ماہرین میں ہوتا ہے

Updated: October 18, 2024, 4:26 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

انگریزی داں حلقوں میں ان کو بابائے جدید سرجری کہا جاتا ہے۔ انہوں نے فوج میں بطورجنرل سرجن کام کیا،عمل جراحی پر ان کے لیکچرز اہم ہیں۔

In 1787, Scottish surgeon John Hunter received the Royal Society`s highest honor, the Copley Medal. Photo: INN
۱۷۸۷ء میں اسکاٹش سرجن جان ہنٹر کو رائل سوسائٹی کا سب سے بڑا اعزاز کوپلے میڈل ملا۔ تصویر : آئی این این

جان ہنٹر(John Hunter) اسکاٹ لینڈ کے ایک سرجن اور طبیب تھے۔ انہیں اپنے وقت کے سب سے ممتاز سرجن اور سائنسدانوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور سائنسی طریقہ کار کا دفاع کرنے والے اور جدید طبی طریقہ کار کو قائم کرنے والے پہلے افراد میں سے ایک ہیں۔ جان ہنٹر کا شمار سرجری کے ان ابتدائی ماہرین میں ہوتا ہے جنہوں نے اس فن کو سائنسی بنیادوں پر سمجھنے اور سمجھانے کی کوشش کی۔ انگریزی داں حلقوں میں ان کو بجا طور پر’’ بابائے جدید سرجری‘‘ کہا جاتا ہے۔ چیچک کی ویکسین کے دریافت کرنے والے ایڈورڈ جینر کے ساتھ ان کے گہرے مراسم تھے۔
 جان ہنٹر کی پیدائش ۱۳؍ فروری ۱۷۲۸ء کو لنکاشائر (انگلستان) کے ایک قصبہ میں ہوئی تھی۔ وہ دس بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ ابتدائی تعلیم بہت معمولی ہوئی۔ زیادہ تر دلچسپی کھیل کود میں رہی۔۱۷؍ برس کی عمر میں کچھ دنوں تک اپنے بہنوئی کے ساتھ فرنیچر بنانے کا کام کیا۔ ۱۷۴۸ءمیں اپنے بڑے بھائی ڈاکٹر ولیم ہنٹر کے بلانے پر لندن چلے گئے جہاں آئندہ ۱۱؍برس
انہوں نے علم تشریح(اناٹومی) پڑھانے میں اپنے بڑے بھائی کی مدد کی۔ گویا یہی وہ ادارہ تھا جہاں انہوں نے اناٹومی کی باریکیوں کو سمجھا ۔ اس دوران ۱۷۴۹ءاور ۱۷۵۰ءمیں انہوں نے ڈاکٹر ولیم چیسلڈن سے چیلس اسپتال میں سرجری سیکھی۔ 
 انہوں نے ۱۷۵۱ءمیں سینٹ بار تھلمیو اسپتال میں بھی جراحی کا ہنر سیکھا۔ ۱۷۵۵ء میں دل نہ لگا اور دو مہینے کے بعد وہاں سے چلے آئے۔ ۱۷۵۶ءمیں وہ سینٹ جارج اسپتال میں ہاؤس سرجن ہو گئے۔ اس کے بعد۱۷۶۰ء میں فوج میں بحیثیت سرجن کام کیا اور فرانس اور پرتگال کے معرکوں میں شرکت کی۔ اس عرصے کے دوران ہنٹر نے مروجہ طبی رائے کی مخالفت کی اور اس میں توسیع کا مطالبہ کیا ۔ ہنٹر نے مختلف بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے خون پر بھی کافی تحقیق کی اور اس سے انہیں سوزش کی وجوہات اور اس کے طریقہ کار کے بارے میں اپنا نظریہ تیار کرنے میں مدد ملی ۔
 جان ہنٹر نے۱۷۶۳ء میں فوج کی ملازمت چھوڑ دی اور پھر جیمز اسپینس کے ساتھ کام کرتے ہوئے کم از کم پانچ سال گزارے جو لندن میں ایک مشہور دانتوں کے ڈاکٹر تھے۔لندن میں رہتے ہوئےوہ علم تشریح کے مطالعہ اور تحقیق میں مصروف رہے ۔ اس زمانہ میں بحیثیت سرجن انہیں بڑی شہرت حاصل ہوئی۔ ۱۷۶۷ءمیں ایف آر ایس یعنی مشہور زمانہ رائل سوسائٹی کے فیلو بنائے گئے۔ ۱۷۷۲ءمیں انہوں نے اصول اور عمل جراحی پر لیکچر دینا شروع کیا اور سرجری کا ایک نصاب تیار کیا۔ہنٹر ۱۷۶۸ءمیں سینٹ جارج اسپتال کے چیف سرجن بن گئے اور۱۷۷۶ء میںانہیں کنگ جارج سوم کا سرجن مقرر کیا گیا۔ ۱۷۸۶ء میں ہنٹر کو برطانوی فوج کا سرجن مقرر کیا گیا۔ ۱۷۸۷ء میں انہیں رائل سوسائٹی کا سب سے بڑا اعزاز کوپلے میڈل دیا گیااور۱۷۹۰ء میں وزیر اعظم ولیم پٹ نے انہیں سرجن جنرل کے عہدے پر ترقی دی۔ اس عہدے پر رہتے ہوئے انہوں نے سابقہ ​​نظام کے بجائے تجربے اور میرٹ کی بنیادپر فوج میں  سرجن کی تقرری اور ترقی کے نظام میں ایک جامع اصلاحات کیں۔ہنٹر نے انسانی دانتوں کی اناٹومی اور فنکشن، ہڈیوں کی نشوونما اور دوبارہ تشکیل دینے کے طریقہ کار اور سوزش کے تصور کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیاتھا ۔جان ہنٹر کا انتقال ۱۶؍ اکتوبر ۱۷۹۳ءکو لندن میں دل کا دورہ پڑنے سے ہوا تھا۔ ان کی عمر ۶۵؍ سال تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK