• Sat, 28 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

چند دنوں میں شروع ہونگے ششماہی امتحان، کیا آپ تیار ہیں؟

Updated: September 28, 2024, 4:47 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

ششماہی امتحان بھی اتنے ہی اہم ہوتے ہیں جتنے کہ سالانہ امتحان، یہ نوماہی اور فائنل سمسٹر کی بنیاد کا کام کرتے ہیں اس لئے ان میں بھی نمایاں نمبروں سے کامیابی حاصل کرنا ضروری ہے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

نئے تعلیمی سال کی شروعات کے ساتھ ہی امتحانات کا بھی آغاز بھی ہوجاتا ہے۔ طلبہ کی کارکردگی جاننے کیلئے یونٹ ٹیسٹ بھی لئے جاتے ہیں لیکن ششماہی امتحان تعلیمی سال کے آغاز کے بعد سب سے بڑا امتحان ہوتا ہے۔ ششماہی امتحان کو ۶؍ ماہی امتحان بھی کہا جاتا ہے مگر جون کے وسط میں اسکول شروع ہونے اور اکتوبر کے وسط میں ششماہی امتحان کے انعقاد تک دراصل ۴؍ ماہ ہی ہوتے ہیں۔ چونکہ وقت کم ہوتا ہے اسلئے طلبہ درست طریقے سے پڑھائی پر توجہ دے پاتے ہیں نہ امتحان کی تیاری کرپاتے ہیں۔ اکثر طلبہ سوچتے ہیں کہ ششماہی امتحان اہم نہیں ہوتے اس لئے وہ سالانہ امتحانات کا انتظار کرتے ہیں کہ آخر میں جی جان لگا کر پڑھائی کریں گے اور اچھے نمبر حاصل کریں گے۔ 

ایسا سوچنا درست نہیں ہے۔ ششماہی امتحان، نو ماہی اور پھر سالانہ امتحان کیلئے بنیاد کا کام کرتے ہیں۔ بیشتر تعلیمی اداروں میں ششماہی اور نو ماہی امتحانات کے نمبر بھی سالانہ امتحان کے نمبروں میں ملائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے بیشتر طالب علم کے نمبر کم یا زیادہ ہوجاتے ہیں۔ اس لئے اسکول میں لیا جانے والا ہر امتحان اہم ہے۔ امتحان کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ہر طالب علم کو اس کی تیاری سنجیدگی سے کرنی چاہئے۔
پہلا بڑا امتحان
 ششماہی امتحان تعلیمی سال شروع ہونے کے بعد پہلا بڑا امتحان ہوتا ہے جو اس بات کا تعین کرتا ہے کہ آپ کی کارکردگی کیسی ہے؟ اسی امتحان کی بنیاد پر اساتذہ یا آپ اپنے طور پر اندازہ لگاسکتے ہیں کہ آپ کو ابھی اور کتنی محنت کرنی ہے۔ اس لئے آپ کو طے کرنا ہے کہ آپ اپنے پہلے بڑے امتحان میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نمایاں نمبروں سے کامیاب ہونا چاہتے ہیں یا نہیں؟ 
سال بھر کی جدوجہد
 اگر ششماہی امتحان میں آپ نے اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرلی تو اس بات کے امکانات روشن ہوجاتے ہیں کہ آپ نے نصاب کو سمجھ لیا ہے، آپ کو ٹائم مینجمنٹ آتا ہے، آپ پڑھائی کرنے کے درست طریقوں سے واقف ہیں، آپ اپنی کمزوریوں کو سمجھتے ہیں اور جانتے ہیں کہ کون سی چیزوں پر زیادہ توجہ دینی ہے۔ اس طرح آپ نو ماہی اور سالانہ امتحان کیلئے ہدف طے کرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ جو طلبہ ششماہی امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کر لیتے ہیں وہ باقی سال میں پڑھائی کیلئے جدوجہد نہیں کرتے مگر جن کے مارکس اچھے نہیں آتے، وہ پورا سال پڑھائی کے دوران جدوجہد کرتے رہتے ہیں۔
آگے کے نصاب کی تیاری
 ششماہی امتحان کیلئے آپ جس نصاب کا مطالعہ کرتے ہیں، وہی آگے کے نصاب کی بنیاد ہوتا ہے۔ اگر آپ کی بنیاد مضبوط ہے تو نوماہی اور سالانہ امتحان میں آپ یقیناً بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔ ششماہی امتحان کیلئے بنائی گئی آپ کی حکمت عملی تعلیمی سال کے باقی امتحانات میں آپ کے کام آئے گی اور آپ آسانی سے امتحانات میں کامیابیاں حاصل کرتے چلے جائیں گے۔ اس بات کے امکانات بھی بڑھ جائیں گے کہ فائنل امتحان میں آپ نمایاں کامیابی حاصل کریں۔ 
پڑھائی کرنے کی عادت
 ایک طالب علم کی پڑھائی کرنے کی عادات کا اندازہ ششماہی امتحان کے دوران ہی ہوتا ہے۔ یہ اس بات کا اشارہ دے سکتا ہے کہ آپ فائنل امتحان کیلئے کتنا تیار ہیں اور کس طرح تیاری کریں گے۔ پڑھائی کی اچھی عادات کو ابھی پختہ کرنے سے آپ کو مستقبل میں کامیابی کیلئے خود کو تیار کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ پڑھائی کی حکمت عملیوں کو تلاش کرنا جو آپ کیلئے کارآمد ہیں نہ صرف آپ کو ششماہی امتحان میں اچھے گریڈ حاصل کرنے میں مدد دے سکتی ہے بلکہ باقی امتحانات میں بھی یہ معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔
ذہنی تناؤ سے بچاؤ
 اس سے ۲؍ طریقوں سے بچا جاسکتا ہے: 
 (۱) اگر آپ ششماہی امتحان کی تیاری پہلے ہی سے شروع کردیں تو امتحان کے تناؤ سے محفوظ رہیں گے۔
 (۲) اگر ششماہی امتحان میں آپ کو اچھے نمبر ملے تو آپ نو ماہی اور سالانہ امتحان کے تناؤ سے بچ جائینگے۔ 
 اپنے آپ سے یہ سوالات پوچھئے کہ اگر آپ نے تیاری نہیں کی ہے تو کیا رات کو ٹھیک سے سو سکیں گے؟ کیا امتحان کا خوف آپ کے ذہن پر غالب نہیں رہے گا؟ کیا امتحان کا خوف آپ کو ٹھیک طرح سے سونے دے گا؟ ذہنی سکون کیلئے ضروری ہے کہ آپ پڑھائی منصوبہ بند طریقےسے کیجئے۔ اس طرح آپ نہ صرف سکون سے سو سکیں گے بلکہ امتحان میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرکے نمایاں کامیابی بھی حاصل کرسکیں گے۔

امتحان کی تیاری میں معاون ۵؍ تدابیر (حکمت عملی)، یہ تدابیر سائنسی بنیاد پر تیار کی گئی ہیں
(۱) رَٹنے کی غلطی نہ کریں

 بیشتر طلبہ امتحان کے ندوںدنوں میں ’’کریمنگ‘‘ یعنی رٹنے کی غلطی کرتے ہیں اور پرچہ لکھنے کے دوران جوابات بھول جاتے ہیں۔ سائنسی طور پر، یہ غیر موثر ثابت ہوا ہے۔ پڑھائی کے دوران ۱۰؍ سے ۱۵؍ منٹ کا وقفہ لینا چاہئے۔ تحقیق کے مطابق اس بات کا تعین کیا گیا ہے کہ طویل مدتی یادداشت کو برقرار رکھنے کے معاملے میں پڑھائی کے دوران مختصر وقفے معاون ثابت ہوتے ہیں۔ پڑھائی کیلئے اپنے وقت کو تقسیم کیجئے۔

(۲) ’’برین فوڈ‘‘
 امتحان کے دنوں میں ’برین فوڈ‘ اور ’سپر فوڈ‘ کا استعمال کریں، یعنی ایسی غذائیں جو آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کیلئے مفید ہوں۔ آپ کی غذا میں فائبر اور کاربوہائیڈریٹس زیادہ ہونے چاہئیں، یہ زود ہضم معدنیات نہیں ہیں اس لئے آپ بار بار کھانے کی عادت سے بچیں گے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جب کوئی مطالعہ میں مشغول ہوتا ہے تو دماغ زیادہ مقدار میں گلوکوز استعمال کرتا ہے۔ اچھی غذا دماغ کیلئے ایندھن کا کام کرتی ہے۔

(۳) ٹائم مینجمنٹ
 پڑھائی کے دوران ٹائم مینجمنٹ کی تکنیکوں کو سہارا لیں۔ جیسے جیسے امتحانات کے دن قریب آتے ہیں طلبہ کیلئے وقت کا تعین مشکل ہوجاتا ہے۔ تیاری کے دوران جدوجہد سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ آپ وقت کا صحیح استعمال کریں۔ ٹائم مینجمنٹ کا شیڈول بنانا ضروری ہے جو مطالعہ کے وقت، تفریحی سرگرمیوں، غیر نصابی سرگرمیوں، اور خاندانی وقت کو متوازن کرے۔ مزید برآں، طلبہ کو زیادہ وقت پڑھائی کیلئے مختص کرنا چاہئے۔

(۴) ذہنی انتشار
 بعض طلبہ کا دعویٰ ہے کہ پڑھائی کے دوران موسیقی اور ڈجیٹل اسکرین کے استعمال سے انہیں ذہنی یکسوئی میں مدد ملتی ہے۔ تاہم، سائنس ان تمام دعوؤں کو مسترد کرتی ہے۔ موسیقی، موبائل فون، ٹی وی وغیرہ، ذہنی انتشار کی بڑی وجوہات ہیں۔ ان چیزوں کے سبب طلبہ ذہنی یکسوئی نہیں رکھ پاتے۔ اسلئے پڑھائی کے دوران ذہنی انتشار کا سبب بننے والی ہر چیز سے دوری اختیار کرنی چاہئے البتہ وقفے میں ان کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

(۵) کلاس میں توجہ
 سائنس کہتی ہے کہ جو طالب علم پورا سال اسکول میں حاضر رہتا ہے، اور ہر مضمون میں دلچسپی لیتے ہوئے کلاس اٹینڈ کرتا ہے، اسے امتحانات کے دنوں میں زیادہ پریشانیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ اس لئے طلبہ کو اسکول سے بلا وجہ ناغہ نہیں کرنا چاہئے، خاص طور پر امتحانات شروع ہونے سے ایک ماہ پہلے جس میں اہم نکات بتائے جاتے ہیں۔ آپ ایسا طالب علم بننے کی کوشش کیجئے جو پڑھائی میں اپنے ساتھیوں کی مدد کرے۔

(۱) گزشتہ سال کے سوالیہ پرچے: امتحان کی تیاری کے دوران گزشتہ سال کے سوالیہ پرچے حل کرنا نہ بھولیں۔ سوالیہ پرچوں کی مدد سے جوابات آسانی سے یاد ہوتے ہیں نیز مقررہ وقت میں لکھنے کی مشق ہوتی ہے۔

(۲) اپنی کمزوریوں کو سمجھئے: ہر طالب علم کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنی کمزوریوں کی تشخیص کرے، مثلاً کیا وہ مقررہ وقت میں پرچہ لکھ پاتا ہے، کون سا مضمون زیادہ مشکل محسوس ہوتا ہے، کیا ذہنی یکسوئی میں پریشانی ہوتی ہے؟ پھر ان کمزوریوں کو ختم کرنے کی کوشش کرے۔
(۳) وقت کا درست استعمال: تیاری کے دوران وقت کا درست استعمال ضروری ہے۔ ہر چند کہ ششماہی امتحان میں آدھے نصاب سے سوالات پوچھے جاتے ہیں مگر وقت کی صحیح تقسیم نصاب کو مکمل کرنے نیز نمایاں نمبروں سے کامیابی دلانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ 

(۴) اسٹڈی گروپ : ماہرین کہتے ہیں کہ اسٹڈی گروپ میں پڑھائی آسانی سے ہوتی ہے۔ گروپ میں شامل طلبہ مختلف نکات اور کانسپٹ سمجھنے اور سمجھانے میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ 

(۵) پڑھائی کے دوران وقفہ:  پڑھائی کے دوران وقفہ ضروری ہے۔ مسلسل پڑھائی کرنے سے تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے اس لئے ۴۵؍ منٹ پڑھائی کرنے کے بعد ۱۰؍ سے ۱۵؍ منٹ کا وقفہ لیجئے۔ اس طرح آپ تازہ دم محسوس کریں گے اور جوابات اچھی طرح یاد ہوں گے۔

(۶) مثبت سوچ:  امتحان کی تیاری اور امتحان کے دوران سوچ کا مثبت ہونا ضروری ہے تاکہ آپ کی پیداواری صلاحیتوں میں اضافہ ہو۔منفی سوچ سے بچئے، یہ آپ کو کمزور کرنے کی کوشش کرے گی۔

(۷) اعادہ کیلئے وقت مختص کریں: اعادہ اس اعتبار سے بھی ضروری ہے کہ آپ جان سکیں کہ آپ کی تیاری کتنی پکی ہے۔ اعادہ کرنے کے بعد گزشتہ سال کے سوالیہ پرچے بھی حل کئے جاسکتے ہیں۔ اس طرح آپ نے جو یاد کیا ہے سب کچھ پکا ہوجائے گا۔ 

(۸) صحت کا خیال: امتحان کی تیاری کے دوران صحت کا خیال سب سے ضروری ہے اس لئے کوشش کیجئے کہ اس دوران آپ کے جسم اور دماغ کو تمام غذائیت ملیں اور آپ بیماریوں کا شکار نہ ہوسکیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK