وہ ’ دی سنڈے ٹائمز ‘کے ایڈیٹر رہے۔ تاہم، انتقال سے قبل وہ’ `رائٹرز‘ کے ساتھ بطور ایڈیٹر منسلک تھے۔ وہ کئی کتابوں کے پبلشر اور مصنف بھی تھے۔
EPAPER
Updated: November 26, 2024, 5:07 PM IST | Mumbai
وہ ’ دی سنڈے ٹائمز ‘کے ایڈیٹر رہے۔ تاہم، انتقال سے قبل وہ’ `رائٹرز‘ کے ساتھ بطور ایڈیٹر منسلک تھے۔ وہ کئی کتابوں کے پبلشر اور مصنف بھی تھے۔
ہیرالڈ ایونز(Harold Evans)ایک برطانوی نژاد امریکی صحافی اور مصنف تھے۔انہوں نے ۱۹۶۷ءسے۱۹۸۱ء تک ’دی سنڈے ٹائمز‘ کے ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دیں ۔تاہم، انتقال سے قبل وہ خبر رساں ادارے’ `رائٹرز‘ کے ساتھ بطور ایڈیٹر منسلک تھے۔انہوں نے ۷۰؍برس پر محیط اپنے کریئر میں تحقیقاتی صحافت کے علاوہ ایک میگزین بھی جاری کیا۔ وہ کئی کتابوں کے پبلشر اور مصنف بھی تھے۔ اُن کا شمار اپنے عہد کے بڑے صحافیوں میں ہوتا تھا۔ اُنہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی اسکینڈل سے منسلک کئی خبروں پر کام بھی کیا۔
ہیرالڈ ایونز کی پیدائش ۲۸؍ جون ۱۹۲۸ء کو برطانیہ میں ہوئی تھی۔ایونز، اپنے بھائیوں میں سب سے بڑےتھے۔ ان کے والد ایک انجن ڈرائیور تھے، جبکہ ان کی والدہ ان کے سامنے والے کمرے میں ایک دکان چلاتی تھیں۔انہوں نے مانچسٹر کے سینٹ میری سینٹرل ا سکول اور ایک بزنس اسکول میں شارٹ ہینڈ سیکھنے کیلئے ایک سال تک تعلیم حاصل کی جو صحافی بننے کیلئے ضروری تھا۔
ایونز نے اپنےکریئر کا آغاز۱۶؍ سال کی عمر میں لنکاشائر کے ایشٹن انڈر لائن میں ایک ہفتہ وار اخبار کے رپورٹر کے طور پر کیا ۔انہوں نے ڈرہم یونیورسٹی کے اخبار’پلاٹینٹ‘ کو ایڈٹ کیا۔ وہ مانچسٹر ایوننگ نیوز کے اسسٹنٹ ایڈیٹر بن گئے اور ۱۹۵۶ءمیں امریکہ میں سفر کرنے اور تعلیم حاصل کرنے کیلئے ہارکنز فیلوشپ حاصل کی۔ ایونز کو امریکہ سے واپسی پر اس وقت شہرت ملنا شروع ہوئی جب انہیں علاقائی روزنامہ دی ناردرن ایکو کا ایڈیٹر مقرر کیا گیا تھا۔
ہیرالڈایونز نے’ `تھالیڈومائیڈ‘ نامی دوا کے منفی اثرات کے نتیجے میں پیدائشی طور پر نقص کے شکار سیکڑوں برطانوی بچوں پر ایک تحقیقاتی رپورٹ شائع کی جسے بڑے پیمانے پر پذیرائی ملی۔ اس رپورٹ میں ایونز نے لکھا کہ ان بچوں کو پیدائشی نقائص کے باوجود حکومت کی جانب سے کوئی معاوضہ نہیں ملا۔ اس خبر کے بعد چلنے والی مہم کے نتیجے میں حکومت ان بچوں کو معاوضہ دینے پر مجبور ہوئی۔وہ ۱۴؍ برس’ `سنڈے ٹائمز‘ کے مدیر کے طور پر کام کرنے کے بعد’ `دی ٹاٹمر آف لندن‘ کے مدیر بنے۔ ایک برس بعد ان کا میڈیا ٹائیکون روپرٹ مرڈوک کے ساتھ ایڈیٹوریل فریڈیم (ادارتی آزادی) کے معاملے پر اختلاف ہوا جس کے چند برس بعد وہ امریکہ آگئے۔
۱۹۸۴ء میں امریکہ آنے کے بعد انہوں نے ایک مصنف، کتابوں کے پبلشر اور یونیورسٹی کے لیکچرار کے طور پر کام جاری رکھا۔ ان کی کتابوں میں ’دی امریکن سینچری‘، ’دے میڈ امریکہ‘، اور ’ڈو آئی میک مائی سیلف کلئیر‘ شامل ہیں۔انہوں نے میگزین بھی نکالا۔ ان کے میگزین’ `رینڈم ہاؤس‘ نے کامیابی کی کئی منزلیں طے کیں۔ہیرالڈ ایونز کو ملکہ برطانیہ کی جانب سے برطانیہ کا سب سے اعلیٰ اعزاز بھی دیا گیا۔ انہیں ان کی خدمات کی وجہ سے ’نائڈ ہڈ‘ کا اعزاز، اور نام کے ساتھ’ سر‘ کا خطاب ملا۔انہیں برطانیہ کے پریس گزٹ اور برٹش جرنلزم ریویو کے ایک پول میں عظیم ترین ایڈیٹر قرار دیا گیا۔ایونز کو ۱۹۹۳ءمیں امریکی شہریت مل گئی ۔ ۱۳؍ جون۲۰۱۱ء کو، انہوں نے’رائٹرز‘ میں شمولیت اختیار اور فری لانس ایڈیٹر منتخب ہوئے۔انہوں نے دنیا کی اہم سیاسی شخصیات کے انٹرویوز بھی کئے جن میں ٹونی بلیئر، مارک کیوبن، جان کیری اور ہنری کسنجرشامل ہیں۔ ہیرالڈ ایونز کا انتقال ۲۳؍ ستمبر ۲۰۲۰ء کو نیویارک، امریکہ میں ہوا تھا۔