• Wed, 25 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سماجی خدمتگار دیا بیر سنگھ کنساکر نیپال کے پہلے بلڈ ڈونر تھے

Updated: December 24, 2024, 5:04 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

وہ نیپال کی ابتدائی سماجی خدمت تنظیم’ پروپکار آرگنائزیشن‘ کے بانی بھی تھے۔دیا بیر سنگھ نے ہیضہ کی وبا کے دوران قابل قدر خدمات انجام دی تھیں۔

Daya Bir Singh Kansakar was awarded the Order of Trishakti Patta by the King of Nepal. Photo: INN
دیابیرسنگھ کو نیپال کے بادشاہ کی طرف سے آرڈر آف تری شکتی پٹہ سے نوازا گیا تھا۔ تصویر: آئی این این

دیا بیر سنگھ کنساکر (Daya Bir Singh Kansakar) ایک نیپالی سماجی کارکن اور نیپال میں خون کے پہلے عطیہ دہندہ تھے۔اس کے علاوہ وہ نیپال کی ابتدائی سماجی خدمت تنظیم’ پروپکار آرگنائزیشن‘ کے بانی بھی تھے۔
 دیا بیر سنگھ کی پیدائش ۱۹۱۱ء میںکھٹمنڈو کے ایک متوسط گھرانے میں ہوئی تھی۔ بدھ مت کی روایات اور ثقافت جو اُن کی والدہ لکشمی دیوی کنساکر اور والد بھوانی بیر سنگھ کنساکر نے گھر پر عمل میں لائی تھیں، اس کا اثر ابتدائی طور پر نوجوان دیا بیر کی شخصیت پر پڑا۔ ان کے والد ہمیشہ دیا بیر سنگھ کو لوگوں کی مدد کرنے کی ترغیب دیا کرتے تھے جسے انہوں نے ذہین نشین کرلیا تھا۔
 دیا بیر کنساکر نے آٹھویں جماعت تک کھٹمنڈو کے دربار ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کی اور پھر گھر پر ہی خود تعلیم حاصل کی۔ان کی حصول علم کی پیاس صرف کلاس روم کے اسباق تک محدود نہیں تھی بلکہ وہ اپنے ابتدائی برسوں میں  سماجی خدمات کے ذریعے بھی بہت کچھ سیکھنے میں کامیاب ہوئے۔ 
 جب۱۹۴۰ء کی دہائی میں نیپال میں ہیضہ آیا تو سیکڑوں افراد لقمۂ اجل بن گئے۔اس وقت تعلیم امیروں کا استحقاق تھا اور صحت کی خدمات کم سے کم تھیں۔ہیضہ کی وبا سے کھٹمنڈو بھی نہ بچ سکا ۔ اس وقت دیا بیر نے اپنے کیلوٹول میں ایک مفت ابتدائی طبی امدادی مرکز کھولاجس کی وجہ سے لوگ اکثر طبی مشورے اور امداد کیلئے ان کے پاس آتے تھے۔ انہوں نے کبھی مدد کرنے سے انکار نہیں کیا۔
 ۱۹۴۴ءمیں دیا بیر نے اپنے ڈاکٹردوست دیو برتا داس گپتا سے ملنے کیلئےبیر اسپتال کا دورہ کیا۔ اس دوران انہوں نے ایک خاتون کو بے تحاشا روتے ہوئے دیکھا۔ اس کا بیٹا بیمار تھا، ڈاکٹروں کے مطابق اسے خون کی ضرورت تھی اس کے بغیر وہ زندہ نہیں بچ پاتا۔اس وقت خون کے عطیات کا رجحان نہیں تھا۔ دیا بیرنے اس خاتون سے کہا کہ آپ خود خون کیوں نہیں دیتیں، آپ صحتمند معلوم ہوتی ہیں اورممکن ہے آپ کا خون ا س سے مماثل ہو۔ جس کے جواب میں خاتون نے کہا کہ اگر میں نے خون دیا تو میں خود مر نہیں جاؤں گی؟ اور یہ کہتے ہوئے پھررونے لگی ۔ اس کے بعد دیا بیر سنگھ نے خود خون دینے کا فیصلہ کیا۔ دیا بیر کے خون کی قسم مریض کے خون سے مماثل تھی۔ خون کی منتقلی کامیاب رہی اور خاتون کے بیٹے کو بچانے میں ڈاکٹرکامیاب رہے۔ اس واقعہ کے بعد وہ نیپال کے پہلے بلڈ ڈونر بنے۔
 اس کے بعد بھی وہ سماجی کاموں میں مصروف رہے، ضرورتمندوں میں مفت ادویات تقسیم کرتے رہے۔ ۲۶؍ستمبر۱۹۴۷ء کو ان کی قیادت میں پاروپاکر کا قیام عمل میں لایا گیا جس کا مقصد ادارہ جاتی انداز میں خدمات فراہم کرنا تھا۔۱۹۵۱ء کے انقلاب اور نیپال میں جمہوریت کی آمد کے بعد، پاروپاکر تنظیم نے اپنی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع کیا۔ ۲۳؍جون۱۹۵۲ء کوپاروپاکر یتیم خانہ قائم ہوا۔ اسی سال پاروپاکر یتیم خانہ مڈل اسکول کھلا۔ کنساکر نے کھٹمنڈو میں پاروپاکر اندرا راجیہ لکشمی دیوی پرسوتی گریہا میٹرنٹی اسپتال قائم کرنے کا کام کیا۔ پرسوتی گریہا کے نام سے مشہور، یہ نیپال کا پہلا زچگی اسپتال ہے۔کھٹمنڈو میں بین الاقوامی رضاکاروں کے دن کی تقریب اور رضاکاروں کے بین الاقوامی سال۲۰۰۱ء کی اختتامی تقریب میں کنساکر کو ایک رول ماڈل رضاکار کے طور پر تسلیم کیا گیا۔ نیپال کی حکومت نے۲۰۰۲ءمیںان کے اعزاز میں ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا ۔دیا بیر سنگھ کا انتقال ۵؍ فروری ۲۰۰۱ء کو نیپال میں ہوا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK