• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

خلائی سائنس؛ پُرکشش شعبہ جس میں کریئر مشکل نہیں

Updated: August 22, 2024, 8:43 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

سنیتا ولیمس جیسے متعدد خلاباز طلبہ کو خلائی سائنس میں کریئر بنانے کی ترغیب دیتے ہیں، یہ شعبہ مشکل معلوم ہوتا ہے لیکن اگر دلچسپی ہے تو اس میں نمایاں کامیابی حاصل کرنا ممکن ہے۔

Sunita Williams during a space mission in 2012. Photo: INN
سنیتا ولیمس ۲۰۱۲ء میں خلائی مشن کے دوران۔ تصویر : آئی این این

خلائی سائنس ہمیشہ ہی سے ایک دلچسپ اور پُرکشش شعبہ رہا ہے۔ خلاء کی وسعتوں کے بارے میں جاننا، خلائی سفر کرنا اور کائنات کے اسرار کو سمجھنے کی کوشش کرنا وغیرہ، جیسی چیزیں طلبہ کو اس شعبے کی جانب راغب کرتی ہیں۔ تاہم، اس شعبے میں کریئر کے کئی متبادل ہیں۔ یہاں جانئے ۱۳؍ متبادل کے بارے میں۔ 

Cosmonaut
’’کوسمونوٹ‘‘ اور ’’ایسٹرونوٹ‘‘ ایک ہی اصطلاح ہے جو خلا بازوں کیلئے استعمال ہوتی ہے۔ کوسمو نوٹ لفظ عام طور پر روسی خلابازوں کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔
Stellar Astronomer
اسٹیلار ایسٹرونومر اس شخص کو کہتے ہیں جو ستاروں، ان کے تعاملات اور ستاروں سے متعلق ہی دیگر اجزاء کا مطالعہ کرتا ہے۔ 
Cosmologist
کوسمولوجسٹ اُس سائنسداں کو کہا جاتا ہے جو کائنات کی ممکنہ ابتداء اور ارتقاء کا مطالعہ کرتا ہے۔
Atmospheric Chemist
ایٹموسفیرک کیمسٹ وہ سائنسداں ہوتا ہے جو ماحول کے اجزاء اور عمل کا مطالعہ کرتا ہے۔
Atmospheric Dynamist
ایٹوسفیرک ڈائنامیسٹ ماحول میں ہونے والے تعاملات اور حرکت کے نظام کا مطالعہ کرتا ہے۔
Analytical Chemist
اینالیٹیکل کیمسٹ دوسرے سیاروں پر مختلف مادوں کی کیمیائی ساخت کا مطالعہ کرتا ہے۔
Astrochemist
 ایسٹروکیمسٹ ستاروں اور سیاروں کی کیمیائی ساخت کا جائزہ لیتا ہے اور ان کا تجزیہ کرتا ہے۔
Geoscientist
جیو سائنٹسٹ زمین کی ساخت اور اس کے کام کرنے کے طریقے کا مطالعہ کرتا ہے۔
Planetary Geologist
پلانیٹری جیو لوجسٹ نظام شمسی میں دوسرے سیاروں کی ساخت کا مطالعہ کرتا ہے اور یہ جاننے کی کوشش کرتا ہے وہ کیسے بدلتے یا ترقی کرتے ہیں۔
Climatologist
کلائمیٹولوجسٹ آب و ہوا میں مستقبل کی تبدیلیوں کی پیش گوئی کرنے کیلئے جغرافیائی علاقے کے تاریخی موسمی نمونوں کا مطالعہ کرتا ہے۔
Research Meteorologist
ریسرچ میٹیرولوجسٹ موسمی نمونوں کا مطالعہ کرنے کیلئے تحقیق کرتا ہے۔
Plasma Physicist
پلازما فزیسسٹ پلازما کا مطالعہ کرتا ہے جو ستاروں میں پایا جانے والا ایک مادہ ہے۔ یہ ایک وسیع شعبہ ہے جس میں کئی کریئر متبادل ہیں۔
Astrophysicist
ایسٹرو فزیسسٹ فلکیاتی اشیاء، جیسے ستاروں اور کہکشاؤں کو سمجھنے کیلئے طبیعیات کے قوانین کا اطلاق کرتا ہے اور ان کا تجزیہ کرتا ہے ۔

خلائی سائنس میں کریئر کیلئے مہارتیں 
خلائی سائنس کے کورسیز کرنے کے علاوہ طلبہ میں کچھ مفید مہارتیں بھی ہونی چاہئیں: 
ٹیم ورک: بیشتر سائنسی پیشوں میں ٹیم کی شکل میں کام کرنا ہوتا ہے۔ ٹیم میں کام کرنے سے اختراعی خیالات اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے مزید جامع تحقیق ہوسکتی ہے۔ 
دوسروں سے بات چیت کا سلیقہ: دوسروں سے مؤثر طریقے سے بات چیت کرنے کیلئے اس مہارت کا ہونا اشد ضروری ہے۔ آپ کو ایک اچھا سامع ہونا چاہئے نیز پیچیدہ موضوعات کو واضح اور مربوط انداز میں سمجھنا آنا چاہئے۔ آپ کو اپنے خیالات اور دریافتوں کو عوام یا دوسرے سائنسدانوں کے ساتھ شیئر کرنا آنا چاہئے۔
موافقت: سائنسداں اس شعبے میں مسلسل نئی تحقیق کر رہے ہیں اور کائنات کے بارے میں اپنی سمجھ کو بہتر بنانے کیلئے نظریات تیار کر رہے ہیں۔ ان وجوہات کی بناء پر خلائی سائنس میں دلچسپی رکھنے والے ہر فردکیلئے موافقت ایک کلیدی مہارت ہے۔ موافقت کا مطلب یہ ہے کہ آپ نئی تحقیق یا معلومات کی بنیاد پر اپنی توقعات کو ایڈجسٹ کرنے کے قابل ہیں۔
مسئلہ حل کرنا: خلائی سائنس کے پیشہ ور افراد اپنی تحقیق کا استعمال مسائل کو حل کرنے اور جوابات پیش کرنے کیلئے کرتے ہیں یعنی اگر ڈیٹا میں تبدیلی دیکھی جا رہی ہے تو تیزی سے ایڈجسٹمنٹ کرنا۔ مسئلہ حل کرنا جیسے کہ تحقیق کرنے اور فیصلے کرنے کی صلاحیت، آپ کو ممکنہ حلوں کی نشاندہی کرنے اور حل تلاش کرنے کیلئے حکمت عملیوں کو نافذ کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔ 
منفرد اور تنقیدی سوچ: خلائی سائنس ایک پیچیدہ شعبہ ہے جس میں کریئر بنانے کیلئے امیدوار کا منفرد اور تنقیدی سوچ کا حامل ہونا ضروری ہے۔ تنقیدی سوچ ظاہر کرتی ہے کہ آپ کسی مسئلے کو سمجھنے اور کسی نتیجے پر پہنچنے کیلئے معلومات کا بغور جائزہ لے سکتے ہیں۔ یہ ان ملازمتوں کیلئے اہم ہے جن کیلئے ڈیٹا کی تشریح کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ نتائج کو بڑے تناظر میں تیار کیا جا سکے۔
تجسس: چونکہ کائنات کے بارے میں ابھی بھی بہت کچھ سیکھنا باقی ہے اس لئے اس میدان میں کام کرنے والے ہر فرد کیلئے متجسس ذہنیت کا ہونا ضروری ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ ایک فعال شخص ہیں۔ تجسس سائنس دانوں کو سوالات پوچھنے اور قابل فہم نظریات تیار کرنے کی طرف لے جاتا ہے، جو خلائی تحقیق میں بہت سے کاموں کا ایک اہم مرکز ہے۔

ہندوستان میں خلائی سائنس کے کورسیز
ہندوستان میں خلائی سائنس کے کئی سرٹیفکیٹ، ڈپلوما، بیچلر، ماسٹرز اور پی جی کورسیز ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:سرٹیفکیٹ اِن اسپیس ٹیکنالوجی اینڈ اپلی کیشنز، سرٹیفکیٹ کورس اِن ایسٹرونومی، ایسٹروفزکس اینڈ اسپیس سائنس، ڈپلوما اِن اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، پی جی ڈپلوما اِن ریموٹ سینسنگ اینڈ جیوگرافیکل انفارمیشن سسٹم، بی ٹیک اسپیس ٹیکنالوجی، ایم ٹیک اِن ایرو اسپیس انجینئرنگ، ایم ٹیک اِن ایرو اسپیس اسٹرکچر۔

اِن کورسیز میں داخلہ کی اہلیت
طالب علم کا ۱۲؍ ویں جماعت میں سائنس سے کم سے کم ۵۰؍ فیصد مارکس سے کامیاب ہونا لازمی ہے۔

خلائی سائنس کے اہم ادارے
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، عثمانیہ یونیورسٹی، انڈین سینٹر فار اسپیس فزکس، اسپیس انڈیا۔ واضح رہے کہ یہ وہ ادارے ہیں جو حکومت ہند سے منظور شدہ ہیں۔ 

خلائی سائنس کے کورسیز کی فیس
کورس کی مناسبت سے فیس ایک لاکھ سے ۷؍ لاکھ روپے کے درمیان ہوتی ہے۔
تاہم، طالب علم کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنی دلچسپی کی مناسبت سے کورس کا انتخاب کرے۔

سنیتا ولیمس کے مشن

پہلا خلائی مشن: Expeditions 14 and 15
۲۰۰۷ء کے اس مشن میں سنیتا ولیمس نے خلاء میں ۳؍  مرتبہ چہل قدمی کی جو مجموعی طور پر  ۶؍ گھنٹے ۴۰؍ منٹ کی تھی۔ اسی مشن میں انہوں نے میراتھن بھی کیا تھا۔
دوسرا خلائی مشن:Expeditions 32 and 33
۲۰۱۲ء کے اس مشن میں سنیتا ولیمس انٹرنیشنل اسپیس  اسٹیشن کی کمانڈر بنی تھیں۔ یہ خطاب پانے والی وہ دوسری خاتون تھیں۔ اس دوران انہوں نے مختلف قسم کی ورزشیں کی تھیں۔
تیسرا خلائی مشن: The Starliner`s
۲۰۲۴ء کے اس مشن میں سنیتاولیمس اپنے ساتھی خلاء باز بوچ ولمور کے ساتھ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (آئی ایس ایس) کی مختلف خامیوں کو دور کرنے اور تحقیق کی غرض سے گئی ہیں۔ 

ہند نژاد امریکی خلاء باز سنیتا ولیمس ۵؍ جون ۲۰۲۴ء کو انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (آئی ایس ایس) میں کامیابی سے پہنچ جانے کے بعد ۱۰؍  ویں ایسی خلاء باز بن گئیں جو ریکارڈ ۳؍ مرتبہ خلاء میں جاچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ’’واپسی ناکام ہوئی تو سنیتا ولیمز بھاپ بن کر اُڑسکتی ہیں‘‘

۵۸؍ سالہ سنیتا ولیمس کا یہ تیسرا مشن ۵؍  جون سے شروع ہوکر ۱۴؍ جون کو ختم ہونے والا تھا۔ تاہم، مختلف تکنیکی وجوہات کے سبب یہ مشن طویل ہوگیا اور ان کے زمین پر لوٹنے کی تاریخ ۲۶؍ جون مقرر کی گئی۔ لیکن اس مرتبہ بھی تکنیکی دشواریاں آڑے آگئیں اور مشن مزید طویل ہوگیا۔ سنیتا ولیمس اپنے ساتھی خلا باز بوچ ولمور (۶۱؍ سالہ) کے ساتھ اب بھی خلائی اسٹیشن پر ہیں۔ گزشتہ دنوں ان دونوں سے ناسا کا رابطہ بھی منقطع ہوگیا تھا اور سبھی کو ان کے متعلق فکر لاحق ہوگئی تھی۔ ۱۰؍ جولائی کو رابطہ بحال ہوا اور دونوں خلاء بازوں نے ویڈیو کال کے ذریعے ناسا کواپنی خیریت سے آگاہ کیا۔ ناسا کے مطابق ان کے ایئر کرافٹ میں بعض خرابیاں پیدا ہوگئی ہیں جن کے رہتے ہوئے واپسی کا سفر خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ دونوں ہی خلاء باز خلائی اسٹیشن میں ایئر کرافٹ کی مرمت بھی کررہے ہیں تاکہ اس کے ذریعے بحفاظت زمین پر لوٹ سکیں۔ فی الحال تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے کہ دونوں خلا باز زمین پر کب لوٹیں گے۔ رابطہ بحال ہونے کے بعد سنیتا ولیمس نے کہا تھا کہ ’’ہم پُرامید ہیں کہ اس اسپیس کرافٹ کی مرمت ہوجائے گی اور یہ ہمیں حفاظت سے زمین پر لے آئے گا۔‘‘ اس دوران بوچ ولمور نے کہا تھا کہ ’’ہم ضرور لوٹیں گے۔ ناکامی کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK