• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’فٹ بال یا کوئی بھی کھیل آپ کو متحرک رکھتا ہے‘‘

Updated: September 16, 2024, 4:12 PM IST | Afzal Usmani | Mumbai

ممبئی سے تعلق رکھنے والے نعمان صدیقی بیچلر آف کامرس کے آخری سال کے طالب علم ہیں مگر فٹ بال کی تربیت بھی دیتے ہیں۔ ’’ عموما ًطلبہ اسکول میں منعقدہ غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لینا پسند نہیں کرتے۔ وہ سمجھتےہیں کہ محض ایک میڈل یا سرٹیفکیٹ سے کیا ہوگا مگر ایسی ہی سرگرمیاں آپ میں تنقیدی سوچ پیدا کرتی ہیں اور آپ کو پُراعتماد بناتی ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ ان میں اتنے ماہر ہوجائیں کہ اسے بطور کریئر اپنالیں۔ اپنی تعلیمی مصروفیت کے ساتھ خود کو تخلیقی طور پر نکھارنے کیلئے کچھ وقت اپنے مشاغل کو بھی دیجئے، کچھ مہینوں بعدآپ اپنے اندر تبدیلی محسوس کرینگے۔‘‘

Nauman Siddiqui is a graduate student. Photo: INN
نعمان صدیقی گریجویشن کے طالب علم ہیں۔ تصویر : آئی این این

نعمان صدیقی اپنے’’ون پلس‘‘(فٹ بال) کی مشق کرتے ہوئے۔

تعلیم کے ساتھ اسپورٹس کتنا ضروری ہے اس کا اندازہ اس بات سےلگایا جاسکتا ہے کہ اسکول میں مختلف مضامین کے ساتھ اسپورٹس کابھی پیریڈ ہوتا ہے۔ کئی طلبہ وہیں سے ترغیب پاکر اسپورٹس میں اپنے مستقبل کو روشن کرنے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں۔اسپورٹس بہت سے طلبہ کے مشاغل کا بھی حصہ ہوتا ہے۔جانئے ایک ایسے ہی طالب علم نعمان صدیقی کے بارے میں جو بی کام کے سال آخر میں ہیں لیکن ساتھ ہی فٹبالر بھی ہیں اور ۲؍ سے زائد اداروں میں فٹ بال کی تربیت دیتے ہیں۔ 
کیا آپ مستقبل میں فٹ بالر بننا چاہتےہیں؟
 والدین کی خواہش ہے کہ میں اپنی تعلیم کو مکمل کرنے کے بعد اس سے متعلقہ شعبے میں کریئر بناؤں۔ مگر فٹ بال کے تئیں میرے شوق اور جذبے کو دیکھتے ہوئے وہ مجھے کبھی منع نہیں کرتے اور ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
تعلیم ،فٹ با ل کھیلنااور طلبہ کو فٹ بال کی کوچنگ دینا،
آپ ان میں توازن کیسے رکھتے ہیں؟
 اگر آپ کو اپنے مشغلے سے محبت ہے تو آپ وقت آسانی سے نکال لیتے ہیں۔ دن میں کالج کی مصروفیات کے بعد شام میں کوچنگ دینے چلے جاتا ہوںاور بعض دفعہ رات کے وقت فٹ بال کھیلنے کیلئے وقت نکالتا ہوں۔البتہ امتحان کے دنوں میں اپنی دیگر سرگرمیاں کم کردیتا ہوں۔
فٹ بالربننے کا شوق کیسے پیدا ہوا؟ 
 جب میں نہم میں تھا اسکول کے اسپورٹس میں حصہ لیتا تھا۔ یاز دہم اور دو از دہم میں فٹ بال کی طرف راغب ہوا اور تب سے یہ شوق بڑھنے لگا۔ مَیں نے ایک فٹ بال کوچ سے اس کھیل کی باریکیاں سیکھیں اور پھر اپنی علاقائی ٹیم کیلئے کھیلنا شروع کیا۔  کوچ نے میری کافی مد د کی ۔میں ان کا تاعمر مشکور رہوں گا۔
فٹ بال یا کوئی بھی اسپورٹس طالب علم کیلئے کتنا ضروری ہے؟
 کوئی بھی کھیل آپ کو ذہنی تناؤ سے نکالنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس سے جسمانی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔ہر طالب علم کو چاہئے کہ وہ اسپورٹس میں حصہ لے۔ کامیابی، ناکامی ثانوی حیثیت رکھتی ہیں، مقابلہ میں حصہ لینا اہم ہوتا ہے۔کھیل، کھیل کھیل میں زندگی کے کئی اہم سبق سکھا دیتا ہے۔ اسکولوں کی غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لے کر طلبہ یہ جان سکتے ہیں کہ وہ کس کھیل یا کس سرگرمی میں ماہر ہیں۔
طلبہ کیلئے آپ کا پیغام؟
 اسکول کی غیر نصابی سرگرمیوں میں ضرور حصہ لیں۔ طالب علمی کے دور میں ہر وہ کام کرنے کی کوشش کریں جن پر شبہ ہو کہ اس سے کوئی ہنر سیکھا جاسکتا ہے۔ ہمیشہ خوش رہنے کی کوشش کریں،تعلیم کے ساتھ کھیل کود کو بھی وقت دیں،دوستوں کے ساتھ کچھ لمحے گزاریں۔ تعلیمی زندگی میں آنے والی مشکلات میں ثابت قدم رہیں۔خود کو نکھانے کی کوشش کریں۔اپنے ہدف پر توجہ مرکوز رکھیں۔ گھر والوں سے بات چیت کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK