عصر حاضر میں دنیا بھر کے ممالک میں جدید ترین ہتھیار فوج کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان میں لڑاکا طیارے (فائٹر جیٹ) قابل ذکر ہیں مگر کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ زیادہ تر ایسے طیاروں کا اوپری رنگ گرے ہوتا ہے، کیوں؟
EPAPER
Updated: January 18, 2025, 6:27 PM IST | Mumbai
عصر حاضر میں دنیا بھر کے ممالک میں جدید ترین ہتھیار فوج کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان میں لڑاکا طیارے (فائٹر جیٹ) قابل ذکر ہیں مگر کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ زیادہ تر ایسے طیاروں کا اوپری رنگ گرے ہوتا ہے، کیوں؟
عصر حاضر میں دنیا بھر کے ممالک میں جدید ترین ہتھیار فوج کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان میں لڑاکا طیارے (فائٹر جیٹ) قابل ذکر ہیں مگر کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ زیادہ تر ایسے طیاروں کا اوپری رنگ گرے ہوتا ہے، کیوں؟
اس کی وجہ کافی دلچسپ ہے
ایسا اس لئے کیا جاتا ہے تاکہ لڑاکا طیارے اپنے ماحول میں مدغم ہو جائیں اور دشمن فورسیز کو دور سے نظر نہ آئیں یا کیموفلاج ہو جائیں۔گرے رنگ سے لیس طیارے متعدد طرح کی روشنیوں والے ماحول میں مدغم ہو جاتے ہیں اور اسی وجہ سے اسےطیاروں کیلئے مثالی سمجھا جاتا ہے۔
اس رنگ کا انتخاب کیوں کیا گیا؟
اس رنگ کا انتخاب کیسے کیا گیا، اس کیلئے ہمیں ۱۹؍ویں صدی میں جانا ہوگا جب مختلف ممالک جیسے آسٹریا نے تعین کیا کہ گرے فوجیوں کو چھپانے کیلئے بہترین رنگ ہے۔اس رنگ کے حصول پر زیادہ خرچہ بھی نہیں ہوتا تھا اور کیموفلاج کی خصوصیت کی وجہ سے یہ ۱۸۶۰ءکی دہائی میں مختلف ممالک کی افواج میں مقبول ہوگیا۔
جرمن فوج ۱۹۰۷ءسے۱۹۴۵ء کے درمیان اسے استعمال کرتی رہی۔پہلی جنگ عظیم کے دوران فرانس اور جرمنی نے گرے رنگ کو اپنے ایئر کرافٹس کے بنیادی رنگ کے طور پر استعمال کیا۔ دوسری جنگ عظیم میں برطانیہ نے اپنے لڑاکا طیاروں کیلئے اوپن گرے اور سی گرے کا انتخاب کیا۔وقت گزرنے کے ساتھ مزید طیاروں پر یہ رنگ نظر آنے لگا جن میں ایف ۱۴، مگ۱۷، ایف ۱۶؍اور آر اے ایف Tornado ADV قابل ذکر ہیں۔
اب بیشتر جدید لڑاکا طیاروں میں ایسے گرے پینٹ کو استعمال کیا جاتا ہے جو ریڈار کی لہروں کو جذب کرسکے۔