• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ٹی پرکاسم، مجاہد آزادی اور آندھرا پردیش کے پہلے سی ایم تھے

Updated: August 23, 2024, 5:28 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

’’آندھرا کیسری‘‘ کے نام سے مشہور ٹی پرکاسم نے سماج کی بہتری کیلئے کئی اقدامات کئے تھے،متعدد تعلیمی ادارے ان سےمنسوب ہیں۔

Tanguturi Prakasam`s autobiography is titled "The Journey of My Life". Photo: INN
تنگوتوری پرکاسم کی خودنوشت کا نام’’دی جرنی آف مائی لائف‘‘ہے۔ تصویر : آئی این این

تنگوتوری پرکاسم (Tanguturi Prakasam)جو ’’ٹی پرکاسم‘‘ کے نام سے مشہور ہوئے،ماہر قانون ، مجاہد آزادی، سماجی مصلح اور معروف سیاستداں تھے۔انہوں نے مدراس پریذیڈنسی کے تیسرے وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔ اس کے بعد وہ ​​آندھرا ریاست کے پہلے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوئے۔ پرکاسم کو’’آندھرا کیسری‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا تھا جس کا مطلب ’آندھرا کا شیر‘ ہوتا ہے۔انہوں نے اپنی زندگی میں جو کچھ بھی کمایا وہ غریبوں کی فلاح و بہبود میں خرچ کردیاتھا۔
 ٹی پرکاسم کی پیدائش ۲۳؍ اگست ۱۸۷۲ء کو مدراس پریذیڈنسی (موجودہ آندھرا پردیش)کے ایک انتہائی غریب برہمن خاندان میں ہوئی تھی۔جب ان کی عمر ۱۱؍ سال کی ہوئی توان کے والد کا انتقال ہو گیا تھا۔ والد کے انتقال کے بعدان کی پرورش کی ذمہ داری ان کی والدہ کے کاندھوں پر آگئی تھی۔ ان کی والدہ اونگول میں ایک بورڈنگ ہاؤس چلاتی تھیں۔ اس پیشے کو اس وقت حقارت سے دیکھا جاتا تھا ۔بعد ازاں ان کا خاندان راجمندری منتقل ہوگیاتھا۔
 ٹی پرکاسم کو بچپن ہی سے وکیل بننے کا شوق تھا ۔ساتھ ہی ان کی دلچسپی تھیٹر میں بھی تھی۔جب ان کے استاد ای ہنومنتھا راؤ راجہ مہندرا ورم گئے تو پرکاسم کو بھی اپنے ساتھ لے گئے کیونکہ وہاں تعلیم کے بہتر مواقع تھے۔ پرکاسم میٹرک کے امتحان میں فیل ہو گئے تھے مگر انہوں نے ہار نہیں مانی اور تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا۔اسی دوران انہیں مدراس جانے میں کامیابی مل گئی اور وہاں سے انہوں نے وکالت کا امتحان سیکنڈ گریڈسے پاس کیا۔ اس وقت سیکنڈ گریڈ کا وکیل اعلیٰ عدالتوں میں مقدمات پر بحث نہیں کر سکتا تھا کیونکہ صرف بیرسٹروں کو ہی ایسا کرنے کی اجازت تھی۔ پرکاسم نے بیرسٹر بننے کا مصمم ارادہ کرلیاتھا۔ اپنے ارادے کو پورا کرنے کیلئے ۱۹۰۴ء میںانگلینڈ کیلئے روانہ ہوگئے تھے۔برطانیہ سے وہ بیرسٹر بن کر ہی ہندوستان لوٹے۔
 ہندوستان واپس آکر انہوں نے کچھ عرصہ قانون کی مشق کی اور کافی مقبولیت حاصل کی۔ بعدا زاں انہوں نے یہ پیشہ چھوڑ دیا اور سوراجیہ کے ایڈیٹر کے طور پر کام کیا جو بیک وقت انگریزی، تیلگو اور تامل زبانوں میں شائع ہوتا تھا۔ انہوں نے ایک قومی سطح کا اسکول اور کھادی پروڈکشن یونٹ بھی چلایا تھا۔
۱۹۲۱ءمیں ٹی پرکاسم آندھرا ریجن کانگریس کمیٹی کے صدر منتخب ہو کر سیاست میں داخل ہوئے تھے۔ ۱۹۳۷ء میں کانگریس پارٹی نے صوبائی انتخابات میں حصہ لیا اور مدراس صوبے میں اکثریت حاصل کی۔ اگرچہ پرکاسم وزیر اعظم کے عہدے کی دوڑ میں تھے، لیکن انہوں نے راجا جی کیلئے راستہ ہموار کیااور خود ریونیو منسٹر بن گئے ۔ ۱۹۴۶ء میں مدراس پریذیڈنسی کے انتخابات میں کانگریس کی جیت کے بعد، پرکاسم ۳۰؍ اپریل ۱۹۴۶ء کو وزیر اعظم بنے مگر ان کی حکومت زیادہ ددنوں تک قائم نہیں رہی۔ ۱۹۵۳ء میں وہ آندھرا پردیش کے پہلے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے تھے۔ٹی پرکاسم کا انتقال ۲۰؍ مئی ۱۹۵۷ء کو ۸۴؍ سال کی عمر میں آندھرا پردیش (موجودہ تلنگانہ) میں ہوا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK