وہ کالج کے زمانے ہی سے ہندوستان کی جنگ آزادی میں حصہ لینے لگے تھے اوربعد میں’بھارت چھوڑو تحریک‘ میں مکمل طور پر شامل ہوگئے۔
EPAPER
Updated: April 20, 2024, 2:46 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai
وہ کالج کے زمانے ہی سے ہندوستان کی جنگ آزادی میں حصہ لینے لگے تھے اوربعد میں’بھارت چھوڑو تحریک‘ میں مکمل طور پر شامل ہوگئے۔
ویر بھائی کوتوال (Veer Bhai Kotwal) جن کا پورا نام وٹھل لکشمن کوتوال تھا،ایک ہندوستانی انقلابی شخصیت، مجاہد آزادی اور سماجی مصلح تھے ۔انہوں نے ملک کی آزادی کی جدوجہد میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ وہ۲؍ جنوری۱۹۴۳ء کو برطانوی پولیس افسر ڈی ایس پی آر ہال کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے مارے گئے۔
وٹھل کوتوال کی پیدائش یکم دسمبر۱۹۱۲ء کو ممبئی کے قریب ایک پہاڑی مقام ماتھیران میں ہوئی تھی۔ ان کا تعلق غریب حجام گھرانے سے تھا۔ انہوں نے چوتھی جماعت تک مقامی اسکول میں تعلیم حاصل کی۔بعد ازاں وہ اپنی خالہ گوروتائی ہلدے کے پاس پونے منتقل ہو گئے، جہاں وہ واڈیا کالج سے۱۹۳۶ءمیں گریجویشن مکمل کرنے تک رہے۔انہوں نے ورناکولر میٹرک کے امتحان میں پورے پونے ضلع میں اول مقام حاصل کیا۔ اپنے آبائی علاقے واپس آنے کے بعد انہوں نے ممبئی میں قانون کی تعلیم حاصل کی اور۱۹۴۱ء میں وکیل بن گئے۔ وہ اپنےبہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے ۔
وٹھل کوتوال نے اپنے والدکے خاندانی پیشےکو مسترد کرتے ہوئے سماجی اور سیاسی سرگرمیوں میں شامل ہوگئے۔ ایک بھیانک طوفان کے ممبئی کے ساحل سے ٹکرانے کے بعد جب ماہی گیر برادری بے گھر ہوگئی تو انہوں نے مقامی کانگریس لیڈر راجا رام عرف بھاؤ صاحب راؤت کے ساتھ مل کر کئی فلاحی کام انجام دیئے ۔انہوں نے ماتھیران میں ووٹر لسٹ میں عام لوگوں کی شمولیت اور ان کے ناموں کے اندراج کو یقینی بنانے کی کامیاب کوشش کی ۔ جب انہوں نےدیکھا کہ زمیندار کسانوں کو ان کی لاعلمی کی وجہ سے دھوکہ دیتے ہیں تووٹھل کوتوال نے ان کسانوں کے بچوںکیلئے رضاکارانہ اسکول کا اعلان کیا اور ان کی کوششوں سے اس علاقے میں مجموعی طور پر ۴۲؍ اسکول شروع ہوئے۔ بعد میں جب خشک سالی کے وقت زمینداروں نے کسانوں کو اناج دینے سے انکار کر دیا تو وٹھل کوتوال نے کسانوں کیلئے اناج بینک کی بنیاد ڈالی۔ ۱۹۴۰ء میں انہوں نے کرجت میں کسانوں اور مزدوروں کی ایک جماعت تشکیل دی جس میں اس وقت کے ممتاز اور معروف سیاسی کارکنان نے شرکت کی۔
ویر بھائی کوتوال نےہندوستان چھوڑو تحریک کے دوران کرجت تعلقہ میں’کوتوال دستہ‘ کے نام سے زیر زمین ایک گروہ تشکیل دیاجن کی تعداد ۵۰؍ کے قریب تھی۔ انہوں نے ممبئی شہر کو بجلی فراہم کرنے والے بجلی کے کھمبوں کو کاٹنے کا فیصلہ کیا۔ ستمبر۱۹۴۲ء سے لے کر نومبر۱۹۴۲ء تک انہوں نے۱۱؍ کھمبے کاٹے جس نے برٹش صنعتوں اور ریلوے کو مفلوج کر دیاتھا۔
۲؍ جنوری۱۹۴۳ء کو صبح سویرے جب آزاد دستہ کسی دوسرے محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی تیاری کر رہا تھا اور مدد کے آنے کا انتظار کر رہا تھا، آر ہال اور اسٹافورڈ نے دستہ کے ارکان پر حملہ کر دیاجس میں نوجوان ہیراجی پاٹل کے بعد ویربھائی کوتوال نے بھی دم توڑ دیا۔ماتھیران اورریاست مہاراشٹر کے دیگر علاقوں میں کئی عوامی مقامات ان سے موسوم ہیں۔