• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ورجل: قدیم روم کا عظیم ترین شاعر، شاہکار نظموں کا تخلیق کار

Updated: July 12, 2024, 3:41 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

انہوں نے لاطینی زبان میں نظمیں لکھیں، ورجل نے اپنا کریئر بطور وکیل شروع کیا تھا مگر شعر و شاعری سے دلچسپی نے انہیں شاعر بنادیا۔

The ancient Roman poet Virgil, who is still an important name in the world of Western literature. Photo: INN
قدیم رومی شاعر ورجل جو آج بھی مغربی ادب کی دنیا کا اہم نام ہیں۔ تصویر : آئی این این

ورجل (Virgil) کو روم کا عظیم ترین شاعر تسلیم کیا جاتا ہے جو ۱۵؍ اکتوبر ۷۰؍ قبل مسیح (ق م) کو پیدا ہوئے تھے۔ ان کی تحریر کردہ نظم ’’اینیڈ‘‘ آج بھی ذوق و شوق سے پڑھی جاتی ہے۔ یہ نظم قومی رزمیہ کا درجہ رکھتی ہے۔ ورجل نے اسے ۲۹؍ سے ۱۹؍ ق م کے درمیان لکھا تھا۔ یہ ان کا بہترین کام اور مغربی ادب کی تاریخ کی سب سے اہم نظم ہے۔
 مورخین کے مطابق ورجل، اینڈیز، اٹلی میں پیدا ہوئے تھے۔ کہتے ہیں کہ ان کا تعلق یونان سے تھا۔ صدیوں قبل جب یونانیوں نے روم میں قدم رکھا تھا تو اسی دوران ورجل کا خاندان یہاں آباد ہوا تھا۔ تاہم، بعض مورخین کہتے ہیں کہ ورجل حقیقتاً اطالوی تھے۔ 
 ورجل کے والدین کا تعلق متوسط طبقے سے تھا اس لئے ورجل نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی تھی۔ ورجل نے کریمونا اور نیپلز کے تعلیمی اداروں سے قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد کچھ عرصہ تک بطور قانون داں کام بھی کیا لیکن پھر انہوں نے رومی عدالتوں کا چکر لگانا بند کردیا کیونکہ انہیں شعر و شاعری سے دلچسپی تھی۔ بس یہی دلچسپی نے انہیں ایک عظم شاعر بنادیا۔ بطور قانون داں اپنا کریئر ختم کرنے کے بعد انہوں نے اشعار کہنے شروع کئے۔ 
 انہوں نے لاطینی زبان میں ۳؍ شاہکار نظمیںلکھیں جن کے نام ہیں: (۱) اکلوگس، گیورگکس اور اینیڈ۔ ان کے علاوہ انہوں نے لاطینی زبان میں کئی مختصر نظمیں لکھیں جو آج بھی دنیا کی مشہور لائبریریوں میں بنام ’’اپینڈکس ورجلیانا‘‘ محفوظ ہیں۔
 ’’اینیڈ‘‘ کو مغربی ادب میں کافی اہمیت حاصل ہے۔ ٹی ایس ایلیٹ کہتے ہیں کہ یہ نظم یورپ کا عظیم شاہکار ہے۔ مورخین لکھتے ہیں کہ ورجل نے یہ نظم اپنی زندگی کے آخری گیارہ سال میں لکھی تھی۔ یونانی اور رومی رواج کے مطابق ورجل نے روم سے یونان کا سفر کیا تھا۔ واضح رہے کہ قدیم یونان اور قدیم روم کے شہریوں کو زندگی میں ایک مرتبہ مذہبی سفر کرنا لازمی تھا جس میں وہ مقدس مقامات کا دورہ کرتے ہوئے اپنے شہر لوٹتے تھے۔
 اینیڈ مکمل ہوجانے کے بعد ورجل نے سفر کا ارادہ کیا تاکہ اس پر نظر ثانی کی جاسکے۔ اس سفر پر رومی شہنشاہ آگسٹس سے ملنے کے بعد جب ورجل روم لوٹنے کا ارادہ کررہے تھے تو ان کی طبیعت خراب ہوگئی۔ انہیں شدید بخار ہوگیا تھا۔ اس کے باوجود انہوں نے اپنی سرزمین پر پہنچے کے ارادہ کا اظہار کیا۔ پھر انہیں بحری جہاز پر سوار کروایا گیا۔ 
 جب یہ جہاز اٹلی کی سرحدوں میں پہنچا تو برونڈیزیم کے مقام پر ۲۱؍ ستمبر ۱۹؍ ق م کو ورجل کی موت ہوگئی۔
 ورجل چاہتے تھے کہ ان کی نظم اینیڈ ان کی موت کے بعد جلا دی جائے لیکن جب آگسٹس کو ورجل کی موت کی اطلاع ملی تو انہوں نے لوشیئس ویریس روفوس اور پلوتیئس ٹوکا نامی ۲؍ شعراء کو حکم دیا کہ ورجل کی نظم جلائی نہ جائے بلکہ اس میں ترمیم کرکے اسے جلد از جلد شائع کردیا جائے۔آج اس نظم میں مختلف مقامات پر زبان و بیان کی غلطیاں ہیں۔ یہ وہ غلطیاں ہیں جنہیں ورجل درست کرنا چاہتے تھے مگر موت نے انہیں موقع نہیں دیا۔ تاہم، شعراء کہتے ہیں کہ نظم کی یہی خامیاں، اسے خوبصورت بناتی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK