• Thu, 26 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کرکٹ میچ میں سفید، سرخ اور گلابی گیند کا استعمال ہوتا ہے، کیوں؟

Updated: November 16, 2024, 4:16 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

دنیا بھرمیں کرکٹ ایک مقبول کھیل کی حیثیت سے اپنی شناخت بنا چکا ہے۔ اس کے شائقین دنیا بھر میں موجود ہیں۔

White ball is used in ODI and T20 matches. Photo: INN
یکروزہ اور ٹی ۲۰؍ مقابلوں میں سفید گیند کا استعمال ہوتا ہے۔ تصویر : آئی این این

دنیا بھرمیں کرکٹ ایک مقبول کھیل کی حیثیت سے اپنی شناخت بنا چکا ہے۔ اس کے شائقین دنیا بھر میں موجود ہیں۔ کئی لوگ اسٹیڈیم میں کرکٹ میچ دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ کرکٹ کے مختلف فارمیٹ ہوتے ہیں جیسے یکروزہ، ٹی ۲۰؍ اور ٹیسٹ میچ۔کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ان تینوں فارمیٹ میں گیند کا رنگ مختلف کیوں ہوتا ہے؟ 
ابتدا میں گیند کا رنگ سرخ ہی تھا
 جب کرکٹ ایجاد ہوئی تو گیند کا رنگ صرف سرخ تھا۔ پھر ون ڈے کرکٹ کا آغاز ہوا تب بھی گیند کا رنگ سرخ ہی ہوتا تھا۔ لیکن کچھ ہی عرصے میں کرکٹ کو صرف دن کے بجائے رات میں بھی کھیلے جانے کی تجویز سامنے آئی تاکہ اسے مزید دلچسپ بنایا جاسکے۔ اس کام میں سب سے بڑی رکاوٹ گیند کا سرخ رنگ تھا جو رات میں فیلڈرز کو بڑی مشکل سے نظر آتی تھی (چاہے گراؤنڈ میں کتنی ہی فیلڈ لائٹس لگا دی جائیں) لہٰذا کرکٹ کی قریب سو سال پرانی روایت کو توڑ کر رات کے وقت سفید گیند کا استعمال شروع ہوا۔ اب صرف دن میں ہونے والے ون ڈے میچز میں سرخ گیند جبکہ ڈے نائٹ ہونے والے میچز میں سفید گیند کا استعمال ہونے لگا۔ دھیرے دھیرے یہ انکشاف سامنے آیا کہ سفید رنگ چونکہ ہوا سے کم رگڑ کھاتا ہے اس لئے اسے ریورس سوئنگ کرنے میں بالرز کو خاصی دقت آتی ہے۔ مگر اسکا ایک اہم اور مثبت پہلو یہ تھا کہ سفید کو کھیلنا بلے بازوں کیلئے آسان ہورہا تھا اور زیادہ چھکے چوکے لگنے سے ون ڈے کرکٹ میں لوگوں کی دلچسپی بڑھنے لگی تھی۔ لہٰذا ون ڈے میچز کیلئے سفید گیند کو لازمی قرار دے دیا گیا۔ بعد ازاں ٹی ۲۰؍ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اس فارمیٹ میں بھی سفید گیند کے استعمال کو ترجیح دی گئی۔
ڈے نائٹ میچ میں گلابی گیند کا استعمال
  ٹی ۲۰؍ کرکٹ کی مقبولیت نے حکام کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ ٹیسٹ کرکٹ جیسے لمبے فارمیٹ کو نئی نسل کیلئےکس طرح دلچسپ بنایا جائے تو خاصے غور و خوض کے بعد یہ طے کیا گیا کہ ٹیسٹ میچز بھی ڈے نائٹ فارمیٹ پر کھیلے جائیں۔ مگر سفید گیند کا استعمال اب بھی ناممکن تھا۔ لہٰذا کئی مختلف رنگ کی گیندوں کا تجربہ کیا گیا جن میں زرد، گلابی اور نارنجی رنگ کی گیندیں شامل تھی ۔ بلآخر گلابی رنگ نے بازی مار لی کیونکہ یہ دن کی روشنی اور رات کو اسٹیڈیم کی لائٹ میں یکساں طور پر واضح دکھائی دیتی ہے اور کھلاڑیوں کے سفید لباس کے ساتھ بھی موزوں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK