سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ ہم بچپن کے ابتدائی برسوں کی باتیں کیوں یاد نہیں رکھ پاتے، حالانکہ ان برسوں میں ہم بہت کچھ سیکھتے ہیں۔
EPAPER
Updated: April 26, 2025, 4:37 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai
سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ ہم بچپن کے ابتدائی برسوں کی باتیں کیوں یاد نہیں رکھ پاتے، حالانکہ ان برسوں میں ہم بہت کچھ سیکھتے ہیں۔
ہم سب اپنی زندگی کے ابتدائی برسوں میں بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ ایسے بہت سے واقعات یا چیزیں چھوٹی عمر میں پیش آتی ہیں جنہیں ہم بڑے ہوتے ہی بھولنا شروع کر دیتے ہیں اور بہت بوڑھے ہونے کے بعد بچپن میں پیش آنے والی اکثر باتوں کو بالکل بھول جاتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی غور کیا ہمارا دماغ بچپن کی باتیں کیوں یاد نہیں رکھ پاتا؟
ہپپوکیمپس پوری طرح نشوونما نہیں پاتا
ہمارے دماغ کا وہ حصہ جو یادوں کو ذخیرہ کرتا ہے اسے ’’ ہپپوکیمپس‘‘ (Hippocampus )کہتے ہیں۔ ماہرین کا ہمیشہ سے ماننا رہا ہے کہ دماغ کا یہ خاص حصہ یعنی ہپپوکیمپس بچپن میں پوری طرح نشوونما نہیں پاتا۔ محققین کا خیال ہے کہ جوانی تک ہپپوکیمپس پوری طرح سے نشوونما نہیں پاتا یہی وجہ ہے کہ ہمارا دماغ بچپن کی زیادہ تر چیزیں یاد نہیں رکھ سکتالیکن اب ییل (Yale) یونیورسٹی کے محققین نے پایا ہے کہ یہ بات درست نہیں اور وہ یہ تجویز کرتے ہیں کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم ان یادوں تک رسائی حاصل نہیں کر پاتے۔
تحقیق کیا کہتی ہے؟
اس تحقیق میں جو ۲۰؍ مارچ ۲۰۲۵ء میں سائنس نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے، محققین نے چار ماہ سے لے کر دو سال کی عمر تک کے۲۶؍ بچوں کو ایک نئی شکل، شے یا منظر کی تصویر دکھائی اور بعد میں ان کے یاد رکھنے کی صلاحیت کا مشاہدہ کیا۔ محققین نے پایا کہ شیر خوار بچوں کا ہپپوکیمپس اس وقت زیادہ متحرک تھا جب انہوں نے پہلی بار تصویر دیکھی تھی اور وہ بعد میں اسی تصویر کو پہچاننے کی زیادہ صلاحیت رکھتے تھے۔ اس تحقیق کے ذریعے محققین نے محسوس کیا کہ بچوں کے دماغ میں یادیں بنانے کی صلاحیت ہوتی ہےیعنی ہپوکیمپس وقت کے ساتھ سیکھنے اور یادداشت کی معاونت کیلئے بہتر ہوتا ہے۔
آخر ان یادوں کا کیا ہوتا ہے؟
تحقیق کے سینئر مصنف پروفیسر ٹرک براؤن کے مطابق ایک امکان یہ ہو سکتا ہے کہ یہ یادیں طویل مدتی ا سٹوریج میں تبدیل نہیں ہوتیں۔ تاہم، انہوں نے ایک نظریہ بھی پیش کیا ہے کہ یہ یادیں انکوڈنگ کے بعد بھی برقرار رہتی ہیں —ہم صرف ان تک رسائی حاصل نہیں کر پاتے۔ جاری تحقیق میں پروفیسر ٹرک براؤن کی ٹیم یہ جانچ رہی ہے کہ آیا شیر خواراُن ہوم ویڈیوز کو یاد رکھ سکتے ہیں جو ان کے اپنے نقطہ نظر سے لی گئی ہوں۔ پائلٹ نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ یادیں پری اسکول کی عمر تک موجود رہ سکتی ہیں اور پھر آہستہ آہستہ دھندلا جاتی ہیں۔