• Tue, 24 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

وِز بُک (۲): تاج محل: دُنیا کی خوبصورت ترین عمارت

Updated: August 22, 2024, 9:45 PM IST | Mumbai

تاج محل کی تعمیر کو کئی صدیاں گزر گئی ہیں لیکن آج بھی اس کی ایک جھلک سیاحوں کی آنکھوں کو خیرہ کر دیتی ہے۔ جانئے تاج محل کے بارے میں چند دلچسپ باتیں:

The Taj Mahal Photo: INN
تاج محل۔ تصویر: آئی این این

(۱) مغل شہنشاہ شاہجہاں نے تاج محل بنانے کا حکم دیا تھا۔ یہ خوبصورت عمارت ۲۲؍ سال میں تیار ہوئی تھی۔ اس کی تعمیر ۱۶۳۱ء میں شروع ہوکر ۱۶۵۳ء میں مکمل ہوئی تھی۔ 
(۲) تاج محل میں لگائے گئے قیمتی پتھروں اور سنگ مرمر کی نقل و حمل کیلئے ایک ہزار سے زائد ہاتھیوں کو استعمال کیا گیا تھا۔ 
(۳) شاہجہاں نے اس کی تعمیر کیلئے سری لنکا، تبت، چین، اور ملک کی دیگر ریاستوں سے قیمتی پتھر منگوائے گئے تھے۔
(۴) دن کے مختلف اوقات میں تاج محل مختلف رنگوں کا نظر آتا ہے۔ صبح کے وقت اس کا رنگ گلابی، دوپہر میں سفید اور پورے چاند کی روشنی میں سنہری نظر آتا ہے۔
(۵) سالانہ ۲؍ سے ۴؍ ملین سیاح اس کا دورہ کرتے ہیں۔ تاج محل کو آرکیٹیکٹ استاد احمد لاہوری نے ڈیزائن کیا تھا۔
(۶) دلچسپ بات یہ ہے کہ زلزلے یا قدرتی آفات سے تحفظ کیلئے تاج محل کے میناروں کو اس طریقے سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ عمودی نہیں بلکہ باہر کی طرف جھکے ہوئے ہیں۔ 
(۷) تاج محل اُس دور میں ۳۲؍ بلین روپوں میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اگر اسے دوبارہ تعمیر کیا جائے تو اس کی لاگت ایک ارب ۶؍ کروڑ ۲۸؍ لاکھ ۳۴؍ہزار ۹۸؍ ڈالرہوگی۔ 
(۸) تاج محل قطب مینار سے زیادہ بلند ہے۔ قطب مینار کی بلندی ۵ء۷۲؍ میٹر جبکہ تاج محل کی ۷۳؍ میٹر ہے۔

اضافی معلومات
(۹) تاج محل کی تعمیر کیلئے ۲۲؍ ہزار سے زائد ملازمین کی خدمات لی گئی تھیں۔ 
(۱۰) تاج محل کو ہندوستانی، اسلامی، ایرانی اورعثمانیہ طرز تعمیر کا شاہکار کہا جاتا ہے۔ 
(۱۱) ممتاز محل کے مقبرے پر اسمائے حسنیٰ کی خطاطی کی گئی ہے۔
(۱۲) ۱۹۷۱ءمیں ہندوستان اور پاکستان کی جنگ کے دوران تاج محل کی حفاظت کیلئے اسے سبز کپڑے سے ڈھانک دیا گیا تھا۔
(۱۳) مغل شہنشاہ شاہجہاں سیاہ پتھروں کا بھی تاج محل بنوانا چاہتے تھے لیکن یہ ممکن نہ ہوسکا۔
(۱۴) تاج محل کی تعمیر برہانپور، مدھیہ پردیش میں ہونے والی تھی مگر سنگ مرمر یہاں تک پہنچانا ایک مشکل کام تھا اس لئے آگرہ کا انتخاب کیا گیا۔
(۱۵)دنیا بھر میں تاج محل کے جیسی ۱۰؍ عمارتیں بنائی جا چکی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK