جغرافیائی اعتبار سے ہندوستان کا ۶۲ء۲۴؍ فیصد حصہ جنگلات اور درختوں سے گھرا ہوا ہے۔ جانئے جنگلات کی کٹائی سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں اور اس کا تدارک کیسے ممکن ہوسکتا ہے:
EPAPER
Updated: September 26, 2024, 10:17 PM IST | Mumbai
جغرافیائی اعتبار سے ہندوستان کا ۶۲ء۲۴؍ فیصد حصہ جنگلات اور درختوں سے گھرا ہوا ہے۔ جانئے جنگلات کی کٹائی سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں اور اس کا تدارک کیسے ممکن ہوسکتا ہے:
(۱) جغرافیائی اعتبار سے مہاراشٹر کا ۶۱؍ ہزار ۵۷۹؍ کلومیٹر(یعنی ۲۰؍ فیصد سے زائد) حصہ جنگلات سے گھرا ہے۔
(۲) رقبہ کے لحاظ سے مدھیہ پردیش میں سب سے زیادہ جنگلات ہیں۔
(۳) ۱۹۸۰ء میں پارلیمنٹ نے جنگلات کی کٹائی کو روکنے اور جنگلات اور ان کے وسائل کی حفاظت کیلئے فاریسٹ پروٹیکشن (کنزرویشن) ایکٹ کو منظوری دی تھی ۔
(۴) ۱۹۸۵ء میں ماحول کی حفاظت کیلئے وزارت برائے ماحولیات، جنگلات اورموسمی تبدیلیوں کی بنیاد ڈالی گئی تھی۔
(۵) ۲۰۲۳ء میں ملک میں ایک لاکھ ۴۴؍ ہزار ہیکٹر زمین پر پھیلے جنگلات کاٹے گئے تھے جو ۲۰۱۷ء کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
(۶) ۲۰۲۳ءمیں برطانیہ کے ایک ادارے کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر جنگلات کی کٹائی میں ہندوستان کا شمار دوسرے نمبر پر ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ گزشتہ ۳۰؍ سال میں ہم نے ۶؍ لاکھ ۶۸؍ ہزار ۴۰۰؍ ہیکٹر کا جنگلات سے گھرا حصہ کھودیا ہے۔
(۷) جنگلات کی کٹائی کے سبب ہمارے لئے صاف اور کھلی ہوا کے ذرائع ختم اور جنگلات کے ذریعے جمع کیا گیا کاربن خارج ہو رہا ہے جس کی وجہ سے فضائی آلودگی بڑھ رہی ہے ۔
(۸) ۱۹۸۱ء میں فاریسٹ سروے آف انڈیا کا قیام عمل میں آیا تھا۔اس کے تحت جنگلات کا سروے کیا جاتا ہے اور ان کی حفاظت کیلئے اقدامات کئے جاتے ہیں۔
اضافی معلومات
(۹) جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے بڑے پیمانے پر گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج ہوتا ہے جو عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کی وجہ بنتا ہے۔
(۱۰) جنگلات کی کٹائی کے سبب سال بہ سال حیاتیاتی تنوع میں کمی آرہی ہے۔
(۱۱) امیزون کے جنگلات کی کٹائی کے سبب جانوروں کی ۲؍ ہزار ۸۰۰؍ نوع کے ختم ہونے کا خطرہ ہے۔
(۱۲) جنگلات کی کٹائی کے سبب متعد د امراض کے پھیلنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
(۱۳) جنگلات کی کٹائی سے بارش کم ہوتی ہے۔