ہوا محل جے پور، راجستھان میں واقع ہے جسے گلابی اور سرخ رنگ کے ریتیلے پتھروں سے بنایا گیا ہے۔ پڑھئے اس کے بارے میں چند دلچسپ حقائق۔
EPAPER
Updated: December 05, 2024, 9:31 PM IST | Mumbai
ہوا محل جے پور، راجستھان میں واقع ہے جسے گلابی اور سرخ رنگ کے ریتیلے پتھروں سے بنایا گیا ہے۔ پڑھئے اس کے بارے میں چند دلچسپ حقائق۔
(۱) ہوا محل، جے پور شہر کے کنارے ہے۔ ۱۷۹۹ء میں اسے راجہ سوائی پرتاپ سنگھ نے تعمیر کروایا تھا۔
(۲) اس میں سیکڑوں چھوٹی کھڑکیاں ہیں جس کے سبب اسے ’شہد کا چھتہ‘ بھی کہا جاتا ہے۔
(۳) سوائی پرتاپ سنگھ نے ’’کھیتڑی محل‘‘ سے متاثر ہوکر ہوا محل تعمیر کروایا تھا۔ لال چاند استاد نے ہوا محل ڈیزائن کیا تھا۔
(۴) ہوا محل میں ۹۵۳؍ چھوٹی کھڑکیاں ہیں جنہیں ’’جھروکے‘‘ کہا جاتا ہے۔
(۵) ہوا محل کو ’’تاج‘‘ کی شکل میں بنایا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ سوائی پرتاپ سنگھ بھگوان کرشنا کے عقیدت مند تھے اسی لئے انہوں نے اسے تاج کی شکل میں تعمیر کروایا تھا۔
(۶) ہوا محل کو شاہی خواتین کیلئے منفرد کمپلیکس کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا تا کہ وہ کھڑکیوں سے شہر کی زینت دیکھ سکیں۔
(۷) ہوا محل کو راجستھانی اور مغلیہ طرز تعمیر پر بنایا گیا ہے۔یہ ۵؍ منزلہ عمارت ہے جس کی بلندی ۱۵؍ میٹر ہے۔
(۸) ہوا محل میں مہاراجا سوائی پرتاپ سنگھ کا مجسمہ بھی ہے۔ وہ مہاراجا سوائی جے سنگھ کے پوتے تھے جنہوں نے راجستھان کے’’ جھن جھنو‘‘ شہر کی بنیاد ڈالی تھی۔
(۹) ہوا محل کے پہلے منزلے کو ’’شرد مندر‘‘، دوسرے منزلے کو ’’رتن مندر‘‘، تیسرے منزلے کو ’’وچترا مندر‘‘ چوتھے منزلے کو ’’پرکاش مندر‘‘ اور پانچویں منزلے کو ’’ہوا مندر‘‘ کہا جاتا ہے۔
(۱۰) یہ سیاحوں میں بےحد مقبول ہے۔
اضافی معلومات
(۱۱) یہ پتھروں کی بنیاد کے بغیر دنیا کی بلند ترین عمارت ہے۔
(۱۲) ہوا محل کے پانچویں منزلے سے پورے شہر کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔
(۱۳) صبح کے وقت ہوا محل کا دورہ کرنا زیادہ بہتر ہے کیونکہ سورج کی کرنیں ریتیلے پتھروں پر پڑتی ہیں تو وہ چمکتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
(۱۴) اس کی تعمیر میں سرخ، گلابی، سیاہ اور زرد ریتیلےپتھروں کا استعمال کیا گیا ہے۔
(۱۵) اسے ’’پیلس آف دی بریز‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
(۱۶) ہوا محل میں داخلی دروازہ نہیں ہے۔