• Mon, 20 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

وِزبُک (۱۸): ملک کے دوسرے وزیر اعظم لال بہادرشاستری

Updated: January 10, 2025, 11:27 AM IST | Mumbai

لال بہادر شاستری (Lal Bahadur Shastri) ہندوستانی سیاستداں تھے۔ پڑھئے ان کے متعلق چند دلچسپ اور غیر معروف حقائق۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

(۱) انہوں نے ۱۹۶۳۴ء تا ۱۹۶۶ء ہندوستان کے دوسرے وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔ وہ ۱۹۶۱ء تا ۱۹۶۳ءملک کے وزیر داخلہ بھی رہے تھے۔
(۲) وہ ۲؍ اکتوبر ۱۹۰۴ء کو مغل سرائے (جو اترپردیش میں واقع ہے) میں پیدا ہوئے تھے جبکہ ۱۱؍ جنوری ۱۹۶۶ء کو ان کی وفات ہوئی تھی۔ 
(۳) انہوں نے ایسٹ سینٹرل ریلوے انٹر کالج اور ہریش چندر ہائی اسکول سے تعلیم حاصل کی تھی لیکن ’’تحریک عدم تعاون‘‘ میں حصہ لینے کیلئے تعلیم ادھوری چھوڑ دی تھی۔
(۴) انہوں نے مظفر پور میں ہریجنوں کی بہتری کیلئے کام کیا تھا اور اپنے نام سے اپنا سرنیم ’’سریواستو‘‘ ہٹا دیا تھا۔ 
(۵) وہ سوامی وویکانند، مہاتماگاندھی اور اینی بیسنٹ سے متاثر تھے ۔ انہوں نے ۱۹۲۰ء کی دہائی میں تحریک آزادی میں حصہ لیا تھا۔
(۶) انہوں نےلالہ لاجپت رائے کے ذریعے قائم کردہ ’’سرونٹس آف دی پیپل سوسائٹی‘‘ (لوک سیوامنڈل) کے صدر کے طور پر بھی اپنی خدمات پیش کی تھیں۔
(۷) یہ کانگریس پارٹی میں اہم عہدوں پر فائررہے تھے۔ ۱۹۴۷ء میں آزادی ہند کے بعد وہ پنڈت جواہر لال نہرو کی کابینہ میں شامل ہوگئے تھے۔ انہوں نے ۱۹۵۱ءتا ۱۹۵۶ء وزیر ریلوے کے طور پر کام کیا تھا۔
(۸) بطور وزیر اعظم انہوں نے ’’سفید انقلاب‘‘ کو فروغ دیا تھا جو دودھ کی سپلائی میں اضافے کیلئے قومی مہم تھی۔

اضافی معلومات
(۹) انہوں نے ۱۹۶۵ء میں ملک میں غذا کی پیدوار کو بڑھانے کیلئے سبز انقلاب کو فروغ دیا تھا جس کی وجہ سے ہندوستانی ریاستوں، خاص طور پرپنجاب، ہریانہ اوراترپردیش،میں اناج کی پیداوار میں اضافہ ہوا تھا۔
(۱۰) ان کا نعرہ ’’جے جوان، جے کسان‘‘ کافی مشہور ہے۔
(۱۱)۱۰ ؍جنوری ۱۹۶۶ء کو ہند پاک جنگ ختم ہونے کے ایک دن بعد ان کی وفات ہوئی تھی۔
(۱۲)’’ننھے‘‘ان کی عرفیت تھی ۔ ۱۹۲۵ء میں کاشی ودیا پیٹھ یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کےبعد انہیں ’’شاستری‘‘ کا خطاب تفویض کیا گیا تھا۔
(۱۳) اترپردیش میں منسٹر آف پولیس اینڈ ٹرانسپورٹ کنٹرول کے طور پر خدمات انجام دینے کے دوران ان کی نگرانی میں پہلی مرتبہ ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارچ کے بجائے پانی کےجیٹس کا استعمال کیا تھا۔
(۱۴) وزیر برائے نقل و حمل خدمات پیش کرتے ہوئے انہوں نے پہلی مرتبہ خواتین کو کنڈیکٹر مقرر کیا تھا۔
(۱۵) انہوں نے وزیر داخلہ کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے بدعنوانی کو ختم کرنے کیلئے پہلی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK