وہ ۱۰؍ سیاح جن کی دریافتوں نے دُنیا کو تبدیل کردیا
Updated: Jul 16, 2024, 3:11 PM IST | Tamanna Khan
۲۰۰۶ء میں برطانیہ کی’وانڈرلسٹ میگزین‘ نے اپنی ویب سائٹ پر ایک سوال پوچھا تھا کہ ’’آپ کے مطابق دنیا کا سب سے عظیم سیاح کون سا ہے؟‘‘ اس پوسٹ پر ادارے کو سیکڑوں جوابات ملے۔ مقابلہ ختم ہونے کے بعد ادارے نے ۱۰؍ ایسے ہی سیاحوں کی فہرست جاری کی جن کی دریافتوں نے دنیا کو مکمل طور پر تبدیل کردیا۔ جانئے ان ۱۰؍ سیاحوں کے بارے میں۔ تمام تصاویر: آئی این این
X
1/10
۱۲۵۴ء میں پیدا ہونے والے مارکو پولو کا تعلق اٹلی کے شہر وینس سے تھا۔ یہ ایک تاجر اور مہم جو تھے۔ انہوں نے دنیا کے کئی ملکوں کا سفر کیا اور اپنے مشاہدات کو ’ٹراویلس آف مارکو پولو‘ نامی کتاب میں قلمبند کیا۔ انہوں نے اپنے ۲۴؍ سالہ سفر کے دوران مشرقِ وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے کئی ملکوں کی سیاحت کی تھی۔ ان کی کتاب کی بنیاد پر یورپیوں کو دنیا کا نقشہ تیار کرنے میں مدد ملی۔
X
2/10
ابو عبداللہ محمد ابن بطوطہ ۱۳۰۴ء میں مراکش کے شہر طنجہ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ سیاح اور مورخ تھے۔ وہ محمد بن تغلق کے عہد میں ہندوستان آئے تھے۔ ۲۸؍ سال میں انہوں نے ۷۵؍ ہزار میل کا سفر کیا تھا۔ آخر میں فارس کے بادشاہ ابوحنان کے کہنے پر اپنے سفر نامے کو کتابی شکل دی جس کا نام ’عجائب الاسفارنی غرائب الدیار‘ ہے۔
X
3/10
اٹلی کے شہر جینوا سے تعلق رکھنے والے کرسٹوفر کولمبس ۱۴۵۱ء میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ ایک بحری مہم جو اور سیاح تھے جنہوں نے ۱۵؍ ویں صدی میں امریکہ کو دریافت کیا تھا۔ ان کے سفر سے یورپ معدنیاتی دولت اور دیگر اشیاء کے ذخائر سے مالا مال ہوگیا جس سے یورپ کی معیشت مستحکم ہوگئی۔
X
4/10
پرتگال سے تعلق رکھنے والے مہم جو اور سیاح واسکوڈی گاما نے یورپ سے جنوبی افریقہ کے گرد گھوم کر ہندوستان تک بحری راستہ دریافت کیا تھا اور مہم جوئی اور تجارت کی ایک نئی دنیا کھول دی تھی۔ ان کا انتقال ہندوستان ہی میں ہوا تھا۔ ہندوستان تک بحری راستے کی دریافت کے بعد تقریباً ۱۰۰؍ سال تک پرتگالیوں کو مشرق کے ساتھ مسالوں کی تجارت پر برتری حاصل رہی۔واسکوڈی گاما ۲۰؍ مئی ۱۴۹۸ء کو ہندوستان کی بندرگاہ کالی کٹ پر پہنچے تھے۔
X
5/10
جیمس کک ۱۷۲۸ء میں برطانیہ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ مہم جو، جہاز راں اور سیاح تھے۔ وہ نقشہ بھی بناتے تھے۔ شاہی بحریہ میں کپتان کے عہدے پر رہتے ہوئے انہوں نے دنیا کے گرد پہلا مکمل طور پر اندراج شدہ چکر لگایا اور نیو فاؤنڈ لینڈ اور نیو زی لینڈ کا نقشہ بنایا۔ انہی نے یورپ کے نقشوں پر پہلی بار متعدد نئے علاقوں،جزائر اور ساحلی علاقوں کو شامل کیا۔ اپنی دوسری مہم وہ قطب جنوبی میں پہنچنے والے اولین افراد میں سے ایک بن گئے۔
X
6/10
ژینگ ہی ۱۳۷۱ء میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا اصل نام حاجی محمود شمس الدین تھا۔ ان کا تعلق چین سے تھا جو سیاح، سفیر اور امیر البحر تھے۔ انہوں نے ۱۴۰۵ء سے ۱۴۳۳ء کے درمیان جنوب مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا اور مشرقی افریقہ کو بھیجی جانے والی کئی بحری مہمات کی قیادت کی۔ اس دوران وہ راستہ اور نقشہ بناتے جاتے اور انہیں محفوظ کرتے جاتے۔
X
7/10
ہنری ہڈسن ۱۵۶۵ء میں انگلینڈ میں پیدا ہوئے تھے جبکہ ان کا انتقال ۱۶۱۱ء میں شمال مشرقی کینیڈا کی خلیج ہڈسن میں ہوا تھا۔ برطانوی حکومت نے ہنری ہڈسن کی خدمات یورپ سے ایشیا کیلئے تیز ترین راستہ تلاش کرنے کیلئے حاصل کی تھیں۔ ۱۶۰۹ء میں انہوں نے بحر اوقیانوس سے اپنے سفر کا آغاز کیا، اس دوران انہوں نے امریکہ کا دریائے ہڈسن اور خلیج ہڈسن دریافت کی۔ ایشیا کیلئے تیز ترین راستہ تلاش کرنے کے بجائے وہ نیویارک کی جانب نکل گئے۔ دوسری مرتبہ بھی انہوں نے یہ راستہ تلاش کرنے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔ لیکن اس دوران انہوں نے متعدد نئے ممالک دریافت کئے۔
X
8/10
ساکا جاویا کی پیدائش ۱۷۸۸ء میں امریکہ میں ہوئی تھی۔ جب میریویتھر لیوائس اور ولیم کلارک نامی مہم جو مغربی امریکہ کے علاقے دریافت کررہے تھے تو اس وقت ان کے گروپ میں ساکا جاویا واحد خاتون تھیں۔ اس سفر میں انہوں نے ایک ترجمان کی خدمات انجام دی تھیں۔ اس وقت ان کی عمر ۱۶؍ سال تھی اور انہیں متعدد زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ لیوائس اور کلارک کے ساتھ مل کر انہوں نے لوزیانا اور اطراف کے علاقے دریافت کئے تھے۔
X
9/10
ڈینیئل بون کا تعلق امریکہ سے تھا جنہوں نے ۱۷۶۷ء میں کینٹکی دریافت کیا تھا۔امریکہ کی بنیاد رکھنے میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ وہ سیاح کے علاوہ سیاستداں، فوجی اور بزنس مین بھی تھے۔ کینٹکی کے علاوہ انہوں نے متعدد چھوٹے چھوٹے علاقوں کو امریکہ سے منسلک کرنے کا کارنامہ بھی انجام دیا تھا۔ ان کی قیادت میں تقریباً ۲۰؍ ہزار امریکی کینٹکی منتقل ہوئے تھے۔
X
10/10
ڈیوڈ لیونگسٹون ۱۸۱۳ء میں اسکاٹ لینڈ میں پیدا ہوئے تھے جنہیں براعظم افریقہ کا راستہ دریافت کرنے کیلئے جانا جاتا ہے۔ان کا مقصد یہاں کے باشندوں کو غلامی سے آزاد کروانا اور عیسائیت کو فروغ دینا تھا۔ وہ پہلے یورپین تھے جنہوں نے جنوبی افریقہ کے نصف سے زائد حصے کا سفر کیا تھا۔