چاند کے متعلق ۱۳؍ حیرت انگیز حقائق
Updated: Feb 27, 2025, 5:00 PM IST | Tamanna Khan
چاند کے گھٹنے ، بڑھنے اور مکمل ہونے کے عمل سے آپ یقیناً واقف ہیں۔ چاند گہن اور اماوس جیسی اصطلاحات سے بھی آپ کی واقفیت ہوگی۔ لیکن کیا آپ یہ جانتے ہیں کہ چاند آپ کو براہ راست متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے؟ جانئے چاند کے متعلق چند حیرت انگیز اور دلچسپ حقائق۔ تمام تصاویر: ایکس، یو ٹیوب، فیس بک، انسٹاگرام، آئی این این
X
1/13
۲۰۲۵ء تک، صرف ۱۲؍ انسان ہی چاند پر قدم رکھ سکے ہیں ۔ یہ تمام امریکی ہیں اور ۱۹۶۹ء تا ۱۹۷۲ء بھیجے گئے کل چھ مشن کے ذریعے چاند پر پہنچے تھے۔ چاند پر قدم رکھنے والے پہلے انسان نیل آرمسٹرانگ تھے۔
X
2/13
چاند ہماری زمین کے مجموعی رقبہ کا صرف ایک چوتھائی ہے۔ اس کا کل رقبہ ۳؍ ہزار ۴۷۴؍ کلومیٹر جبکہ زمین کا ۱۲؍ ہزار ۷۵۶؍ کلومیٹر ہے۔
X
3/13
چاند پر آب و ہوا نہیں ہے۔ اس کی فضا بالکل خالی ہے۔ یہاں پر سانس لینا ناممکن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خلا باز خلائی یونیفارم میں خلاء کا سفر کرتے ہیں۔
X
4/13
چاند ہر سال ۵ء۱؍ انچ (۸ء۳؍ سینٹی میٹر) زمین سے دور ہوتا ہے۔ ایسا سمندری قوتوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ تقریباً ۵۰۰؍ ملین برسوں بعد چاند مکمل طور پر زمین والوں کی نظروں سے اوجھل ہوجائے گا۔
X
5/13
چاند اپنے محور پر ایک مکمل گردش مکمل کرنے میں اتنا ہی وقت لیتا ہے جتنا کہ وہ زمین کا چکر لگانے میں صرف کرتا ہے، تقریباً ۳ء۲۷؍ دن۔ اسی لئے ہم زمین سے چاند کا صرف ایک ہی رخ دیکھتے ہیں!
X
6/13
انسانوں نے چاند پر کم وبیش ۲۰۰؍ ٹن کچرا چھوڑا ہے۔ یہ وہ ۱۲؍ خلا باز ہیں جو چاند کی سطح پر اترے تھے، اور کئی اشیاء وہیں چھوڑ آئے تھے جن میں راکٹ سمیت کھانے پینے کے ڈبے بھی شامل ہیں۔
X
7/13
پورا چاند آپ کے جذبات میں خلل ڈال سکتا ہے۔ قرون وسطی میں، سائنسدانوں اور فلسفیوں کا خیال تھا کہ مکمل چاند دورے کا باعث بنتا ہے اور بخار اور گٹھیا کی وجہ بنتا ہے۔ چاند اور غیر معمولی رویے کے درمیان تعلق کی وجہ سے مصیبت زدہ لوگوں کو پاگل یا لفظی طور پر ’’مون سک‘‘ (علیلِ قمر) کہا جاتا تھا۔
X
8/13
چار عشرے گزر جانے کے بعد بھی چاند کی سطح پر ان خلابازوں کے جوتوں کے نشان جوں کے توں ہیں، جو ۱۹۶۹ء سے ۱۹۷۲ء کے درمیان چاند پر اترے تھے جس کی وجہ چاند پر ہوا کی غیر موجودگی ہے۔
X
9/13
یونیورسٹی آف بیسل (سوئزرلینڈ) کی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ مکمل چاند نیند کی کمی کا باعث ہے۔ مکمل چاند کی روشنی انسان میں میلاٹونن (نیند طاری کرنے والا ہارمون) کو متاثر کرتی ہے۔
X
10/13
زمین کی بہ نسبت چاند پر زیادہ گہرے سائے بنتے ہیں جس کی وجہ وہ ماحول ہے جو زمین پر سائے پیدا کرنے کیلئے روشنی بکھیرتا ہے۔ یہ ماحول چاند پر نہیں ہے۔
X
11/13
زمین ہی کی طرح چاند پر بھی زلزلے آتے ہیں جنہیں ’’مون کویکس‘‘ (moonquakes) کہا جاتا ہے۔
X
12/13
چاند کا اپنا وقت ہے۔ چاند پر ایک سال کو ۱۲؍ دنوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، ہر ایک دن زمین کے ایک مہینے کے برابر ہوتا ہے۔ ہر دن کا نام چاند پر چہل قدمی کرنے والے ۱۲؍ خلابازوں کے نام پر ہے۔ دنوں کو ۳۰؍ چکروں میں تقسیم کیا گیا ہے، جنہیں پھر گھنٹوں، منٹوں اور سیکنڈوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ یہ کیلنڈر اس وقت شروع ہوا جب نیل آرمسٹرانگ نے چاند پر پہلا قدم رکھا۔ ۲۱؍ جولائی ۱۹۶۹ء کو چاند پر پہلا سال اور پہلا دن تھا۔ یہ ایک سرد حقیقت ہے!
X
13/13
زمین ہی کی طرح چاند پر بھی درجہ حرارت ہے جو زمین ہی کی طرح روزانہ کی بنیاد پر تبدیل ہوتا رہتا ہے۔