• Wed, 22 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

جدید دنیا کے ۷؍ عجائبات

Updated: Dec 21, 2024, 2:38 PM IST | Tamanna Khan

۲۰۰۰ء میں ایک سوئس فاؤنڈیشن نے دنیا کے نئے سات عجائبات کا تعین کرنے کیلئے ایک مہم شروع کی۔ خیال رہے کہ اصل سات عجائبات کی فہرست دوسری صدی قبل مسیح میں مرتب کی گئی تھی۔ اس لئے دنیا بھر کے لوگوں نے سوئس فاؤنڈیشن سے اتفاق کیا۔ عجائبات کے انتخاب کیلئے انٹرنیٹ اور ٹیکسٹ میسیج کے ذریعے ۱۰۰؍ ملین سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے تھے۔ حتمی نتائج کا اعلان ۲۰۰۷ء میں کیا گیا اور یوں دنیا کو اس کے نئے ۷؍ عجائبات ملے۔ تمام تصاویر: ایکس، انسٹاگرام، فیس بک، یوٹیوب، آئی این این 

X تاج محل (Taj Mahal)
آگرہ، ہندوستان میں واقع یہ حسین عمارت یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل ہے۔ ۲۰۰۷ء میں اس نے جدید دنیا کے ۷؍ عجائبات کی فہرست میں پہلا مقام حاصل کیا تھا۔یہ مغل فن تعمیر کا بہترین نمونہ ہے۔ اسے شہنشاہ شاہجہاں نے اپنی اہلیہ ممتاز محل کی یاد میں بنوایا تھا۔ اس کی تعمیر میں تقریباً ۲۲؍ سال لگے اور اسے ۲۰؍ ہزار ملازمین نے بنایا تھا۔ سفید سنگ مرمر سے بنی اس عمارت کے نقش ونگار میں ہیرے جواہرات اور قیمتی موتی جڑے گئے تھے۔ 
 
1/7

تاج محل (Taj Mahal) آگرہ، ہندوستان میں واقع یہ حسین عمارت یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل ہے۔ ۲۰۰۷ء میں اس نے جدید دنیا کے ۷؍ عجائبات کی فہرست میں پہلا مقام حاصل کیا تھا۔یہ مغل فن تعمیر کا بہترین نمونہ ہے۔ اسے شہنشاہ شاہجہاں نے اپنی اہلیہ ممتاز محل کی یاد میں بنوایا تھا۔ اس کی تعمیر میں تقریباً ۲۲؍ سال لگے اور اسے ۲۰؍ ہزار ملازمین نے بنایا تھا۔ سفید سنگ مرمر سے بنی اس عمارت کے نقش ونگار میں ہیرے جواہرات اور قیمتی موتی جڑے گئے تھے۔   

X دیوار چین (Great Wall Of China)انسانوں کے ذریعے بنایا گیا دنیا کا سب سے بڑا شاہکار ’’دیوارِ چین‘‘ کو قرار دیا جاتا ہے۔ مقامی افراد نے اپنے علاقے کو منگولوں کے حملے سے بچانے کیلئے اسے تعمیر کیا تھا۔ کئی دیواریں ساتویں صدی قبل مسیح کے اوائل سے تعمیر کی گئیں، جس میں بعد میں چین کے پہلے شہنشاہ کن شی ہوانگ (۲۲۰-۲۰۶بی سی) کے ساتھ منتخب حصّے شامل ہوئے۔ کن دیوار کا تھوڑا سا حصہ باقی ہے۔ بعد میں کئی خاندانوں نے سرحدی دیواروں کے متعدد حصوں کو تعمیر اور برقرار رکھا۔ دیوار کے سب سے مشہور حصے منگ خاندان (۱۳۶۸–۱۶۴۴) نے بنائے تھے۔
 
2/7

دیوار چین (Great Wall Of China)انسانوں کے ذریعے بنایا گیا دنیا کا سب سے بڑا شاہکار ’’دیوارِ چین‘‘ کو قرار دیا جاتا ہے۔ مقامی افراد نے اپنے علاقے کو منگولوں کے حملے سے بچانے کیلئے اسے تعمیر کیا تھا۔ کئی دیواریں ساتویں صدی قبل مسیح کے اوائل سے تعمیر کی گئیں، جس میں بعد میں چین کے پہلے شہنشاہ کن شی ہوانگ (۲۲۰-۲۰۶بی سی) کے ساتھ منتخب حصّے شامل ہوئے۔ کن دیوار کا تھوڑا سا حصہ باقی ہے۔ بعد میں کئی خاندانوں نے سرحدی دیواروں کے متعدد حصوں کو تعمیر اور برقرار رکھا۔ دیوار کے سب سے مشہور حصے منگ خاندان (۱۳۶۸–۱۶۴۴) نے بنائے تھے۔  

X چیچن ایتزا (Chichen Itza)میکسیکو میں واقع اہرام نما یہ عمارت ’’مایا‘‘ قبیلے نے بنائی تھی۔ یہ ایک قدیم عمارت ہے جسے اب تک اچھی طرح محفوظ کرکے رکھا گیا ہے۔ مایا شہر چیچن اٹزا کی سب سے مشہور عمارتوں میں سے ایک عظیم اہرام ہے جسے ایل کاسٹیلو (کیسل) کہا جاتا ہے۔ اسے ’’کوکولان‘‘(Kukulcán) کا اہرام بھی کہا جاتا ہے۔
3/7

چیچن ایتزا (Chichen Itza)میکسیکو میں واقع اہرام نما یہ عمارت ’’مایا‘‘ قبیلے نے بنائی تھی۔ یہ ایک قدیم عمارت ہے جسے اب تک اچھی طرح محفوظ کرکے رکھا گیا ہے۔ مایا شہر چیچن اٹزا کی سب سے مشہور عمارتوں میں سے ایک عظیم اہرام ہے جسے ایل کاسٹیلو (کیسل) کہا جاتا ہے۔ اسے ’’کوکولان‘‘(Kukulcán) کا اہرام بھی کہا جاتا ہے۔

X ماچو پیچو (Machu Picchu)اینڈیز پہاڑوں پر واقع ۱۵؍ ویں صدی کا یہ قصبہ کچھ عرصے قبل ہی دریافت کیا گیا تھا۔اینڈیس پہاڑوں میں سطح سمندر سے ۷؍ہزار فٹ سے زیادہ بلندی پر ماچو پچو پیرو کا سب سے زیادہ دیکھنے والا سیاحتی مقام ہے۔  انکان (Incan) سلطنت کی علامت اور ۱۴۵۰؍صدی عیسوی کے ارد گرد تعمیر کیا گیا، ماچو پچو ۱۵۰؍سے زیادہ عمارتوں پر مشتمل ہے جن میں حماموں اور گھروں سے لے کر مندروں اور پناہ گاہوں تک شامل ہیں۔
 
4/7

ماچو پیچو (Machu Picchu)اینڈیز پہاڑوں پر واقع ۱۵؍ ویں صدی کا یہ قصبہ کچھ عرصے قبل ہی دریافت کیا گیا تھا۔اینڈیس پہاڑوں میں سطح سمندر سے ۷؍ہزار فٹ سے زیادہ بلندی پر ماچو پچو پیرو کا سب سے زیادہ دیکھنے والا سیاحتی مقام ہے۔  انکان (Incan) سلطنت کی علامت اور ۱۴۵۰؍صدی عیسوی کے ارد گرد تعمیر کیا گیا، ماچو پچو ۱۵۰؍سے زیادہ عمارتوں پر مشتمل ہے جن میں حماموں اور گھروں سے لے کر مندروں اور پناہ گاہوں تک شامل ہیں۔  

X کلوزیم ( Colosseum)پہلی صدی میں روم، اٹلی میں یہ ایمفی تھیٹر بنایا گیا تھا جس میں ۵۰؍ ہزار سے زیادہ لوگوں کو بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ اس شاندار عمارت میں ۸۰؍ داخلی راستے تھے۔ شائقین یہاں کھیلوں کی تقریبات اور کھیل دیکھنے آتے تھے۔  کولوزیم قدیم روم کے قلب میں شہنشاہ ویسپاسین کے دور میں ۷۲؍صدی عیسوی اور ۸۰؍عیسوی کے درمیان تعمیر کیا گیا تھا۔
5/7

کلوزیم ( Colosseum)پہلی صدی میں روم، اٹلی میں یہ ایمفی تھیٹر بنایا گیا تھا جس میں ۵۰؍ ہزار سے زیادہ لوگوں کو بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ اس شاندار عمارت میں ۸۰؍ داخلی راستے تھے۔ شائقین یہاں کھیلوں کی تقریبات اور کھیل دیکھنے آتے تھے۔  کولوزیم قدیم روم کے قلب میں شہنشاہ ویسپاسین کے دور میں ۷۲؍صدی عیسوی اور ۸۰؍عیسوی کے درمیان تعمیر کیا گیا تھا۔

X کرائسٹ دی ری ڈیمر (Christ The Redeemer)۱۲۵؍ فٹ بلند یہ مجسمہ ریو دی جنیریو میں پہاڑ کی چوٹی پر بنایا گیا ہے۔کرائسٹ دی ریڈیمر مجسمہ دنیا کی تاریخ میں اب تک کا سب سے بڑا آرٹ ڈیکو ڈیزائن ہے۔ مجسمے میں یسوع کو بازو کھلے ہوئے دکھایا گیا ہے جو خیر مقدم اور امن کی علامت ہے۔ اس کی تعمیر ۱۸۵۰؍ میں پادری پیڈرو ماریو نے شہنشاہ پیڈرودوم کی بیٹی شہزادی ازابیل کے اعزاز میں تجویز کی تھی۔
6/7

کرائسٹ دی ری ڈیمر (Christ The Redeemer)۱۲۵؍ فٹ بلند یہ مجسمہ ریو دی جنیریو میں پہاڑ کی چوٹی پر بنایا گیا ہے۔کرائسٹ دی ریڈیمر مجسمہ دنیا کی تاریخ میں اب تک کا سب سے بڑا آرٹ ڈیکو ڈیزائن ہے۔ مجسمے میں یسوع کو بازو کھلے ہوئے دکھایا گیا ہے جو خیر مقدم اور امن کی علامت ہے۔ اس کی تعمیر ۱۸۵۰؍ میں پادری پیڈرو ماریو نے شہنشاہ پیڈرودوم کی بیٹی شہزادی ازابیل کے اعزاز میں تجویز کی تھی۔

X پیٹرا (Petra)
پیٹرا، اصل میں اس کے باشندوں کو راقمو کے نام سے جانا جاتا تھا۔ جنوبی اردن کا ایک تاریخی اور آثار قدیمہ کا شہر ہے۔ اپنے چٹان سے کٹے ہوئے فن تعمیر اور پانی کی نالیوں کے نظام کے لیے مشہور، پیٹرا کو ریت کے پتھر کے رنگ کی وجہ سے "روز سٹی" بھی کہا جاتا ہے جس سے یہ تراشی گئی ہے۔ پیٹرا کے آس پاس کا علاقہ ۷؍ہزار قبل مسیح کے اوائل سے ہی آباد ہے،اور چوتھی صدی قبل مسیح میں ایک خانہ بدوش عرب لوگوں نے اسے آباد کیا تھا۔ پیٹرا بعد میں دوسری صدی قبل مسیح میں نباتائی سلطنت کا دارالحکومت بن گیا تھا۔
7/7

پیٹرا (Petra) پیٹرا، اصل میں اس کے باشندوں کو راقمو کے نام سے جانا جاتا تھا۔ جنوبی اردن کا ایک تاریخی اور آثار قدیمہ کا شہر ہے۔ اپنے چٹان سے کٹے ہوئے فن تعمیر اور پانی کی نالیوں کے نظام کے لیے مشہور، پیٹرا کو ریت کے پتھر کے رنگ کی وجہ سے "روز سٹی" بھی کہا جاتا ہے جس سے یہ تراشی گئی ہے۔ پیٹرا کے آس پاس کا علاقہ ۷؍ہزار قبل مسیح کے اوائل سے ہی آباد ہے،اور چوتھی صدی قبل مسیح میں ایک خانہ بدوش عرب لوگوں نے اسے آباد کیا تھا۔ پیٹرا بعد میں دوسری صدی قبل مسیح میں نباتائی سلطنت کا دارالحکومت بن گیا تھا۔

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK