ریاستہائے متحدہ امریکہ (یو ایس اے) کے پیٹنٹ اینڈ ٹریڈ مارک آفس میں پیٹنٹ کی جانی والی اِن ایجادات کا تعلق طلبہ اور ان کی تعلیمی زندگی سے ہے، دنیا میں ایسی کئی ایجادات ہوچکی ہیں جن کا ہماری زندگی پر گہرا اثر پڑا ہے۔ان میں ٹارچ اور موبائل فون سے لے کر ہوائی جہاز اور الیکٹرک گاڑیاں تک شامل ہیں۔ انسانوں نے اپنی ضرورتوں کے تحت کئی چیزیں ایجاد کی ہیں جن میں کچھ ایسی ہیں جو بہت زیادہ کامیاب ہوئی تو کچھ ایسی بھی ہیں جو کامیاب ثابت نہیں ہوئی ہیں یا انسانوں نے ان سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھایا ہے۔ تاہم، گزشتہ چند عشروں میں کچھ ایجادات ایسی بھی ہوئی ہیں جو کافی دلچسپ اور انوکھی ہیں۔ اسمتھ سونین میگزین کی ایک رپورٹ کے مطابق ریاستہائے متحدہ امریکہ (یو ایس اے) میں جب سے پیٹنٹ کا رواج عام ہوا ہے تب سے لے کر اب تک وہاں کے پیٹنٹ اینڈ ٹریڈ مارک آفس میں بے شمار ایجادات کے پیٹنٹ کروائے گئے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ پیٹنٹ آفس کے آرکائیوز میں پائی جانے والی کئی چیزیں ایسی ہیں جو خاص طور پر طلبہ اور ان کی تعلیمی زندگی کو مدنظر رکھ کر بنائی گئی ہیں۔ یہ چیزیں ایسی ہیں جن کے متعلق شاید ہی کسی نے تصور کیا ہوگا۔ امریکہ میں طلبہ کی سہولت اور ان کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کی غرض سے ایجاد کی جانے والی یہ چیزیں کچھ عرصے تک کارآمد ثابت ہوئیں لیکن ان کا پروڈکشن بعد میں بند کر دیا گیا۔ جانئے اُن چند دلچسپ ایجادات کے بارے میں۔ تصویر: آئی این این
دی اسمیلی الارم کلاک (The Smelly Alarm Clock) بیشتر طلبہ کو صبح اٹھ کر اسکول جانے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ امریکہ میں طلبہ کی اس پریشانی کا حل ایک ایسی الارم گھڑی کی شکل میں نکالا گیا تھا جو وقت مقررہ پر نہ صرف اِنہیں اٹھاتی تھی بلکہ الارم بجتے ہی گھڑی سے ایک خوشبو نکلتی تھی۔ اس طرح طالب علم ایک خوشبو کے ساتھ اپنی صبح کا آغاز کرتا تھا۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ اگر صبح کا آغاز بہتر ہو تو پورا دن اچھا گزرتا ہے۔
دی اسکول بس لوکیٹر (The School Bus Locator) دلچسپ بات یہ ہے کہ جی پی ایس ٹریکنگ ایپس کی آمد سے برسوں پہلے یعنی ۱۹۹۲ء میں اس لوکیٹر کا پیٹنٹ کروایا گیا تھا۔ اس دوران اکثر ایسا ہوتا تھا کہ اسکول بسیں طلبہ سمیت غائب ہوجاتی تھیں۔ اس قسم کے حادثات کو روکنے کیلئے یہ ایجاد کی گئی تھی۔ اس لوکیٹر کے ذریعے بس کو ریڈیو سگنلز کی مدد سے طالب علم کے گھر سے جوڑا جاتا تھا تاکہ کسی مشکل کی صورت میں والدین کو بس کے مقام کے متعلق معلوم ہوسکے۔
دی واکی ٹاکی پین (The Walkie-Talkie Pen) اس ایجاد کی کہانی کافی دلچسپ ہے۔ واکی ٹاکی پین کو طلبہ کی کئی ضرورتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے بنایا گیا تھا۔اس قلم کی مدد سے طلبہ نہ صرف اپنا اسکول کا کام مکمل کرتے تھے بلکہ فاصلہ پر ہونے کے دوران ایک دوسرے سے بات چیت بھی کیا کرتے تھے۔ اسے بنانے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ طلبہ امتحان میں نقل کرسکیں۔ تاہم، اسے محدود پیمانے پر بنایا گیا تھا، اور پھر اس کا پروڈکشن بند کردیا گیا۔
خفیہ جیبوں والے موزے (Socks With Secret Pockets) کیا آپ ایسے موزے پہننے چاہیں گے جن میں خفیہ جیبیں ہوں؟ ان موزوں کوبنانے کا مقصد یہی تھا کہ طلبہ اپنی پاکٹ منی کو چوری ہونے سے بچانے کیلئے موزوں کے خفیہ جیبوں میں رکھیں تاکہ چور کو پتہ نہ چل سکے کہ پیسے کہاں رکھے ہوئے ہیں۔ یہ موزےچھوٹے پیمانے پر بنائے گئے تھے لیکن زیادہ مقبول نہیں ہوئے۔ اس لئے ان کا پروڈکشن چند مہینوں بعد ہی بند کردیا گیا تھا۔
ٹی وی میوٹ کرنے والی انگوٹھی(A Ring That Mutes the TV) اکثر ایسا ہوتا ہے کہ گھر میں تیز آواز میں ٹی وی چلنے کی وجہ سے طلبہ کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔کئی مرتبہ ایسا بھی ہوتا تھا کہ طالب علم کو اپنے اسٹڈی ٹیبل سے اٹھ کر ٹی وی کے ریموٹ تک جانا گراں گزرتا تھا۔ طلبہ کی پریشانی کو کم کرنے کیلئے ایک ایسی انگوٹھی بنائی گئی تھی جس سے وہ اپنی جگہ سے اٹھے بغیر ٹی وی کو میوٹ (آواز بند کرنا) کرسکتے تھے، اور اپنی پڑھائی جاری رکھ سکتے تھے۔
دی روبوٹ لنچ باکس(The Robot Lunch Box) اس لنچ باکس میں ایک ایسا خانہ بنایا گیا تھا جو ایک خفیہ بٹن دبانے پر روبوٹ میں تبدیل ہوجاتا تھا۔ اس دوران ’’ٹرانسفارمر‘‘ نامی کارٹون کی کافی دھوم تھی اور طلبہ اس کے دیوانے تھے۔ طلبہ کے شوق کو مد نظر رکھتے ہوئے اس لنچ باکس کو ۱۹۸۷ء میں پیٹنٹ کیا گیا تھا۔ اگرچہ یہ لنچ باکس پرکشش اور انوکھےتھے لیکن ان کی مانگ بہت کم تھی۔ اب اس قسم کے لنچ باکس نہیں بنائے جاتے۔
دی شاپنگ کارٹ(The Shopping Cart ) امریکہ میں یہ شاپنگ کارٹ خاص طور پر طلبہ کیلئے بنایا گیا تھا جس میں ایک آلہ نصب تھا جو کارٹ میں سامان ڈالتے وقت بل بھی بنایا کرتا تھا یعنی شاپر کو پتہ چلتا رہتا تھا کہ اس نے کتنی رقم کی شاپنگ کی ہے جہاں اس کا بجٹ ختم ہونے لگتا تھا، وہ شاپنگ روک دیتا تھا۔ چونکہ طلبہ کو ملنے والی پاکٹ منی کم ہوتی ہے، اس لئے یہ شاپنگ کارٹ ان کیلئے بنائے گئے تھے تاکہ وہ اپنی ضرورت کے مطابق ہی خرچ کریں۔
دی ٹاکنگ لنچ باکس(The Talking Lunch Box) ۲۰۰۲ء میں بنائے جانے والے اس لنچ باکس میں والدین کسی اہم بات کو یاد دلوانے کیلئے اپنی آواز ریکارڈ کرسکتے تھے مثلاً اگر والدین کو یاد دلانا ہوتا تھا کہ ان کا بچہ اپنے لنچ باکس کی ہر چیز کھائے تو وہ پیغام ریکارڈ کردیا کرتے تھے۔ اسی طرح اگر طالب علم کو کوئی ضروری چیز خریدنی ہوتی یا کوئی اہم نوٹس لینے ہوتے تھے تو وہ بھی اپنی آواز ریکارڈ کرسکتا تھا۔ لیکن یہ لنچ باکس زیادہ مقبول نہیں ہوا تھا۔